Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Irsa Ka Pursa

Irsa Ka Pursa

ارسا کا پُرسا

میڈیا رپورٹس کے مطابق فروری کے پہلے ہفتے میں ساقئِ پاکستان "ارسا" کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کے لئے صدرِ پاکستان کو بھیجا جانے والا آرڈینس انہوں نے واپس بھیج دیا ہے کہ اس اہم فیصلے کو نئی منتخب حکومت پر چھوڑ دیا جائے۔ کچھ ترامیم کے بعد یہ آرڈینیس دوبارہ صدر کے پاس پھر بجھوایا جارہا ہے۔

صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم ایک انتہائی حساس اور ذمہ دارانہ موضوع ہے۔ وفاقی اکائیوں کے درمیان پانی کی تقسیم تمام تر اختلافات اور تحفظات کے باوجود بھی ابھی تک 1991 کے متفقہ تاریخی بین الصوبائی معاہدہ برائے تقسیمِ آب کے ذریعے خوش اسلوبی سے ہو رہی ہے۔

انڈس رِیور سسٹم اتھارٹی (ارسا IRSA) کا قیام بھی اسی تاریخی معاہدے کے تحت دسمبر 1992 میں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت عمل میں لایا گیا۔ جس کا کام صوبوں کے درمیان دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے عمل کو 1991 کے معاہدے کے مطابق یقینی بنانا تھا۔

ارسا پانچ ممبران پر مشتمل ہوتی ہے۔ جن میں سے ہر صوبہ ایک ممبر نامزد کرتا ہے جب کہ وفاق بھی اپنا ایک ممبر نامزد کرتا ہے۔ چئیرمین ارسا کا عہدہ ایک ایک سال کے لئے تمام صوبوں کے درمیان گردش کرتا رہتا ہے۔ اتھارٹی کے تمام فیصلے پانچوں ممبران کے اکثریتی ووٹ سے ہوتے ہیں۔

تاہم نئی تجویز کے مطابق آئندہ سے چئیرمین ارسا کو وزیراعظم نامزد کرے گا جوکہ وفاقی حکومت کا گریڈ 21 کا حاضر سروس یا ریٹائرڈ ملازم ہوگا۔ ایک نیا عہدہ وائس چیئرمین کے نام سے قائم کیا جائے گا جوکہ چاروں صوبائی ممبران کے درمیان سالانہ بنیاد پر گردش کرتا رہے گا۔

وزیراعظم کی طرف سے نامزد چئیرمین ارسا کے پاس ووٹنگ کا اختیار تو نہیں ہوگا، لیکن اس کے پاس یہ اختیار ضرور ہوگا کہ وہ کسی بھی صوبائی حکومت، ممبر ارسا یا واپڈا کی طرف سے ارسا کے فیصلوں کے خلاف اُٹھائے گئے تحفظات کو مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجنے سے پہلے جانچ پڑتال کرکے مسترد کرسکے۔

آرڈینس کے مطابق آزاد ماہرین کی ایک کمیٹی (IEC) بھی قائم کی جائے گی جوکہ چیئرمین ارسا اور ارسا کو تکنیکی معاونت فراہم کرے گی۔ اس کمیٹی میں چیئرمین ارسا دو ماہرین ہائیڈرالوجی، ہائیڈرالک ماڈلنگ یا اسی طرح کے شعبوں سے نامزد کرےگا۔ دو ماہرین جی آئی ایس، اریگیشن یا ریموٹ سینسنگ کے لگائے جائیں گے جب کہ چار ممبران دوسرے شعبوں سے ہوں گے۔ اس ایکسپرٹ کمیٹی کے کنوینر یا چیئرمین کو بھی چیئرمین ارسا نامزد کرےگا۔

بظاہریہ تبدیلیاں ارسا کو تیکنیکی طور پر مضبوط بنانے اور اس کے اختیارات بڑھانے کے لئے کی جارہی ہیں لیکن ان کو منظور کروانے کے لئے حکومت کی پھرتیاں ناقابلِ فہم ہیں۔

Check Also

Ye Breed Aur Hai

By Mubashir Ali Zaidi