آپ کے صدقات کے مستحق تین ادارے
میرے خاندان نے میرے بچپن میں گائوں چھوڑ دیا تھا، پچاس سال گزر گئے، اس دوران گائوں میں ہمارا گھر بھی ختم ہو گیا اور زمینیں بھی زمینوں میں مل ملا کر تحلیل ہو گئیں۔
میرے والد کا دو سال پہلے انتقال ہوا، ہم نے ان کی وصیت کے مطابق انھیں گائوں میں دفن کر دیایوں گائوں میں آنا جانا شروع ہوا تو پتا چلا گائوں میں تعلیم، صحت اور روزگار تینوں نہیں ہیں، آدھے گائوں کی آنکھیں خراب تھیں، میں نے ریسرچ کی، پتا چلا المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ پاکستان کے مختلف علاقوں میں فری آئی کیمپس لگاتا ہے۔
یہ لوگ آنکھوں کے آپریشن بھی کرتے ہیں اور سفید اور کالے موتیے کا علاج بھی، میں نے ٹرسٹ کے سربراہ عبدالرزاق ساجد صاحب سے رابطہ کیا، میری درخواست پر انھوں نے میرے گائوں میں آئی کیمپ لگایا، ہم نے دو دن میں ساڑھے پانچ سو لوگوں کا علاج کیا، 70 لوگوں کا آپریشن بھی ہوا اور آنکھوں میں لینزبھی لگے، میرا ان کے ساتھ بہت اچھا تجربہ رہا، ٹرسٹ کے پاس جدید مشینیں بھی ہیں اور ماہر سرجن بھی۔
آج ان کی وجہ سے میرے گائوں کے 70 لوگ دیکھنے کے قابل ہو چکے ہیں، المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ صرف پاکستان نہیں بلکہ یہ" روشنی سب کے لیے " کے سلوگن سے بنگلہ دیش، کینیا، گیمبیا، سری لنکا، یمن، شام، انڈونیشیا، ملاوی، نائیجیریا، افغانستان، عراق اور برمامیں بھی "فری آئی کیمپ " لگاتاہے، یہ لوگ اب تک آنکھوں کے ایک لاکھ چوبیس ہزار مفت آپریشن کر چکے ہیں اور مریضوں کو" المصطفیٰ " کی طرف سے عینکیں، لینز، ادویات اور کھانا بھی دیا جاتا ہے۔ ٹرسٹ نے لاہور کے دل مزنگ روڈ پر بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کے ساتھ المصطفیٰ آئی اسپتال بھی تعمیر کردیا۔
"المصطفیٰ آئی اسپتال " میں چار ماہ کے مختصر عرصے میں ایک ہزار آنکھوں کے مفت آپریشن ہوئے جب کہ او پی ڈی سے دس ہزار مریضوں نے استفادہ کیا۔ ٹرسٹ نے المصطفیٰ آئی اسپتال لاہور میں " المصطفیٰ دسترخوان " کا آغاز بھی کر دیاجب کہ کورونا کے دوران المصطفیٰ کی طرف سے پاکستان میں 6800، غزہ فلسطین میں 4280، لبنان میں 960، شام میں 5245، بنگلہ دیش میں 1100، برما میں 2800، یمن میں 9500، کینیا میں 2750، تنزانیہ میں 3570 اور ملائی میں 2100 فوڈ بیگز بھی تقسیم کیے گئے۔
یہ لوگ رمضان میں فوڈبیگزبھی تقسیم کرتے ہیں، سردیوں میں مستحق لوگوں کو کپڑے، سویٹر، جیکٹس اور رضائیاں بھی دیتے ہیں، یتیموں کی کفالت بھی کرتے ہیں، بچوں کو قرآن مجید بھی حفظ کراتے ہیں اور پینے کے صاف پانی کی اسکیمیں بھی چلاتے ہیں۔ میری اہل خیر سے درخواست ہے آپ اپنے صدقات اور زکوٰۃ المصطفیٰ ٹرسٹ کو دے سکتے ہیں۔
اکائونٹ ٹائٹل: المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ، اکائونٹ نمبر: 1-4-2-20311-714-125639، آئی بین: PK56SUMB0402027140125639
سمٹ بینک، اسٹاک ایکسچینج برانچ، اسلام آباد
میں بیس برس سے "اخوت" سے بھی وابستہ ہوں، ڈاکٹر امجد ثاقب نے 2001ء میں قرض حسنہ کے دنیا کے سب سے بڑے پروگرام کا آغاز کیا تھا، یہ لوگ اب تک 140 ارب روپے کے بلاسودقرضے دے چکے ہیں، 30 اپریل 2021تک ملک بھر میں 47 لاکھ قرضے دیے جاچکے ہیں، مستفید افراد کی تعداداڑھائی کروڑ ہے، قرضوں کی شرح ریکوری 99 فیصدہے، دنیا کی بہترین آڈٹ فرم سے سالانہ آڈٹ ہوتا ہے، مستفید افراد کی مکمل تفصیلات (نام، شناختی کارڈ نمبر، ایڈریس، مقصد، کاروبار کی نوعیت، قرض کی واپسی کی صورت حال کا جائزہ) بھی دستیاب ہیں، آپ معائنہ کر سکتے ہیں۔
اخوت ملک کے سارے صوبوں بشمول گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور فاٹا میں کام کرتی ہے، ملک بھر میں سب سے کم انتظامی اخراجات ہیں، قرضوں کی تقسیم صرف مساجد، چرچ اور مندر میں ہوتی ہے، چار ہزار سے زائد ملازمین ہیں، یہ ملازمین آٹھ سو سے زائد دفاتر اور شہروں میں مکمل دیانت اور محنت سے فرائض انجام دیتے ہیں۔ اخوت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تمام اراکین کوئی تنخواہ، الائونس یا گاڑی، ملازم وغیرہ نہیں لے سکتے، قرضوں کی اوسط رقم تیس ہزارر وپے ہوتی ہے۔
ضرورت مند قرض لینے کے بعداپنا کاروبار کرتے ہیں، یہ قرض خواہوں کو 150 مختلف کاروبار کی ٹریننگ بھی دیتے ہیں، مستحق افراد ٹریننگ لیتے ہیں، قرضہ لیتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں اور اپنے پائوں پر کھڑے ہو جاتے ہیں، اخوت قرض حسنہ دینے کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی دے رہی ہے۔ اخوت کے چار کالجزہیں جن میں اخوت کالج یونیورسٹی قصور، اخوت کالج فیصل آباد، اخوت کالج برائے خواتین چکوال اور اخوت این جے وی اسکول کراچی، ان اداروں میں صوبہ سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستا ن، آزاد کشمیر اور پنجاب کے بچے پڑھتے ہیں۔
مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد بچے اور بچیاں انٹر میڈیٹ سال اول، سال دوم، بی اے اور بی ایس پروگرامز میں زیر تعلیم ہیں، یہ بچے48اضلاع سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ بارہ زبانیں بولتے ہیں، اب تک600 سے زائد طالب علم اخوت کالج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں، اخوت قرض حسنہ کے ساتھ ساتھ اخوت کلاتھ بینک، اخوت ہیلتھ سروسز اوراخوت خواجہ سرا سپورٹ پروگرام بھی چلا رہی ہے، اخوت خواجہ سرا سپورٹ پروگرام کا بنیادی مقصد معاشرے میں خواجہ سرائوں کی عزت کو بلند کرنا اور انھیں اس قابل بنانا ہے کہ یہ ایک باعزت زندگی گزار سکیں۔
اس پروگرام کے تحت لاہور، کراچی، سرگودھا، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں اب تک 2000 سے زیادہ خواجہ سرا رجسٹر کیے جاچکے ہیں، خواجہ سرائوں کو ماہانہ وظیفے کی صورت میں آٹھ کروڑ روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں، اخوت رجسٹر خواجہ سرائوں کو مفت طبی سہولیات بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ ادارہ بھی کریڈیبل اور پاکستان کی پہچان ہے، آپ بے فکر ہو کر اسے اپنی زکوٰۃ اور صدقات دے سکتے ہیں۔ آپ ان اکائونٹس میں اپنی امداد جمع کرا سکتے ہیں۔
عطیات: بینک اسلامی لمٹیڈ، اکائونٹ نمبر: 201100116060206، سوئفٹ کوڈ: BKIPPKKA، آئی بی اے این نمبر: PK77BKIP0201100116060206
زکوٰۃ: بینک اسلامی، اکاؤنٹ ٹائٹل اخوت، اکائونٹ نمبر: 201100116060201، سوئفٹ کوڈ: BKIPPKKA، آئی بی اے این نمبر: PK18BKIP0201100116060201
یونیورسٹی: بینک اسلامی، اکاونٹ ٹائٹل: اخوت یونیورسٹی اکائونٹ نمبر:201100116060210
سوئفٹ کوڈ:BKIPPKKA، آئی بی اے این نمبر: PK66BKIP0201100116060210
تیسرا ادارہ ڈاکٹر خلیل الرحمن نے ہزارہ ڈویژن میں قائم کیا، ڈاکٹر صاحب خود نیفرالوجسٹ ہیں اور یہ کافی عرصہ سعودی عرب میں رہے، ڈاکٹر صاحب اور ان کے ساتھیوں نے 2005کے زلزلہ کے بعد پاکستانی متاثرین کی مدد کے لیے جدہ میں پاکستان ویلفیئر سوسائٹی کے نام سے ایک خیراتی ادارہ قائم کیا اور یہ لوگ زلزلہ متاثرین کی مدد کرنے لگے، ڈاکٹر صاحب اور ان کے احباب پاکستان آئے تو یہ دیکھ کر پریشان ہو گئے پاکستان میں گردوں کے امراض بڑھ رہے ہیں، گردوں کے امراض کا علاج بہت مہنگا ہوتا ہے، تمام لوگ علاج نہیں کرا سکتے۔
یہ لوگ متفکر ہوئے ور اپنی سوسائٹی کے زیر اہتمام خیبر پختونخواہ ہزارہ ڈویژن میں ایبٹ آباد حویلیاں کے مقام پر گردوں کا اسپتال بنانے کا فیصلہ کر لیا، اسپتال کا مقصد پس ماندہ علاقوں کے غریب شہریوں کو ڈائلیسز کی مفت سہولت فراہم کرنا تھا، 2012ء میں اس پروجیکٹ پر کام شروع ہوا اور اوورسیز پاکستانیوں کی مدد سے 10 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے 2015میں پاکستان کڈنی سینٹر ایبٹ آباد کی بلڈنگ مکمل ہو گئی، اس وقت یہاں 16 ڈائلیسز مشینوں کے ساتھ ساتھ لیبارٹری اور فارمیسی بھی قائم ہے۔
یہاں تقریباً 70فیصد مریضوں کا مفت ڈائلیسز کیا جاتا ہے اوراب تک 40 ہزار ڈائلیسز سیشن کیے جا چکے ہیں۔ حال ہی میں اس سینٹر میں آپریشن تھیٹر کا افتتاح بھی کیا گیا، اس میں جدید ٹیکنالوجی سے گردوں کی پتھری کے آپریشن کیے جا رہے ہیں، کڈنی سینٹر کے سالانہ مالی اخراجات تقریباً 3 کروڑ روپے ہیں جو زیادہ تر اوورسیز پاکستانیوں کے تعاون سے پورے کیے جاتے ہیں۔ سوسائٹی سینٹر کو وسیع کرکے 50بستروں کا نیا اسپتال بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، اس پر 5 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔
کورونا کی وجہ سے فنڈ ریزنگ تقریبات بند ہو چکی ہیں لہٰذا ادارہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہے، میری اہل خیر سے درخواست ہے آ پ اس ادارے کی مدد کریں، جو احباب اس ادارے کی مدد کر کے اس کارخیر میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں وہ ڈاکٹر خلیل صاحب سے موبائل نمبر 0300-5598569پر رابطہ کر سکتے ہیں اور مزید معلومات www.pkc.com.pk سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔
یہ تین ایسے ادارے ہیں جنھیں میں ذاتی طور پر جانتا ہوں، المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ اور اخوت کے ساتھ میں خود کام کر چکا ہوں، یہ ادارے بڑے ہیں اور پورے ملک بلکہ انٹرنیشنل لیول پر کام کر رہے ہیں جب کہ ڈاکٹر خلیل صاحب کا ادارہ چھوٹا ہے لیکن یہ ہزارہ ڈویژن کے ہزاروں مریضوں کو سہارا دے رہا ہے، میری آپ سے درخواست ہے آپ آنکھیں بند کر کے ان اداروں کو اپنے عطیات بھجوا سکتے ہیں شاید آپ کا عطیہ آپ کی دنیا اور آخرت دونوں کو ضایع ہونے سے بچا لے۔