پاکستان کو عزت دو !
میرے محبوب قائد، چلو آپکی نظر میں 1947 کی زیادتیاں، 65، 71 کی جنگوں، ملک ٹوٹنے کی کوئی وقعت نہ سہی، چلو مقبوضہ کشمیر میں ہوتے ظلم، سرحدوں پر ہوتی روز شہادتوں کی کوئی حیثیت نہ سہی، چلو 70 ہزار قربانیوں، کھربوں کے نقصان کی کوئی اہمیت نہ سہی اور چلو سمجھوتہ ایکسپریس کے بے گناہوں، گائے کی آڑ میں ماردیئے جاتے ہندوستانی مسلمانوں کا کوئی احساس نہ سہی، میرے محبوب قائد، چلو آپکے خیال میں روندرا کوشک، کشمیر سنگھ، سربجیت سنگھ اور کلبھوشن یادیو سمیت تمام بھارتی جاسوس، معصوم، لہذا انکا کیا ذکر کرنا، حالانکہ سر بجیت سنگھ نے پکڑے جانے پر پاکستان میں بم دھماکوں، قتل وغارت کا برملا اعتراف کیا، اسے سزائے موت ہوئی، یہ جیل میں مرا اوراس کی لاش جب بھارت گئی تو راجیو گاندھی اور 2 بھارتی وزیر اسکی آخری رسومات میں شریک ہوئے مطلب بھارت نے اسے ownکیا اور کلبھوشن وہ جو کرا چی سے کوئٹہ تک دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کر چکا مگر بھارت اس کا مقدمہ عالمی عدالت میں لڑرہا، میرے محبوب قائد، یہ بھی مان لیتے ہیں کہ آپ نے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے جرمن یہودی ایلس ڈیوڈسن کی کتاب "The Betrayal of India"بھی نہیں پڑھی ہوگی کہ جس میں وہ بتائے "ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت نے حقائق مسخ کئے، حملہ ڈرامہ، مقصد پاکستان کو بدنام کرنا اورممبئی حملوں کے 10 ملزمان میں سے صرف ایک ملزم اجمل قصاب زندہ گرفتارہوا لیکن اسے بھی 26 نومبر 2008 کو نہیں بلکہ 6 نومبر 2008 کو گرفتار کیا گیا "، میرے محبو ب قائد چلو آپ نے مہاراشٹرا کے سابق آئی جی ایس ایم مشرف کی کتاب who killed karkareبھی نہیں پڑھی ہوگی کہ جس میں وہ بتائے " اجمل قصاب تو ممبئی حملوں سے 20 دن پہلے نیپال سے گرفتار ہو چکا تھا، نیپالی پولیس نے اسے بھارت کے حوالے کیا، بھارت نے ممبئی حملوں کے بعد اجمل قصاب کو ایک پاکستانی دہشت گرد بنا کر پیش کیا "۔
میرے محبوب قائد چلو آپکو یہ علم بھی نہیں ہوگا کہ ممبئی اینٹی ٹیررسٹ اسکواڈ کے سربراہ ہیمنت کرکرے کو 26 نومبر 2008 کو اس لئے مار دیا گیا کیونکہ اس نے ان ہندوانتہا پسندوں کے خلاف ثبوت حاصل کرلئے تھے جو بھارت میں دہشت گردی کرواکر الزام مسلمانوں پر ڈال دیتے، میرے محبوب قائد، چلو آپکی نظر میں عزیز برنی کی "26/11۔ ۔ آر ایس ایس کی سازش" اور ایس ایم مشرف کی کتاب 26/11"۔ ۔ "why judiciary also failed بھی نہیں گزری ہو گی کہ جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ ممبئی حملے بھارت کا کیا دِھرا، میرے محبوب قائد، چلو آپ کو یہ بھی پتا نہیں ہوگا کہ بھارتی وزارت داخلہ کے سابق انڈر سیکرٹری آر وی ایس مانی نے عشرت جہاں قتل کیس میں گجرات ہائیکورٹ میں دیئے گئے اپنے بیان میں کہا تھا "دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ اور نومبر 2008 کو ممبئی حملے دراصل بھارتی حکومت کی سازش تھے"، اپنے حلفیہ بیان میں مانی بتائے " اسے اسپیشل انو یسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی ) کے آئی جی ستیش چندرا ورمانے بتایا تھا کہ پارلیمنٹ پر حملے کا مقصد پوٹا قانون اور ممبئی حملوں کا مقصد یو اے پی اے قانون منظور کرانا تھا تا کہ دہشت گردی فنانس کرنے والوں پر سخت ہاتھ ڈالا جا سکے " میرے محبوب قائد، چلو آپکے علم میں یہ بھی نہیں ہوگا کہ" 14 جون 2004 کو احمد آباد میں مقامی پولیس نے 19 سالہ طالبہ عشرت جہاں سمیت 4 افراد کو پولیس مقابلے میں مار کر کہا کہ چاروں کا تعلق لشکرطیبہ سے اور یہ گجرات کے وزیرا علیٰ نر یندر مودی کے قتل کی سازش کر رہے تھے"، بھارتی پولیس کے مطابق مارے جانے والوں میں سے امجد رانا کا تعلق پاکستان کے شہر بھلوال سے اور ذیشان جوہر گوجرانوالہ کا، لیکن جب سی بی آئی نے تحقیقات کیں تو پتا چلا کہ نہ یہ پاکستانی اور نہ پولیس مقابلہ اصلی !
میرے محبوب قائد، یہ مان لیتے ہیں کہ آپکی نظر میں ان سب باتوں، حقائق اور تمام سچائیوں کی کوئی اہمیت اور وقعت نہیں اور آپ کے خیال میں زیادہ اہم یہ کہ ممبئی حملے ہمارے نان اسٹیٹ ایکٹرز کا کیا دِھرا۔ ۔ تو میرے محبوب قائد حیرانی یہ کہ چار سال آپ وزیراعظم رہے، کیوں ان چار سالوں میں آپکو ممبئی حملوں کا خیال نہ آیا، 150 مقتولین کا درد نہ جاگا اور کسی اسٹیٹ ونان اسٹیٹ ایکٹر کو لگام دینے کی بات یا کوشش نہ کی، ویسے تو اب بھی حکومت آپ کی، لیکن تب تو آپ وزیراعظم تھے، اس وقت یہ سب کیوں نہ کیا، میرے محبو ب قائد، کیا ایسا تو نہیں کہ آپ پاناما کیس ہار چکے، منی ٹریل دینا ناممکن ہوگئی، کیسز حتمی مراحل میں داخل ہو چکے، کسی قسم کے این آر او، ڈیل، سمجھوتہ نہ ہونے اور ہر چور دروازہ بند ملنے پر غم وغصہ آؤٹ آف کنٹرول ہو چکا، کہیں ایسا تو نہیں کہ ہر قسم کے نظریہ ضرورت سے پاک سپریم کورٹ، ہر دباؤ سے آزاد نیب اور تمام کوششوں کے باوجود کسی کھیل کا حصہ نہ بننے والی فوج نے آپکی مایوسی بڑھا دی، کہیںایسا تو نہیں کہ آپ چاہ رہے احتساب عدالت کے فیصلے سے پہلے ہی نظام لپیٹ دیا جائے تاکہ سیاسی شہادت نصیب ہوجائے، کہیں ایسا تو نہیں کہ ممبئی حملوں کی بات کر کے آپ عالمی طاقتوں کو یہ پیغام دینا چاہتے کہ پاناما تو ایک بہانہ، میرا قصور تو نان اسٹیٹ ایکٹرز کو لگام دینا یا پھر میرے محبو ب قائدکہیں آپ یہ تو نہیں سوچ رہے کہ جب میں نہیں تو پھر کوئی بھی نہیں، مطلب نہ کھیڈاں گے اور نہ کھیڈن دیاں گے، میرے محبوب قائد جو الزامات آپ پر، اگر مہذب معاشرے میں وہ کسی رہنما پر لگ جائیں اور اس کے پاس بے گناہی کے ثبوت بھی نہ ہوں تو وہ عمر بھر منہ چھپاتا پھرے، مگرمیرے محبوب قائد آپ جھوٹ کے گھوڑے پر بیٹھ کر مکروفریب کی اتنی گرد اڑا چکے کہ اب ہم منہ چھپاتے پھر رہے، میرے محبو ب قائد ملک کا بھٹہ بٹھا کر، قرضوں کو ایک ٹریلین ڈالر اورہر ادارے کو خسارے تک پہنچا کر اس وقت جب ٹرمپ کا امریکہ ہم سے ناراض، تمام بارڈرز ایکٹو، فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لگی ہوئی اور تمام دشمن اکٹھے، آپ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دنیا کو بتارہے کہ پاکستان دہشت گردوں کا سرپرست، میرے محبوب قائد، معاملہ ممبئی حملوں کا ہو یا ڈان لیکس کا، کارگل کا ہو یا نان اسٹیٹ ایکٹرز کا، یہ سب تو بہانے، اصل مسئلہ تو پاناما کا، نااہلی اور متوقع سزا کا، پانچ براعظموں میں موجود ان جائیدادوں کا جو چھن بھی سکتی ہیں اور ان رسیدوں کا جو ہیں ہی نہیں، پوچھا تو یہ گیا تھا کہ اتنا پیسہ آیا کہاں سے، جواب مل رہا ملک میں دہشت گردی کس نے شروع کی، غیر ریاستی دہشت گرد کس نے بھیجے، ممبئی حملوں کا مقدمہ کیوں نہیں چل رہا، ملک کیوں ٹوٹا، کارگل کیوں ہوا، مارشل لا کیوں لگے، ڈان لیکس کیوں ہوئی، میرے محبوب قائد مجھے یقین ہے کہ چند دن بعد احتساب عدالت میں آتے جاتے یا جلسوں میں آپ یہ بھی فرما رہے ہوں گے کہ پتاکرو جنگ عظیم کیوں ہوئی، معلوم کیا جائے کونسی نادیدہ قوتیں انقلاب فرانس کے پیچھے، اسٹیبلشمنٹ نے کیسے نپولین کو ہرایا اورہابیل قابیل کا جھگڑا کس کے کہنے پر ہوا، کیا اس سب کے پیچھے فوج تو نہیں، میرے محبوب قائد، اب نہ کریں کمیشن کی باتیں کیونکہ، اگر ایک کمیشن اس پر بھی بن گیا کہ پاکستان توڑنے پر فخر کرنے والا مودی آپکے گھر کیا کرتا رہا اور جندل لاہور سے مری تک آپ کے ساتھ کیا ڈسکس کرتارہا، تو آپ کیا جواب دیں گے، کیا کبھی ایسا ہوا کہ دو ملکوں کے وزیراعظم تو آپس میں دوست ہوں مگر دونوں ملکوں میں دشمنی ہو، میرے محبوب قائد، ہمیں یہ معلوم کہ آپ نے آخری لمحوں تک قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھنا، بظاہر دھمکیاں اور اندر خانے منت سماجت جاری رکھنی، بلیک میلنگ، لابنگ اور اپنی ذات، جائیداد اور اقتدار کیلئے آخری حد تک جانے سے بھی گریز نہیں کرنا اور میرے محبوب قائد یہ بھی سب کو پتا کہ آپکی اولادیں باہر، جائیدادیں باہر، پوشاکیں باہر کی اور خوراکیں باہر کی اورآپکے لئے یہ ملک چراگاہ، لیکن میرے محبوب قائد کیا یہ سچ نہیں کہ اسی ملک نے آپکو نام، مقام او ر عزت دی، اسی ملک کی وجہ سے آپکی جیبیں اور بینک بھرے ہوئے اور اسی ملک کی بدولت کل بھی آپکی چوہدراہٹیں، آج بھی آپکی ٹوہریں اور آئندہ بھی آپکے تذکرے، میرے محبوب قائد، یہ بھلا کونسی عقلمندی کہ جس درخت کے سائے میں بیٹھیں، اسے نقصان پہنچائیں اورجس درخت کا پھل کھائیں، اس کی ہی جڑیں کاٹیں اور پھر میرے محبوب قائد، دھرتی توماں ہوتی ہے اور مائیں دہشت گرد نہیں ہوا کرتیں، لہٰذا مایوسی، گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ میں اپنی ذات، اولاد اور جائیداد کو بچاتے بچاتے ملک کو نقصان نہ پہنچائیں، میرے محبوب قائد، ووٹ اور ووٹرز کو تو نجانے آپ کب عزت دیں گے، دیں گے بھی یا نہیں دیں گے، لیکن میرے محبوب قائد کم ازکم پاکستان کو تو عزت دیدیں۔