Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Water Regulation Aur Flood Management

Water Regulation Aur Flood Management

واٹر ریگولیشن اور فلڈ مینیجمنٹ

جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ ڈیم سیلاب کو کنٹرول نہیں کرسکتے وہ صرف کنفیوژن پھیلا رہے ہیں۔

کہا جا رہا ہے کہ انڈیا کے ڈیم موجودہ سیلاب کو کنٹرول نہیں کرسکے اس لیے پنجاب میں سیلاب آیا۔

میرا موقف ہے کہ اگر انڈیا میں دریاوں پر اضافی ڈیم ہوتے تو موجودہ سیلاب کو کنٹرول کرکے اس کا زور توڑا جاسکتا تھا۔

اسے ایک مثال سے سمجھتے ہیں۔

دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر سالانہ اوسطاً 70 ملیئن ایکڑ فٹ پانی آتا ہے جس میں سے 50 ملیئن ایکڑ فٹ سے زیادہ صرف مون سون کے موسم میں آتا ہے۔ جس میں سے 20 ملیئن ایکڑ فٹ سمندر میں چلا جاتا ہے (سالانہ اوسط کی بات ہورہی ہے)۔

جب تربیلا ڈیم کی سٹوریج کیپیسٹی ہی صرف 6.5 ملیئن ایکڑ فٹ ہے تو پھر تو 43.5 ملیئن ایکڑ فٹ سمندر میں جانا چاہئے لیکن جاتا صرف 20 ملیئن ایکڑ فٹ ہے۔

تربیلا ڈیم اور سمندر کے درمیان میں یہ 23.5 ملیئن ایکڑ فٹ پانی کہاں غائب ہوجاتا ہے۔

تو جناب یہ اضافی 23.5 ملیئن ایکڑ فٹ پانی تربیلا ڈیم اور دریاوں پر بنے بیراجوں سے پانی کی ریگولیشن کرکے نہروں میں ڈالا جاتا ہے۔

یوں صرف 6.5 ملیئن ایکڑ فٹ کیپیسٹی والا ڈیم 23.5 ملیئن ایکڑ فٹ پانی کو ریگولیٹ کر لیتا ہے۔

دریائے سندھ پر ایک اور ڈیم بن جائے تو اس کی ریگولیشن اور فلڈ مینیجمنٹ مکمل ہوجائے گی اور دریائے سندھ میں 10 لاکھ کیوسک تک چلنے والے ریلے کی شدت توڑ کر پانچ لاکھ کیوسک سے نیچے لایا جاسکتا ہے۔

دریا میں ایک دن ایک لاکھ کیوسک پانی چلتا رہے تو اس روکنے کے لئے 0.2 ملیئن ایکڑ فٹ سٹوریج چاہئے ہوتی ہے۔

پانچ لاکھ کیوسک کا ریلہ اگر ایک دن جمع ہوتا ہے تو صرف ایک ملیئن ایکڑ فٹ سٹوریج کافی ہوگی اور ریلہ ایک دن لیٹ بھی ہو جائے گا۔

یوں ڈیم کی سٹوریج کیپیسٹی بڑھاتے جائیں اور سیلابی ریلے کو مزید لیٹ کرتے جائیں۔

ریلے کے لیٹ ہونے سے یہ کسی اور ریلے سے مل کر سیلاب کی شدت نہیں بڑھائے گا بلکہ چھوٹے موٹے ریلے دریا کی نارمل حدود کے اندر ہی آگے پیچھے چلتے رہیں گے یوں سیلاب کی شدت ٹوٹ جائے گی۔

یہی کام دریائے جہلم پر منگلا ڈیم کرتا ہے۔ یہی کام دریائے چناب پر مجوزہ چنیوٹ ڈیم کر سکتا ہے۔

پنجاب میں بھی میدانی دریاؤں میں سیلاب کے زور کو بھی توڑا جاسکتا تھا اگر انڈیا میں دریاؤں پر ایک ایک ڈیم اور ہوتا۔

یہ واٹر ریگولیشن اور فلڈ مینیجمنٹ ہوتی کیا ہے؟

جب دریا میں زیادہ پانی ہو تو اسے ڈیم کی سٹوریج میں ذخیرہ کرلیں اور جب دریا میں کم پانی ہو تو ڈیم سے آہستہ آہستہ نکال لیں۔ ہر بڑے پانی کی پانی کی آمد سے پہلے ڈیم کو خالی کرلیں۔

سندھ اور پنجاب میں بیراجوں سے نکلنے والی نہریں اسی واٹر ریگولیشن سے ہی ہر سال 100 ایکڑ فٹ تک پانی دریاوں سے نکال لیتی ہیں یوں تربیلا ڈیم کی 6.5 ملیئن ایکڑ فٹ اور منگلا کی 8 ملیئن ایکڑ فٹ کی کیپیسٹی سے واٹر ریگولیشن 100 ملیئن ایکڑ فٹ ہوجاتی ہے۔

پنجاب اور سندھ کے تمام کھیت ہماری 100 ملیئن ایکڑ فٹ کی سٹوریج کیپیسٹی کی آف لائن سٹوریج ہیں۔

کچھ لوگ اس تحریر پر انڈس ڈیلٹا میں پانی کی کمی یا انڈیا کی طرف سے مشرقی دریاوں کی بات کرنا شروع کردیں گے لیکن آپ نے ان کی باتوں سے کنفیوز نہیں ہونا۔ میری اس تحریر کا واحد مقصد آپ کو فلڈ ریگولیشن کے بارے میں آگاہ کرنا ہے کہ ڈیم کیسے فلڈ کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔

انڈس ڈیلٹا اور مشرقی دریاؤں پر بعد میں بات ہوتی رہے گی کیونکہ اس وقت سیلاب کو لے کر ڈیمز کے خلاف بات ہورہی ہے تو اس پوسٹ کو اسی تناظر میں سمجھیں۔

ویسے دریائے سندھ ڈیم سمندر میں مون سون کے چند دنوں میں جانے والے اوسطاً سالانہ 20 ملیئن ایکڑ فٹ پانی کو بھی ریگولیٹ کرکے ڈیلٹا میں روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار کیوسک سے زیادہ پانی چلتا رکھ سکتا ہے جوکہ سندھ حکومت کی ڈیلٹا کے لیے پانی کی ڈیمانڈ ہے۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali