Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Rauf Klasra
  3. Aik Multani Ka Khwab Aur Mera Karobar

Aik Multani Ka Khwab Aur Mera Karobar

ایک ملتانی کا خواب اور میرا کاروبار

کل جناح سپر مارکیٹ میں گاڑی میں بیٹھا، سٹارٹ کی تو ایک نوجوان جو شاید میرا وہاں انتظار کررہا تھا وہ میری طرف آیا۔ اس نے کندھے پر ایک کالے رنگ کا تھیلا بھی اٹھا رکھا تھا۔ کہنے لگا آپ کی گاڑی کا بمپر تھوڑا سا ہٹا ہوا ہے۔ اس میں ربڑ ڈلنے والی ہیں۔ میں نے کچھ دیر سوچا اور پھر اسے مزدوری دینے کا فیصلہ کیا کہ چلیں اس نوجوان کو مزدری چاہئے۔ گاڑی دفتر کی ہے کرانے کو آفس کو کہتا وہ کرا دیتے لیکن میں نے اس نوجوان کا کام دینے کا فیصلہ کیا جو میں اکثر کرتا رہتا ہوں۔

میں نے گاڑی بند کی، نیچے اترا اور اسے کہا چلیں ڈال دیں۔ وہ بڑی محنت سے کام کرتا رہا۔ مجھے لگا اسے واقعی کام آتا ہے۔ اس کے پاس ہنر ہے۔ خوشی ہوئی کوئی نوجوان نوکری کی تلاش میں نہیں ہے اور اپنے ہنر سے عزت سے پیسے کما رہا ہے۔ میں اسے کافی دیر تک کام کرتے دیکھتا رہا۔ اس نے اچھا کام کیا۔

وہ کام کرکے فارغ ہوا تو اس نے کہا مجھے لگتا ہے آپ کی گاڑی کے بونٹ میں بھی بہت سارے ربڑ لگنے والے ہوں گے۔ کہیں تو وہ بھی کر دوں۔ واقعی بونٹ اور گاڑی کے دروازوں میں ربڑ کے نٹ لگنے والے تھے جس سے ان کی آواز بند ہوتے وقت بدل گئی۔

میں نے اس سے پوچھا آپ کہاں سے ہیں۔ وہ بولا ملتان سے ہوں۔ سرائیکی میں گفتگو شروع ہوگئی۔ میں نے جیب سے دو ہزار روپے نکال کر اسے دیے۔

وہ اچانک بولا کوئی کہیں نوکری نہیں مل سکتی؟

میرا یہ سن کر موڈ سخت آف ہوا۔ میں نے کہا اگر آپ نے مجھے پہلے یہ بات کی ہوتی تو میں آپ سے کام نہ کرواتا۔ آپ نے چند منٹس میں اپنے ہنر سے مجھ سے دو ہزار روپے کما لیے۔ اگر سارا دن اور کام نہ بھی ملے تو بھی ایک ماہ کا اوسط ساٹھ ہزار بنتا ہے۔ آپ اپنے باس خود ہو۔ جہاں چاہ کام کر لیا۔ نہ دل کیا کام نہ کیا۔ لیکن آپ کے اندر ہر پاکستانی کی طرح خواہش ہے بس کہیں سے بیس تیس ہزار کی نوکری مل جائے۔

کہنے لگا دیکھیں ناں وہ لگی بندھی ہوتی ہے۔

تو میں نے کہا آپ بیس تیس ہزار کے ساتھ صبح چھ بجے سے رات بارہ بجے تک کہیں کام کرو گے۔ صبح سویرے وہ مالک آپ کے منہ پر ٹھنڈے پانی کی بالٹی انڈیل کر اٹھائے گا۔ دس گالیاں اس کی سنو گے یا آتے جاتے گاہکوں کی باتیں۔ بارہ چودہ گھنٹے تیس دن کام کرکے آپ کو بیس تیس ہزار ملے گا وہ اچھا لگتا ہے لیکن اپنے ہنر سے دن میں دو تین ہزار کمانا برا لگتا ہے؟

اس نے بھی ہمت نہیں ہاری اور کہنے لگ سر جی کہیں نوکری ہو تو بتائے گا۔

میں مایوس ہو کر گاڑی میں بیٹھا کہ اس نوجوان کے دل میں وہی ہے کہ لگی بندھی تنخواہ میں سارا دن بے عزتی کرا کے جو مزہ ہے وہ بھلا یوں اپنے ہنر کے ساتھ روزانہ تین چار ہزار روپے کمانے میں کہاں۔

شام کو اپنے دوست خاور اظہر سے ملاقات ہوئی اسے واقعہ سنایا۔ میں نے کہا اب مجھے افسوس ہورہا ہے کہ اس نوجوان کا نمبر لے لیتا جس کا سارا خواب صرف بیس تیس ہزار کی نوکری ہے۔ وہ اپنے ہنر سے ساٹھ ہزار یا لاکھ روپیہ نہیں کمانا چاہتا۔ اسے تیس ہزار روپے ماہوار پر ملازم رکھ کر ایک چھوٹی سی ورکشاپ کرائے پر لے کر ہر ماہ میں خود دس بیس لاکھ خود کمائوں۔۔ اس کی بیس تیس ہزار روپے کی نوکری کی ٹھرک بھی پوری ہو جائے گی اور میں بھی زندگی میں پہلی بار کوئی کاروبار کرکے پیسے کما لوں گا۔۔ کیا کہتے ہیں آپ میرے ہمدرد اور دوست؟

About Rauf Klasra

Rauf Klasra is a Pakistani journalist and Urdu language columnist. He files stories for both the paper and television whereas his column appears in Urdu weekly Akhbr-e-Jahaan and Dunya newspaper. Rauf was earlier working with The News, International where he filed many investigative stories which made headlines.

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz