Monday, 08 December 2025
  1.  Home
  2. Aaghar Nadeem Sahar
  3. Manqabat Ka Safar

Manqabat Ka Safar

منقبت کا سفر

اردو شاعری میں حمد و مناجات اور نعت گوئی کی ایک توانا اور مضبوط روایت موجود ہے، ان دونوں اصناف کے ساتھ ہی رثائی ادب نے بھی سفر کیا اور یہ سفر بلاشبہ بہت شاندار رہا، منقبت کہنے والوں نے جہاں خاندانِ رسول ﷺکی قربانیوں کو یاد کیا، وہاں میدان کربلامیں اپنی جان کے نذرانے پیش کرنے والوں کو بھی انتہائی عمدگی سے خراج تحسین پیش کیا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حمد، نعت اور منقبت کہنے والوں میں نہ صرف اضافہ ہواہے بلکہ اس میں جدت بھی آئی ہے اور شاعری کی دیگر اصناف کی طرح مذکورہ صنف میں بھی بہت سارے نئے تجربات ہوئے جو یقیناََ خوشی کی بات ہے، جن قلم کاروں نے بھی مذہبی شاعری کی جانب رخ کیا ہے، ان کا کام اس قدر شاندار ہے کہ ان کو خراجِ تحسین پیش نہ کرنا زیادتی ہوگی۔ آج جب ہم اکیسویں صدی کی تیسری دہائی بھی آدھی گزر چکی، منقبت میں جدت او ر ندرت نے اسے لافانی منازل کی جانب رواں دواں کر دیا ہے۔

ماضی کی شعری روایت میں ہمیں نعتیہ ادب اور رثائی ادب کی توایک بھرپور روایت ملتی ہے مگرامہات المومنینؓ، خلفائے راشدینؓ، عشرہ مبشرہؓ اور صحابہ کرامؓ کے حوالے سے کوئی بڑا ذخیرہ نظر نہیں آتا، اکادکا نظمیں اور مناقب تو موجود ہیں مگر یہ جتنی بڑی شخصیات ہیں، اتنا کام شعری روایت میں موجود نہیں ہے۔ ہمارے شاعروں نے عمائدین ملت، شہدائے کرام اور فاتحین کے لیے بہت کچھ لکھا، سلاطین، ولیوں اور بادشاہوں کے قصائد بھی لکھے مگر امہات المومنینؓ اور صحابہ کرامؓ کی جانب اس درجہ توجہ نہیں کی گئی، جتنی درکار تھی۔

اردو تواریخ بھی اس حوالے سے قابلِ قدر رہنمائی نہیں کرتیں، حمد ونعت اور سلام و مناقب کہنے والوں کی ایک طویل فہرست ہماری تواریخوں کا حصہ ہے مگر صدحیف! ہمارے اہم ترین شعراء بھی امہات المومنین ؓاور صحابہ کرامؓ پر اتنا نہیں لکھ سکے، جتنی وقت کی ضرورت تھی۔ یہ مایوسی آج مزید بڑھ رہی ہے جب شاعروں سے کہا جاتا ہے کہ منقبت کا سفر آگے کی جانب چل رہا ہے، آپ موضوعات میں تنوع لائیں اور تمام صحابہ کرامؓ کو اپنی شاعری اور مناقب کا موضوع بنائیں مگر ہمارے قلم کار اس طرف آنے کی بجائے مسلسل پس و پیش سے کام لے رہے ہیں۔

اردو منقبت کے فروغ کے لیے چند اداروں اور لوگوں نے بہت بنیادی نوعیت کا کام کیا ہے، انھوں نے حمد و نعت اور سلام و مناقب کی محافل میں جدت پیدا کرنے کی کوشش کی، شاعروں کو موضوعات دیے اور ان سے گزارش کی کہ اگر آپ آقائے دو جہان حضرت محمد ﷺپر لکھ سکتے ہیں تو امہات المومنینؓ اور آقائے دوجہانﷺ کے صحابہ کرامؓ پر لکھنے میں کیسی دقت ہے؟ ، آپ کو اپنے موضوعات میں تنوع لانے کی ضرورت ہے اورآپ کو اسلامی تواریخ کا مطالعہ کرتے ہوئے ان موضوعات اور واقعات کی جانب بھی متوجہ ہونا چاہیے جنھیں دانستہ نظر انداز کیا گیا یا پھر جن موضوعات پر پردہ ڈال دیا گیا۔

اس چشم پوشی سے نہ صرف ہم بلکہ ہماری نئی نسل بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ نوجوانوں نے ایسے کرداروں کی پیروی شروع کر دی ہے جو مذہب کی حقیقی تاریخ سے بالکل ناواقف ہیں، ایسے کرداروں نے آتش شکم کی خاطر اسٹیجوں سے مقدس ہستیوں کے خلاف مسلسل زہر اگلا، بغض و مفادات میں ہر حد سے گزر گئے اور مذہب کی ایک نئی تعبیر پیش کرنا شروع کر دی، اس کا سب سے نقصان عام آدمی کو ہوا جومذہب کا گہرامطالعہ نہیں رکھتا تھا۔ اس تکلیف دہ صورت میں ایسے قلم کاروں کی اشد ضرورت تھی جو نبی کریمﷺ کے گھر والوں، خلفائے راشدینؓ اور صحابہ کرامؓ کے بارے بغض پھیلانے والوں کو منہ توڑ جواب دیتے اور اپنی نئی نسل کو بتاتے کہ ان مقدس ہستیوں کی آپس کی رنجشوں کا مطلب قطعاً یہ نہیں کہ ہم نعوذ باللہ ان میں خامیاں تلاش کرنا شروع کر دیں بلکہ ہمیں سب کا ادب کرنا ہے اوریہی ہمارے ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔

جن شاعروں نے صحابہ کرامؓ پر بہت شاندار لکھا، ان میں سب سے نمایاں نام شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کا ہے، آپ کی نظمیں "صدیق(حضرت ابوبکر صدیقؓ)" اور "بلال(حضرت بلال حبشیؓ)" انتہائی اہم ہیں، یہ نظمیں اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ شاعر کے پاس اسلامی تاریخ کا گہرا مطالعہ ہو اور الفاظ کا ذخیرہ، تووہ کیا نہیں لکھ سکتا۔ ان مقدس ہستیوں سے محبت کسی بھی مسلک یا نظریے سے ماورا ہے، ہمیں بطور مسلمان اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ آقائے دوجہان حضرت محمد ﷺ سے جڑی ہر وہ ہستی جس سے آپﷺ محبت کرتے تھے، ہمارے لیے قابلِ احترام ہے۔ ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم خاندانِ رسولﷺ، امہات المومنین، خلفائے راشدین اور صحابہ کرامؓ کے بارے کسی بھی طرح کے شک و شبہ کا شکار ہوں، ہمیں اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے کیوں کہ یہ موضوعات بہت حساس ہیں۔

گزشتہ چند سالوں میں پاکستان بھر میں منقبت کے مشاعرے منعقد کرنے والے احباب نے جس خلوص اور محبت سے اس مشکل اور اہم کام کو وقت دیا ہے، وہ بلاشبہ داد و تحسین کے مستحق ہیں، توصیف و ثناء فورم راولپنڈی، لاہور، چکوال، این ایف اسٹوڈیو لاہور، مدح و صحابہ فورم ہری پور، بزم طلوع سحر اور بزم سخن کراچی کے ذمہ داران کا دلی شکریہ کہ انھوں نے ہم لکھنے والوں کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ورنہ ہم شاعر لوگ اپنی دنیا میں مگن تھے۔

مجھے آج منقبت پر بات کرتے ہوئے شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کی خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ اور حضرت بلال حبشیؓ کے حوالے سے لکھی گئیں مناقب یاد آ گئیں۔ ایک بڑے شاعر نے دو معتبر اور جلیل القدر ہستیوں کو کس شاندار انداز میں یاد کیا ہے، سبحان اللہ، دونوں مناقب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ میری شاعروں سے اس کالم کے توسط سے گزارش ہے کہ خدارا منقبت کی طرف آئیں، ان مقدس ہستیوں کا منقبت کے ذریعے دفاع کریں جنھیں مخصوص ایجنڈے کے تحت نظر انداز کیا جا رہا ہے، یہی وقت ہے جب ہمیں قلمی جہاد کرنا ہے اور اس کا اجر خدائے لم یزل کے ہاں بہت زیادہ ہے۔

Check Also

Balti Larkiyon Ka Qatal Bhi Maaf?

By Tayeba Zia