دوستوں سے دوری ہی بڑا انتقام ہوتا ہے

آج ہمارے پیارے صحافی دوست فاروق اقدس کی فیس بک پر پڑھا "اگر کوئی تعلق بڑھانے کی پرخلوص خواہش کرےتو آگے بڑھ کر اس کی "پزیرائی"کرنی چاہیے اور اگر کوئی تعلق سمیٹنا چاہے تو اسکے ساتھ بھی "بھرپور تعاون" کرنا چاہیے خواہ وہ تعلق کتنا ہی قدیم و جدید کیوں نہ ہو.
میرا اپنا ذاتی خیال ہے کہ جتنا تعلق قریبی اور پرانا ہوتا ہے وہ اتنا ہی کمزور ہوتا ہے۔ برسوں کے تعلق میں بہت ساری چھوٹی چھوٹی باتیں اونٹ کی کمر پر اتنی اکٹھی ہوچکی ہوتی ہیں کہ کسی دن وہ آخری تنکا ثابت ہوتی ہیں اور آپ حیران ہوتے ہیں اتنی معمولی بات پر پرانی دوستی ختم ہوگئی؟ وجہ وہ معمولی بات نہیں ہوتی اس کے پیچھے بہت ساری باتیں ہوتی ہیں جنہیں کبھی آپ دوستی کے نام پر نظر انداز کرتے جاتے ہیں۔
آپ کو یہ بات عجیب لگے گی کہ دوستوں میں معمولی بات پر برسوں کے یارانے گئے کیونکہ ہمارے ہاں پرانی دوستی یا تعلق کو بہت مضبوط سمجھا جاتا ہے۔ لیکن پرانی دوستی بہت کمزور دھاگے سے بندھی ہوتی ہے۔
مجھے خود زندگی میں دو تین ایسے تلخ تجربات ہوئے جب دو تین قریبی دوستوں سے تعلق بہت کم زور محسوس ہوا جو ایک دو غلط فہمی کو بھی برداشت نہ کرسکا۔ میری مینوفیکچرنگ ہے میں کسی سے ناراض ہوں گا تو اسے بتا کر تعلق ختم کروں گا اور پھر وہ تعلق استوار نہیں ہوگا چاہے اس کی کچھ بھی قیمت یا فائدہ ہو۔
میں دوستوں کی غلط فہمیوں کو دور کرنے پر بھی یقین رکھتا ہوں اور دو تین کیسز میں کوشش بھی کی۔ لیکن اگر اگے سے رسپانس نہ ملے تو پھر آگے بڑھ جائیں اور میں نے یہی کیا۔
ویسے بھی میں قریبی دوستوں کے دھوکے کو معاف کرنے پر یقین نہیں رکھتا (چاہے میرے دوست مجھ سے یہی شکایت رکھیں تو مجھے بھی معاف نہ کریں)۔ میرا ماننا ہے کوئی اجنبی انسان آپ کے ساتھ زیادتی کر جائے اس کی سوری قبول کی جاسکتی ہے لیکن اپنے دوست کی زیادتی یا دھوکا قابل قبول نہیں ہے چاہے میں کسی اپنے دوست کو دوں یا میرا دوست مجھے دے۔
میرا یہ بھی ماننا ہے دوست آپ کے سب سے بڑے رقیب بھی ہوتے ہیں۔ جب بھی وہ آپ کے خلاف کوئی کام کرے گا وہ اتفاق یا غلطی نہیں ہوگی۔ وہ آپ کو جانتا ہے کہ آپ کہاں کمزور یا طاقتور ہیں۔ وہ باقاعدہ پلاننگ ہوگی اور اگر مطلوبہ نتائج نہ نکلے اور آپ کو پتہ چل گیا تو وہ فوراََ معذرت کرے گا یار مجھے پتہ نہ تھا۔ میرا مطلب یہ نہ تھا۔ یار جانے دے۔ معاف کر دے۔
نہیں۔۔ وہ غلطی نہیں تھی بلکہ منصوبہ تھا جو کامیاب نہ ہوسکا۔ اگر اس دوست کو معافی دے دی تو اگلی دفعہ وہ تسلی سے نیا صاف ستھرا منصوبہ بنا کر آپ کا خاتمہ کرے گا تاکہ معافی مانگنے کی گنجائش نہ رہے۔ اجنبی لوگ آپ کو نہیں جانتے لہذا انہیں موقع دیا جاسکتا ہے، پرانے دوست کو نہیں۔
دوستوں سے دوری ہی بڑا انتقام ہوتا ہے باقی سکور سیٹل کرنے نہیں چل پڑنا چاہیے نہ ساری عمر بہانے ڈھونڈتے رہیں کہ کب اسے نقصان دوں گا۔ اگر آپ کی کمپنی میں جان تھی تو اس دوست کے لیے یہ سزا کافی ہے کہ وہ آپ سے محروم ہوا۔

