ڈیرہ غازی خان کے سرداروں کو کیا ہوا؟

خرم ملک میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہے۔ میرے پیارے روشن ملک کا بھائی ہے۔ ملتان کے دنوں میں ان کا گھر میرا اپنا گھر رہا ہے۔ ابھی بھی روشن امریکہ سے آئے تو ملنے ملتان جاتا ہوں اور وہاں ان سب خوبصورت بھائیوں اور اماں سے گپ شپ لگتی ہے۔
ان کے والد صاحب سے بھی میرا دوستوں والا تعلق تھا۔ اس ملک خاندان کا اصل بہاولپور سے تعلق ہے۔ ابھی بھی خاندان وہاں ہے۔ اس خوبصورت فیملی کی اپنی خوبصورت روایات ہیں۔ مروت اور ظرف اور مہمان نوازی سے بھرے ہوئے لوگ۔ ڈیرے دار لوگ۔ ہر ایک کو عزت اور احترام دینے والا خاندان۔
آج خرم نے مجھے کچھ ویڈیو کلپس بھیجے ہیں جو ڈیرہ غازی خان کے سرداروں کے ہیں جو الیکشن جلسوں میں خطاب کررہے ہیں۔ خرم کو دکھ ہوا کہ یہ سردار چیفس کالج لاہور اور فارن کوالئفائیڈ ہیں۔ ان کا بڑا نام، بڑا عزت دار قبیلہ، صدیوں پرانی روایات، سب کچھ ایک الیکشن نے برابر کر دیا۔
لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر چوک میں ایک دوسرے کو تقریباََ گالیاں دے رہے ہیں تاکہ وہ لوگ انہیں ووٹ دیں۔ ویسے عام لوگ ایسے بڑے سرداروں کی زندگیوں پر رشک کرتے ہوں گے اور ان جیسا بننا چاہتے ہوں گے وہ کیا سوچتے ہوں گے کہ واقعی ہمیں ان جیسا بننا ہے؟ ویسے ان کے سامنے کھڑی عوام سے ایسی باتوں پر پرجوش نعرے نعروں سے لگتا ہے انہیں ایسا سردار اچھا اور جلالی اور طاقتور لگتا ہے جو دوسرے سردار کو گالی دے رہا ہے یا مناسب لفظ استعمال نہیں کررہا۔
ووٹ، جیت یا مخالف کو ذلیل کرنے کا شوق ایچی سن کالج، بیرون ملک تعلیم، خاندانی یا صدیوں پرانی علاقائی روایات پر بھاری پڑا ہے؟
سردار لوگ ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے آئے ہیں۔ لیکن کیا ایک دوسرے کو گالیاں یا دھمکیاں یا ایک دوسرے کے ووٹرز کو دھمک اور ذلیل کرکے ہی ووٹ لیا جاسکتا ہے؟ جب سے آنکھ کھولی ہے ان سرداروں کو ہی ڈیرہ غازی خان پر حاکم پایا ہے۔ کبھی ایک قبیلے کا سردار تو کبھی دوسرے تو کبھی تیسرے سردار کی حکومت۔
کیا ان سب سرداروں کے پاس اپنا کام، نام، خاندانی قبیلہ کا جاہ و جلال، ذاتی کردار یا علاقے کے لوگوں کے لیے خدمات یا کام دکھانےکو نہیں ہے کہ ایک دوسرے کو دھمکیاں اور گالیوں پر اتر آئے ہیں؟
یا عام لوگ اب ان سرداروں کو اپنا رول ماڈل نہیں سمجھتے اور نہ ہی وہ ان جیسا بننا چاہتے لہذا وہ ان کی شخصیت کارنامے، قبائلی شرافت، بزرگوں کے نام یا کام یا شرافت پر ووٹ نہیں ڈالتے لہذا ایک تھڑے کی زبان پر ہی مجمع کو تفریح دے کر ووٹ لینا ضروری ہوگیا ہے؟ مطلب کوئلے کے کان میں سب رنگے گئے ہیں۔۔ اب ووٹ کے لیے قبائلی یا خاندانی عزت بھی سرعام چوک میں auction پر لگانی پڑے تو کوئی پرواہ نہیں۔۔ کبھی ان سرداروں کا سہن سہن، رکھ رکھائو، بات چیت کا اسٹائل عام لوگوں کو متاثر کرتا تھا۔ سردار ہمارے جیسے عام لوگوں کو اپنے لیول پر لانے کی بجائے اب الٹا تھڑے والے لیول پر چلے گئے ہیں۔
کیا واقعی اقتدار اور طاقت اتنی خوفناک چیز ہے کہ انسان سب کچھ بیچنے پر تل جاتا ہے۔۔ اپنے ہزاروں سال قدیم قبیلے اور خاندان کا نام اور احترام بھی؟
مگر يہ راز آخر کھل گيا سارے زمانے پر
حميت نام ہے جس کا، گئی تيمور کے گھر سے

