Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Irshad Bhatti
  3. Zinda Qaumain Bhala Aisi Hoti Hain

Zinda Qaumain Bhala Aisi Hoti Hain

زندہ قومیں بھلا ایسی ہوتی ہیں؟

سپریم کورٹ میں پیش کی جا چکی اعظم سواتی پر 2 سو صفحات کی جے آئی ٹی رپورٹ پڑھنے لائق، عرفان منگی، احمد رضوان، میر واعظ نیاز کی اتنے کم وقت میں اتنی باکمال رپورٹ، بلاشبہ تینوں افسر قابلِ تعریف۔ اب کہانیاں تو یہ بھی بڑی لذیذ کہ بشیر احمد، اعظم سواتی کیسے بنا، امریکی شہریت اسکینڈل کیا، امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے کون سے فراڈ کئے اور ون ملین ڈالر نوٹ کی جھوٹ کہانی کیا، باتیں تو یہ بھی بڑی دلچسپ کہ اعظم سواتی کے اکاؤنٹس میں ایک ارب 53 کروڑ کیوں، 80 جائیدادیں کونسی، بیرون ملک 15 کون سے کاروبار، ان کے پاس ایک نہیں کئی اقامے، کیوں؟ گزرے 15 سالوں میں 207 غیر ملکی دورے کہاں کے اور 15سالوں کا ٹیکس صرف 14 لاکھ 97 ہزار، مگر یہ سب پھر کبھی سہی آج "گائے کہانی، کا خلاصہ، لہٰذا خیبر پختونخوا کے ایک گاؤں سے اُٹھ کر امریکہ میں امریکیوں کو تگنی کا ناچ نچا چکے سواتی صاحب کی "گائے کہانی" کا خلاصہ حاضرِخدمت:

جے آئی ٹی رپورٹ بتائے، "گائے کہانی، کا آغاز تب ہوا جب اعظم سواتی کے ملازم جہانزیب نے فارم ہاؤس کے ساتھ رہتے باجوڑ کے نیاز خان خاندان سے اپنے بیٹے کیلئے رشتہ مانگا، باجوڑ خاندان نے انکار کر دیا، اب وزیر کے ملازمِ خاص کو انکار، وہ بھی باجوڑ کے غریب پناہ گزینوں کا، جہانزیب کو یہ انکار اپنی بے عزتی لگا، غصہ انتہا پر پہنچا، چند دن گزرے، جہانزیب نے باجوڑ فیملی کی گائے کو اُس زمین پر چرتے دیکھا جو مبینہ طور پر سی ڈی اے کی مگر سواتی صاحب کے قبضہ میں، بس پھر کیا، جہانزیب و دیگر ملازم گئے، گائے کو پکڑا، لا کر اپنے فارم ہاؤس پر باندھ دیا، باجوڑ فیملی کو پتا چلا، وہ سب اکٹھے ہوئے، آئے اور سواتی صاحب کے فارم ہاؤس سے اپنا بچھڑا کھول کر لے گئے، اب سواتی صاحب کے تمام ملازمین اکٹھے ہوئے، دونوں پارٹیاں آمنے سامنے، پہلے تُو تُو میں میں، پھر لڑائی، دونوں نے ایک دوسرے کو مارا۔ جے آئی ٹی رپورٹ بتائے کہ یہ تاثر غلط کہ صرف اعظم سواتی کے ملازمین نے ہی مارا، اپنی حیثیت کے مطابق باجوڑ فیملی نے بھی ٹھکائی کی، خیر دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے، سواتی صاحب کے بیٹے نے باپ کو فون کیا اور یہاں سے سواتی صاحب "ان ایکشن، ہوئے، اِدھر بیٹے کا فون آیا، اُدھر سواتی صاحب نے فون کھڑکانا شروع کر دیئے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ، سیکرٹری داخلہ، آئی جی، ڈی آئی جی، سب سے کہا "دس بارہ دہشت گردوں نے میرے گھر پر حملہ کر دیا ہے، فوراً پہنچیں" ، ایس ایس پی اسلام آباد نے جے آئی ٹی ٹیم کو بتایا کہ "یہ سن کر میرے تو ہاتھ پاؤں ہی پھول گئے کہ وفاقی وزیر کے گھر دہشت گردوں کا حملہ ہو گیا" ، ایس ایس پی نے متعلقہ تھانے کو احکامات دیئے، منٹوں سکنٹوں میں شہزاد ٹاؤن کا ایس ایچ او بھاری نفری کے ساتھ پہنچا، خواتین، بچوں سمیت تمام باجوڑ فیملی کو اٹھایا، تھانے لایا، دہشت گردی کے پرچے کاٹے اور یوں یہ پورا خاندان اگلے دن اڈیالہ جیل میں۔

لیکن باجوڑ خاندان کی خواتین، بچوں تک کو گرفتار کروا کر، مرضی کے پرچے کٹوا کر اور جیل بھجوا کر بھی اعظم سواتی کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا، وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو فون کرکے بولے "یار تمہاری پولیس تو بڑی ہی بیکار، نکمی، دھیلے کا کام نہیں کیا، دکھ یہ بھی کہ تم نے بھی کچھ نہ کیا" ، شہریار آفریدی نے یہ سن کر ڈی آئی جی آپریشنز کو ساتھ لیا اور موقع واردات پر جا پہنچے۔ شہریار آفریدی نے وہاں جو کچھ دیکھا اور سواتی صاحب کے ملازمین سے جو کہانی سنی، خود جے آئی ٹی کو بتایا "مجھے تو وہاں جاکر پتا چلا کہ اعظم سواتی کی کہانی، دہشت گردوں نے حملہ کر دیا، میرا گھر بم سے اڑانے والے، یہ سب جھوٹ تھا، یہ تو گھر کے ملازمین کی لڑائی، دکھ کی بات کہ سواتی صاحب میرے ساتھ بھی غلط بیانی کر گئے"۔ آگے سنیے! سپریم کورٹ کے حکم پر بنی جے آئی ٹی نے سواتی صاحب کے فارم ہاؤس پر جاکر جب ملازمین سے کہا "ذرا وہ جگہ دکھائیں جہاں سے گائے داخل ہوئی، وہ پودے، درخت یا فصل جو گائے تباہ کر چکی" تو ملازمین نہ یہ دکھا سکے کہ گائے کہاں سے فارم ہاؤس میں داخل ہوئی اور نہ ہی ایک پودا، درخت دکھا پائے جو گائے کی وجہ سے تباہ و برباد ہوا، دکھاتے بھی کیا، گائے فارم ہاؤس میں آتی، نقصان کرتی تو کچھ ہوتا دکھانے کیلئے۔

اب جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ کر جہاں یہ پتا چلے کہ "گائے اسیکنڈل، کے ذمہ دار اعظم سواتی، انہوں نے اپنے عہدے، اختیارات کا غلط استعمال کیا، شہریار آفریدی نے انصاف سے کام نہ لیا، سواتی کہانیاں سن کر یکطرفہ احکامات دیئے، اسلام آباد پولیس نے دباؤ میں سواتی صاحب کی من مرضی کی کارروائی کی، وہاں معلوم یہ بھی ہوا کہ اعظم سواتی کے بیٹے کے پاس اسلحہ بغیر لائسنس کا، گائے اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں داخل ہی نہ ہوئی اور شہریار آفریدی سے ایس ایچ او تک کسی نے باجوڑ خاندان کو سننے کی زحمت ہی نہ کی۔ جہاں جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ کر یہ پتا چلے کہ سواتی صاحب نے یہ جھوٹ بول کر کہ آئی جی میرا فون نہیں سن رہے، آئی جی بدلوا دیا، وہاں جے آئی ٹی رپورٹ پڑھ کر بندہ اس نتیجے پر پہنچے کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد کو پہلے نہیں، جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد واقعی تبدیل کر دینا چاہئے تھا کیونکہ جس فرمانبرداری سے انہوں نے اعظم سواتی کے احکامات پر اندھا دھند عمل کیا، حقائق جاننے کی کوشش نہ کی، ایک گھریلو جھگڑے کو دہشت گردی کی واردات بنا ڈالا اور جس طرح ان کی زیر قیادت پوری اسلام آباد پولیس سواتی صاحب کے سامنے لیٹ گئی، اس پر تو کارروائی بنتی تھی، جہاں خیال یہ بھی آئے کہ اگر یہ خبر میڈیا میں نہ آتی، چیف جسٹس از خود نوٹس نہ لیتے، جے آئی ٹی حقائق سامنے نہ لاتی تو باجوڑ خاندان پر تو ایسے پرچے کٹ چکے تھے کہ سالہا سال جیلوں میں ہی سڑنا پڑتا بلکہ ہو سکتا ہے کہ انہیں سواتی صاحب کے ملازم جہانزیب کے بیٹے کو رشتہ بھی دینا پڑ جاتا، وہاں دکھ یہ بھی کہ پاکستان نیا اور حرکتیں پرانی۔ کہیں خاور مانیکا ڈی پی او بدلوا لے، کہیں ڈی سی گوجرانوالہ احسن جمیل گجر کا پٹرول پمپ گرانے کا سوچے اور تبدیل ہو جائے اور کہیں اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں نہ گھس کر بھی گائے مالکوں سمیت دہشت گرد ٹھہرے۔ ہم تو سمجھے تھے کہ نظام بدلے، یہ تو فقط نام ہی بدلے۔

باقی جہاں تک بات اعظم سواتی کی، صرف وزارت سے استعفیٰ کافی نہیں، ان کے خلاف کریمنل کارروائی ہونی چاہئے، گائے دہشت گردی، امریکی شہریت اسکینڈل، پاکستانیوں سے فراڈ، ون ملین ڈالر نوٹ جھوٹ ایک طرف، سواتی صاحب کے خلاف یہ تحقیق بھی ہونی چاہئے کہ انہوں نے ٹیکس چوری تو نہیں کی اور سینیٹر بنتے ہوئے اپنے اقامے کیوں ڈیکلیئر نہ کئے؟ یہاں ذرا یہ بھی سنتے جائیے کہ امریکی ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ نے پاکستان کو بتایا "چونکہ اعظم سواتی نے امریکی شہریت لینے کیلئے جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لیا، لہٰذا نہ صرف ہم نے ان کی درخواستِ شہریت ردّ کر دی بلکہ انہیں اپیل کا حق بھی نہ دیا" ، مطلب ایک جھوٹ، ایک غلط بیانی، درخواست مسترد، اپیل کا حق بھی نہیں، بتانا یہ کہ، یہ ہوتے ہیں ملک، معاشرے اور قومیں، ایک جھوٹ، ایک غلط بیانی پر نشانِ عبرت بنا دیا، ہماری طرح نہیں کہ غلط بیانیوں پر غلط بیانیاں، جھوٹ پر جھوٹ، پھر بھی عزتیں قائم، لیڈریاں دائم، پھر کہتے ہیں "ہم زندہ قوم ہیں" خاک زندہ قوم ہیں؟ زندہ قومیں بھلا ایسی ہوتی ہیں۔

Check Also

Pur Aman Ehtijaj Ka Haq To Do

By Khateeb Ahmad