عالمگیر پراسرار جر ثومہ
اگر آفات ناگہانی کا تذکرہ کیا جائے تو اس سے قبل ہم سوائن فلو، برڈ فلو، چکن گونیا، ڈینگی، طاعون جیسی موذی وبائی امراض کی تباہیاں بھی سن اور دیکھ بھی چکے ہیں۔ عصر حاضر میں حضرت انسان بلڈ کینسر، ہارٹ اٹیک، شوگر، بلڈ پریشر، معدہ، جگر، کولیسٹرول، یورک ایسڈ، گردوں اور ان جیسے بڑے بڑے امراض کی نذر ہوچکے ہیں۔
جو رہی سہی کسر تھی وہ سیلاب اور زلزلوں نے پوری کر دی۔ ایک قدیم دور وہ بھی تھا جس میں ٹی بی، تپ دق، ہیضہ اور دمہ جیسی مہلک بیماریاں بھی تھیں۔ 1968میں پہلی بارکورونا وائرس کی اصطلاح سنی گئی تھی۔ کورونا فرنگیانہ زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے " ایسا روشنی کا ہالہ یا روشنی کا حلقہ جوگرہن کے وقت چاند یا سورج کے گرد نظر آتا ہے" بدقسمتی کہہ لیں یا ہمارے اعمال کی سزا کہ پولیوکے بعد رواں سال میں اس جرثومہ نے اپنی آب و تاب کے ساتھ انسانی جسموں میں پہنچ کر قیامت مچا دی۔ چین کے وسط میں واقع معاشی و اقتصادی مرکز "ووہان " میں اس کی دریافت ہوئی اور اس کی پر اسراریت کا اندازہ لگایے کہ دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں کی تعداد میں مرد وعورتوں کو موت کا پیغام دیکر اپنی آغوش میں لے لیا۔
چین جیسا ترقی یافتہ ملک اس جرثومہ کو قابو کرنے میں ناکام رہا اور اس کے جراثیم بڑی تیز رفتاری سے چین سے باہر ممالک میں منتقل ہونے لگے۔ ابتدا میں لوگوں کی مختلف رائے تھیں، مثال کے طور پرکچھ لوگوں کا مو قف تھا کہ چونکہ چین کے باشندوں کی سانپ، بچھو اور سور عام خوراک ہیں جو غیر اسلامی اور مضر صحت ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ تو وہ کئی برسوں سے کھا رہے ہیں اورکچھ حلقوں کا یہ بھی خیال تھا کہ یہ جرثومہ امریکا کا بھیجا ہوا ہے تاکہ چین کی دنیا میں بڑھتی ہوئی معاشی ترقی و خوشحالی کو رو کا جاسکے، بالخصوص سی پیک کے حوالے سے۔
اب تازہ ترین موصولہ اطلاعات کے مطابق صرف چین میں COVID-19 نوول کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 2، 770 معصوم افراد لقمہ اجل بن گئے اور 30، 360 وہ خوش قسمت افراد ہیں جن کا بروقت علاج ہوا اور صحت کی دنیا میں دوبارہ واپس آگئے۔ ایسی خطرناک بگڑتی ہوئی صورت حال میں امریکا اور یورپی ممالک بالخصوص اقوام متحدہ کی عالمی ادارہ صحت World Health Organization (WHO)کو اس جرثومہ کے کنٹرول کے سسلسلہ میں جامع منصوبہ بندی کے تحت عملی اقدامات کرنے چاہیے تھے جو نہ ہوسکے۔ چین دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس کی تیار کردہ مصنوعات عالمی منڈی میں درآمد کی جاتی ہیں۔ خدشہ ہے کہ جر ثومہ کی شکل میں یہ پر اسرار وبا پوری دنیا کے معاشی نظام کو تہہ و بالا کر دے۔ چین کے بعد ایران کے شہر " قم " میں بھی اس جرثومہ سے کچھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
چین اور ایران دونوں پاکستان کے بہت قریبی ہمسایہ ملک ہیں۔ جہاں تک ایران میں اس مرض سے احتیاطی تدابیر کا تعلق ہے تو ایران کے شہر قم المقدس میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو سرجیکل ماسک، دستانے، دو طرح کی ادویات، نظر بد کا نسخہ اور قہوہ نما چائے کی مفت تقسیم کرتے دیکھا گیا ہے جب کہ پاکستان میں کچھ منافع خوروں کی طرف سے سرجیکل ماسک مہنگے داموں فروخت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تیسری دنیا کے ممالک کے ساتھ المیہ یہ ہے کہ وہاں علاج معالجہ کی سہولیات تو کجا، پیٹ بھرنے کے لیے خوراک میسر نہیں ہے، ایسے ممالک میں ہلاکت انسانی کا زیادہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
موجودہ صورت حال میں یہ جرثومہ تقریباً 45 ممالک کو متاثر کرچکا ہے۔ ترقی یافتہ دنیا تو ظاہر ہے عوامی فلاحی ریاستوں کا مجموعہ ہے۔ عوام کو بنیادی سہولیات کی باآسانی بلا تفریق رنگ ونسل مفت فراہمی منتخب حکومتوں کی اولین ذمے داری ہوا کرتی ہے، اس لیے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہاں جانی نقصانات کا خدشہ کم ہو۔ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہماری ریاست فلاحی ہونا تو دور کی بات یہاں تو حکومت کا وجود ہی نہیں لگتا۔ ایک اللہ کی واحد پاک ذات ہے جو اس مملکت کو چلا رہی ہے۔ ہم نے اس مہلک جان لیوا مرض سے بچاؤ کی کیا تدابیر اختیار کی ہیں، کچھ نہیں معلوم۔
آئیے، اللہ کی طرف لو لگاتے ہیں اور اس پاک ذات سے مددکی بھیک مانگتے ہیں۔ ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ الہامی کتاب " مصحف الکریم " میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے، اگر اس کتاب سے نوول کورونا وائرس کے روحانی علاج کے لیے رجوع کیا جائے تو دس سے پندرہ مقامات پر واضح طور پر ایسے ارشادات موجود ہیں جن کی علامات، ان کی تفسیر اور علاج موجود ہے۔ سورہ انعام آیات نمبر 46، 47 میں ارشاد ہے " اگر خدا تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو خدا کے سوا کون سا معبود ہے جو تمھیں یہ نعمتیں پھر بخشے۔ اس کے علاوہ سورہ ہود آیت نمبر 8، سورہ النحل آیات نمبر 45، 46، 47 اور سورہ العنکبوت آیات 53 اور 55 کا مطالعہ بے حد ضروری ہے۔ تین آسان روحانی علاج دن میں کرنا نہ بھولیے۔ درود پاک یا درود ابراہیمی کی تلاوت، پہلا اسم اعظم کی تلاوت اورکھانے پینے کی چیزوں میں احتیاط برتیں۔
ماہرین امراض کورونا کے مرض کی تشخیص کے لیے ایک سادہ ٹیسٹ بتاتے ہیں جسے یہاں شیئر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ گہری سانس لے کر سانس کو دس سیکنڈ روکے رکھیں۔ اس دوران کھانسی نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پھیپھڑوں میں کوئی مسئلہ نہیں۔ جدید جاپانی ڈاکٹروں کے مطابق ہمارا منہ اور حلق خشک نہ ہونے پائے۔ خشک ہونے کی صورت میں ہمیں چاہیے ہر پندرہ منٹ بعد ایک گھونٹ پانی کا پیا کریں۔ پانی اور جوس کے استعمال سے وائرس فورا آپ کے معدے میں منتقل ہوجاتا ہے اور معدے میں موجود تیزابیت وائرس کو ختم کردیتی ہے، اگر ہم پانی کا پورا دن با قاعدگی سے استعمال نہ کریں تو قوی امکان ہے کہ وائرس ہمارے نظام تنفس سے ہو کر پھیپھڑوں میں داخل ہوسکتا ہے جو نہایت خطرناک صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو ناگہانی آفات اور بلاؤں سے محفوظ فرمائے۔ (آمین)