Bar Waqt Taanka Lagayen
بروقت ٹانکا لگائیں
آپ نے میزائل ڈیفنس سسٹم کا نام سنا ہو گا جس کے ذریعے کوئی ملک اپنے دشمن ملک کی طرف سے چلائے جانے والے میزائل کے چلتے ہی باخبر ہو جاتا ہے۔ اس کی رفتار اور سمت ٹریک ہونا شروع ہو جاتی ہے اور دوسرے ملک کا دفاعی نظام اس اچانک ممکنہ حملے سے بچاؤ کے لئے خودکار طور پر حرکت میں آ جاتا ہے۔
بعینہ اس طرح ہر سمجھدار اور وسائل رکھنے والی قوموں نے اپنے اپنے ملک کے لئے بارش کے بعد ممکنہ طور پر سیلاب سے زیر آب آنے والے علاقوں کے لئے بروقت انتباہ کرنے والے خودکار نظام بنائے ہوئے ہیں جو کہ کسی بھی غیر معمولی سیلابی صورت حال سے پہلے ہی حرکت میں آ جاتے ہیں اور انتظامیہ بروقت اقدامات لے کر لوگوں کو جانی و مالی نقصانات سے بچا لیتی ہے۔
ہمارے ہاں ہر سیلاب کے بعد بحالی کے تعمیراتی کاموں پر تو بہت زور ہوتا ہے لیکن اس طرح کا نظام بنانے پر توجہ نہیں دی جاتی۔ واپڈا یا ارسا وغیرہ نے اس طرح کے جو نظام بنائے ہوئے ہیں وہ بھی بڑی سطح کے دریائی سیلاب کو تو پکڑ لیتے ہیں لیکن مقامی سطح کے چھوٹے سیلاب ان سے نہیں پکڑے جاتے جس کی واضح مثال اس سال کرک، میانوالی، ٹانک، پرووآ، کوہ سلیمان، تونسہ، راجن پور، جام پور، فاضل پور اور بلوچستان میں قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، ہرنائی اور کیچ میں آنے والی سیلابی آفت ہے جس نے سوتے میں ہمیں آ لیا۔
ہم مقامی سطح پر کام کرنے میں بالکل دلچسپی نہیں رکھتے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کا ضلعی سطح پر شائد کوئی سیٹ اپ ہی نہیں ہے یہ وفاق یا صوبے کی سطح پر کام کرتی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے اسٹیشن اتنے دور دور ہیں کہ اس سال 14 اگست کو تونسہ میں سیلاب لانے والی بارش کو محکمہ کے کسی قریبی بارش پیمائش آلے نے نوٹ ہی نہیں کیا۔
ہر تیسرے یا چوتھے سال سیلاب سے متاثر ہونے اور عالمی موسمیاتی تبدیلی سے بدترین متاثرہ دنیا کے پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کی وجہ سے "سیلاب سے پیشگی آگاہی" کے نظام کا ہونا بہت ضروری ہے جس کی لاگت سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نقصانات سے بہت کم ہے۔ یہ نظام فعال طریقے سے لگا کر بروقت ٹانکا لگائیں اور معیشت کو ہر تیسرے چوتھے سال ادھڑنے سے بچائیں۔