Tuesday, 15 July 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Darya e Brahmaputra Aur Super Dam

Darya e Brahmaputra Aur Super Dam

دریائے برہم پترا اور سوپر ڈیم

دریائے برہم پترا طاقت اور جغرافیائی سیاسی اہمیت کا وہ ہتھیار ہے جس کا بٹن اس وقت چین کے پاس ہے۔ دریائے برہما پترا، ایشیا کے عظیم بین الاضلاعی دریاؤں میں سے ایک لائف لائن ہے جو چین، ہندوستان اور بنگلہ دیش کے جغرافیہ اور معیشت کو تشکیل دیتی ہے۔

یہ دریا چین کے تبت کے خود مختار علاقے میں انگسی گلیشیئر سے نکلتا ہے، جہاں اسے یارلونگ سانگپو کہا جاتا ہے، یہ دریا بھارت کے تبت، اروناچل پردیش اور آسام سے ہوتا ہوا 2,900 کلومیٹر سے زیادہ تک بہتا ہے اور آخر کار بنگلہ دیش میں جا کر دریائے گنگا میں شامل ہو کر دنیا کا سب سے بڑا ڈیلٹا بناتا ہے۔

دریا کے مختلف ممالک میں نام مختلف ہیں جیسے یارلونگ سانگپو (چین)، سیانگ/دیہنگ (اروناچل)، برہمپترا (آسام)، جمنا (بنگلہ دیش)۔

آسام میں کازیرنگا نیشنل پارک سمیت وسیع حیاتیاتی تنوع اس دریا کی ماحولیاتی تنوع کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ دریا ہندو مت اور بدھ مت میں مقدس مانا جاتا ہے۔

برہم پترا کے ہائیڈرو پاور پوٹینشیل کا تخمینہ صرف ہندوستان میں 60,000 میگاواٹ سے زیادہ ہے۔ ہندوستان نے اروناچل اور آسام میں کچھ ہائیڈرو پراجیکٹس تعمیر بھی کیے ہیں۔

چین نے متعدد ڈیم پروجیکٹس کے ساتھ ساتھ یارلنگ سانگپو کے عظیم موڑ کے قریب میڈوگ میں متنازعہ سپر ڈیم بنانا شروع کرکے ہندوستان کو ایک زبردست جھٹکا دیا ہے۔

یہ دریا ہائیڈرو پاور کے علاوہ، آبپاشی، سیلاب پر قابو پانے اور اندرون ملک نیویگیشن کے لیے بہت بڑا پوٹینشیل رکھتا ہے۔

برہما پُترا ایک جیو پولیٹیکل دریا ہے۔ جیسے جیسے پانی کی کمی بڑھتی جارہی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے برف پگھلنے میں تیزی آتی جائے گی جس کی وجہ سے برہم پترا کا ایک جیوسٹریٹیجک اور ہائیڈرو پولیٹیکل ہتھیار کے طور پر کردار مزید تیز ہوتا جائے گا جس کا کنٹرول چائنا کے پاس ہوگا۔

سُپر ڈیم

چائنا کی طرف سے پچھلے دریائے برہما پُترا پر ڈیموں کے باپ "سُپر ڈیم" کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری نے انڈیا کے غُبارے سے ہوا نکال کر رکھ دی تھی۔ یہ تھری گورجز ڈیم سے تین گُنا زیادہ بجلی پیدا کرے گا یعنی 300 ارب کلوواٹ آور سالانہ۔

سطح مرتفع تبت کے مشرقی دھانے سے نکلتے ہی دریائے "یارلُنگ زینگ بو" دریائے برہماپُتر کہلاتا ہے اور یہیں وہ قدرتی ڈھلوان ہے جہاں 50 کلومیٹر میں دریا 2 کلومیٹر نیچے گرتا ہے جہاں اب سُپر ڈیم بنے گا۔

تبت سے نِکل کراس دریائے برہما پُترا اِنڈیا کی ریاستوں ارونا چل پردیش اور آسام سے گزرتا ہوا بنگلہ دیش سے گزر کر خلیج بنگال میں گرتا ہے اور ان علاقوں کی معیشت کا دارومدار دریا کے پانی پر ہے۔

انڈیا اگر اس سُپر ڈیم کے خلاف کسی عالمی عدالت میں جاتا ہے تو انڈیا پاکستان کے اس موقف کو تسلیم کررہا ہوگا جو پاکستان نے انڈیا کے کشمیر کے دریاؤں پر بنائے گئے ڈیم منصوبوں پر عالمی عدالت میں اپنایا ہوا ہے۔

سندھ طاس منصوبے کے برعکس دریائے برہماپُترا کے پانی کی تقسیم کے حوالے سے چائنا، انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان کوئی معاہدہ موجود نہیں۔

Check Also

Heart Attack Ka Khof

By Najeeb ur Rehman