Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Iqbal Wattoo
  4. Agar Kama Nahi Rahe To Phir Laga Rahe Ho, Maktoob (6)

Agar Kama Nahi Rahe To Phir Laga Rahe Ho, Maktoob (6)

اگر کما نہیں رہے تو پھر لگا رہے ہو، مکتوب (6)

سرمایہ دارانہ اور سُودی نظام کی جکڑ آپ کو ٹورنٹو کی روزمرہ کی زندگی کے ہر ہر عمل میں نظر آتی ہے۔ تعلیم، گاڑی اور گھر کے نام پر قرض بندے کو اتنا جکڑ دیتا ہے کہ وہ پھر یہ قرض اتارنے کے لیے کولہو کا بیل بن جاتا ہے اور اس سے مفر بالکل نہیں۔ زندگی کے کئی سال اس قرض اور اس پر سود کو واپس کرنے میں لگ جاتے ہیں۔

یہاں خرچ کرنا بہت آسان بنا دیا گیا ہے جب کہ ڈالر کمانا کئی گنا مشکل کام ہے۔ آپ یا تو کما رہے ہوتے ہیں اور جس وقت کمانہیں رہے ہوتے تو پھرسمجھو کہ لگا رہے ہوتے ہیں۔ ایک دن چھٹی کا مطلب ہے ماہانہ قرضہ جات کی قسط کے لئے کمائی جانے والی رقم کی مد میں اتنی ہی کمی۔ ٹیکسز کی بھرمار ہے اور اوسطاً آپ سال کا ایک تہائی وقت حکومت کو کماکر دینے میں صرف کررہے ہوتے ہیں۔

کچھ لوگ تو قرض کو ایزی منی سمجھ کر بغیر کسی پلاننگ کے خرچ کردیتے ہیں اور پھر سود در سود کی دلدل میں پھنسے ہوتے ہیں۔ کچھ بری فنانشئیل مینیجمنٹ کر بیٹھتے ہیں اور یوں گھر گاڑی یا تعلیم کی غلط چوائس پر لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔ بہت کم لوگوں کو اس سودی چکر میں سے بھر پور فائدہ اٹھاتے دیکھا۔

اکثر لوگ کم علمی یا لالچ میں مارے جاتے ہیں اور پھر ساری ساری زندگی سود واپس کرنے کے لئے کما رہے ہوتے ہیں تاکہ کریڈٹ ہسٹری صاف رہے۔ کئی لوگوں بروقت قرض یا سود کی ادائیگی نہ کرسکے اور گھر یا گاڑی بھی ضبط ہوئی، وقت اور پیسہ بھی برباد ہوا اور ڈیفالٹر ٹھہرے۔

یہاں کوئی فری لنچ نہیں اور نہ ہی کوئی فری ٹائم۔ آپ کو ایک گھنٹہ فری میں دے کر کوئی خواہ مخواہ اپنی اوبر سے سوپچاس ڈالر کمانے کا وقت کیوں ضائع کرے گا لہٰذا وقت کی قدر کرو۔ گھر کے ہر فرد کو اپنی آمدنی کا ذریعہ بنانا پڑتا ہے تاکہ اس کے سر پر چھت قائم رہے اور اس کی گاڑی سڑک پر رہے۔ اس سے کام نہیں چلتا کہ گھر میں ایک کمانے والا ہو اور باقی سب کھانے والے۔ نوجوان لڑکے لڑکیوں کو بھی اپنے ماں باپ کے گھر رہنے کا کچھ کرایہ دینا پڑتا ہے تاکہ انہیں کمائی کی قدر ہو اور محنت کی عادت پڑے۔

Check Also

Markhor, Vego Aur Jahaz

By Saleem Zaman