Falkiyat Ki Duniya Ka Aham Waqia
فلکیات کی دنیا کا اہم واقعہ
علم فلکیات کے لحاظ سے آج ایک انتہائی اہم دن تھا۔ ایسا دن کئی دہائیوں میں ایک مرتبہ آتا ہے کہ جب آسمان کے بیس سے زائد روشن ستارے کچھ دیر کے لئے ایک جگہ اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ اگر ایسی شاندار ترتیب سے یہ ستارے اکٹھے ہو جائیں تو پھر کچھ دیر کے لئے وقت رک جاتا ہے بلکہ ریورس ہو کر بیس تیس سال پیچھے چلا جاتا ہے۔
لوگوں کو اپنے سکول، کالج، یونیورسٹی اور پروفیشنل لائف کے قصے یاد آنا شروع ہوجاتے ہیں اور یہ شاندار ترتیب اس وقت تک برقرار رہتی ہے جب تک کسی کے گھر سے سسرال جانے کے لئے فون نہ آجائے کہ جس کے بعد چراغوں میں روشنی نہیں رہتی۔ بچپن کے یار اس لحاظ سے انمول ہوتے ہیں کہ یہ آپ کے بچپن اور جوانی کے وقت کو ایک ہی لمحے میں بنا کسی خرچ کے فوراََ ہی دوبارہ زندہ کر دیتے ہیں۔
آپ جتنی دیر ان کے ساتھ ہوتے ہیں آپ اپنے ماضی کو دوبارہ جی رہے ہوتے ہیں۔ تھوڑی دیر کے لئے آپ کسی ڈیڈلائن، کسی ٹارگٹ اور کسی باس کو بھول جاتے ہیں۔ آپ وہی بیس تیس سال پہلے والے نادان سا معصوم بچہ ہوتے ہیں جو دنیا کو کھوجنے نکلا ہوتا ہے اور آپ ایسی محفل سے اپنے آنے والے کتنے سالوں میں زندگی بھر کر اٹھتے ہیں۔
اس جھرمٹ میں ہمارے چھوٹے سے قصبے کندیاں کے گورنمنٹ ہائی اسکول کے دوتین سال کے وقفے سے آگے پیچھے کی کلاسوں میں پڑھنے والے بیس سے زائد روشن ستارے جگ مگ کر رہے ہیں کہ جن میں سے ہر ایک کی زندگی کی جدوجہد پر ایک کتاب لکھی جاسکتی ہیں۔
بڑے شہروں کی چکا چوند سے دور اپنے قصبے کی کچی گلیوں میں بیس تیس سال پہلے کھیلتے ہوئے ان میں سے کسی نے نہیں سوچا ہوگا کہ ایک دن ان میں سے ہر ایک ملک کا مایہ ناز کارڈ یالوجسٹ، پروفیسر، ڈاکٹر، ڈیم انجنئیر، پرنسپل، پروجیکٹ ڈائریکٹر، اینٹے پینور، بزنس مین یا ایوارڈ یافتہ سائنٹسٹ ہوگا۔ اس وقت تو بس ایک ہی ٹارگٹ تھا کہ کسی طریقے سے اتنا کرلیں کہ باعزت طریقے سے زندگی گزار سکیں۔ کسی سے سوال نہ کرنا پڑے۔
یہ فریم میری زندگی کی چند ایک یادگار فوٹوز میں سے ایک ہے۔ یہ فوٹو آج کندیاں میں دعوت طعام کے بعد لیا گیا۔ تمام شرکت کرنے والے احباب کا شکریہ کہ جنہوں نے وقت نکالا اور دور دراز سے کندیاں تشریف لائے اور اس محفل کو چار چاند لگائے۔ اس تقریب میں ہمارے ہائی اسکول کے سابقہ استاد محترم حاجی طفیل احمد صاحب اور نئی نسل کی نمائندگی ینگ وٹو محمد علی ظفر اور پروفیسر اشرف صاحب کے فرزند نے کی۔