آپ کو پتہ ہے بزدل کون کہلاتا ہے؟

بزدل دراصل اس ذہین انسان کو کہتے ہیں جو اپنے کسی فیصلے یا ایکشن کے برے نتائج کو پہلے سے پڑھ سکتا ہے اور وہ کام کرنے سے رک جاتا ہے چاہے اس کی انا اسے کچوکے لگائے یا دنیا اسے طعنے دے۔ لیکن بیوقوف لوگ کبھی نتائج کی پرواہ نہیں کرتے اور کود پڑتے ہیں اور پھر نتائج کا سامنا نہیں کرپاتے اور ساری عمر گلٹ کا شکار رہتے ہیں۔ خود بھی مرتے ہیں ساتھ میں پورا جہاز لے ڈوبتے ہیں۔
اگرچہ کہا جاتا ہے قسمت بھی بہادروں کا ساتھ دیتی ہے اور جو نتائج کا سوچتے رہتے ہیں وہ زندگی میں کچھ بڑا نہیں کر پاتے۔ لہذا بزدلی اور بہادری کے درمیان چھوٹی نہیں بلکہ ایک بڑی طویل لائن ہے کہ کسے آپ بہادر اور کسی بزدل سمجھتے ہیں۔
یہ سب کچھ مجھے اس ہفتے جریدے اکانومسٹ میں زلیکنسی پر مضمون پڑھ کر خیال آرہا ہے۔ کچھ دن پہلے موصوف فرما رہے تھے کہ اگر روس جنگ بندی کر دے تو وہ صدر کے عہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔
اس سے پہلے پوری دنیا نے سمجھایا کہ روس تمہیں نیٹو میں نہیں جانے دے گا۔۔ شاید کہیں پڑھا تھا اگر ٹھیک سے یاد ہے کہ ہنری کسنسجر تک نے 2014 میں یوکرائن کو کہا تھا تم نیٹو اور امریکن کے چکر میں نہ پڑنا۔ لیکن وہی ہزاروں سال پہلے سوفوکلیز کے ڈرامے کنگ ایڈی پس ڈرامے والی بات کہ ہونی ہو کر ہوتی ہے۔ انسان مجبور اور بے بس ہے اور یوکرائن کے لیے وہ ہونی 2019 میں ہو کر رہی جب ایک مشہور و مقبول کامیڈین کو یوکرائن عوام نے صدر بنایا کہ ہمیں ہنستاتا بھی بہت ہے اور ہینڈسم بھی ہے اور ایک ڈرامے میں صدر کا رول بھی ادا کیا تھا۔
نتیجہ یہ نکلا کہ موصوف نے وہی پرانا کام کیا جو نرگیست پسند اور پاپولسٹ لیڈرز کرتے ہیں تاکہ لوگ اسے بہادر سمجھیں کہ واہ ہمارا لیڈر ڈٹ گیا ہے روس کے سامنے۔ سمجھدار ہوتا تو کچھ نتائج کی پرواہ کرتا لیکن اگر نتائج کی پرواہ کرتا تو پھر "بزدل" کہلاتا اور یہ بات کوئی پاپولسٹ لیڈر افورڈ نہیں کرسکتا کہ اس کا فالور یا ووٹر اسے کمزور یا بزدل سمجھے لہذا وہ روز کوئی نہ کوئی نیا پھڈا یا پنگا لیتا رہے گا تاکہ واہ واہ بلے بلے ہوتی رہے چاہے ملک و قوم تباہ ہوجائے۔ پاپولسٹ لیڈر نرگیست پسند ہوتے ہیں کہ ہمارے بعد قیامت آے۔ ہم چھیکڑی ہیں۔
ہزاروں لوگ مروانے، یوکرائن تباہ کرانے اور آدھے سے زیادہ یوکرائن پر روسی قبضے کے بعد اب جنگ بندی کے بدلے صدارت چھوڑنے کو تیار ہے۔
وہی بات کہ ذہین لوگ کنسجر جیسے 2014 میں نتائج ریڈ کرسکتے ہیں کہ کیا انجام ہوگا لیکن ایک بیوقوف نتائج کی پرواہ کیے بغیر وہاں بھی دوڑ پڑے گا جہاں فرشتے بھی احتیاط سے قدم رکھتے ہیں۔
زلیکنسی نے جس طرح اپنی پاپولرٹی کو قائم رکھنے کے لیے اپنی قوم کو بہادری کے نام پر جس جنگ میں دھکیلا اس نے پورے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔ چینی فلاسفر اور The Art Of War کے مصنف کی بات یاد آئی کہ بہادر جنرل وہ ہوتا ہے جو جنگ لڑتا نہیں بلکہ جنگ سے بچتا ہے۔

