Meri Marzi?
میری مرضی؟
کیا صرف لڑکی کو ہی پیدائش کے بعد ماں باپ کی مرضی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسا بالکل نہیں لڑکے کو بھی قدم قدم پر روک ٹوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، چار سال کا تھا جب سکول جانا شروع ہوا انگلش میڈیم سکول تھا جب ضیاء الحق نے تمام انگلش میڈیم سکول اردو میڈیم کروا دیئے تو گھر کے پاس والدہ نے اردو میڈیم سکول میں کروا دیا پھر کسی نے کہا انگلش میڈیم اچھا ہوتا ہے تو ساتویں جماعت میں پھر انگلش میڈیم میں کروا دیا یوں میں نہ ادھر کا رہا نہ ادھر کا۔
مجھے بہت دیر بعد 79 اور 89 کی اردو یعنی نواسی اور اناسی سمجھ آئی، بچپن سے ہی ایراناٹیکل انجینیئر بننے کا شوق تھا، میٹرک تک پہنچتے پہنچتے ایسے حالات ہو گئے کہ گیریژن سکول میں داخلے کیلئے گھر والوں کا حوصلہ نہیں ہو پایا یہ اور بات ہے کہ اس بہانے میں نے جی ڈی پائلٹ کے پیپر دیدیئے اور جس دن انٹری ٹیسٹ دیا تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاس ہوں گے ان کا میڈیکل بھی آج ہی ہوگا وہ تو شکر ہے کہ میں پاس نہیں ہوا کیونکہ میں نے اس دن "زیر جامہ" ہی نہیں پہن رکھا تھا" اور میری عزت بچ گئی۔
کالج میں جانا تھا تو گھر والوں نے پری میڈیکل رکھوا دی جو مجھے بالکل پسند نہیں تھی اور یوں میں ایف ایس سی میں فیل ہوگیا پھر ایف اے کیا، بی اے کیا اور ایم اے کیا لیکن بچپن میں جو والدین کے فیصلے ہوئے اس کی وجہ سے مستقبل میں سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا اور کوئی گائیڈ کرنے والا نہیں تھا اس لئے ڈگمگاتا رہا اوپر سے گھر میں بڑا تھا تو ساتھ ہی دباؤ بڑھ گیا کہ کماؤ اور یوں پڑھائی کے ساتھ ساتھ کمانا شروع کردیا۔
اس دوران میں نے جانا کہ مجھے لکھنے کا شوق ہے پڑھنے کا شوق ہے تو صحافت میں جاتے ہیں، بہت جوش تھا کہ سچ لکھنا ہے لیکن یہاں آکر معلوم ہوا کہ سچ کی ایسی کی تیسی ہو جاتی ہے یہاں تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے اور نہ میرے پاس لاٹھی تھی نہ بھینس، اس فیلڈ میں آپ کے پاس ٹیلنٹ کے ساتھ ساتھ چاپلوسی کا ماہر ہونا ضروری ہے کیونکہ یہاں ہم جیسے سٹریٹ فارورڈ انسان پیچھے رہ جاتے ہیں ہم جیسے ملنگ اکیلے آئے تھے اکیلئے ہی جائیں گے۔
کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ جب موت آئے تو جسم ہی غائب ہو جائے نہ کوئی رونے والا ہو اور نہ ہی کوئی افسردہ ہو نہ جنازے کی ٹینشن، لوگ بے چارے مصروف اتنے ہیں میری وجہ سے ڈسٹرب ہوں گے۔