1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Bashir Warraich
  4. Record Holder Kabina

Record Holder Kabina

ریکارڈ ہولڈر کابینہ

خیر سے وفاقی حکومت نے مزید سات معاونِ خصوصی مقرر کر لئے ہیں، ان معاونین میں حکومتی پارٹی کے علاوہ اتحادی ارکان بھی شامل ہیں، ان سات ارکان کے بڑھاوے سے کابینہ کے جہاز میں سوار افراد کی تعداد پچاسی ہوگئی ہے۔ اُمید ہے اب عوامی خدمت کا سفر جو پہلے سُست روی کا شکار تھا، اب تیز تر ہو جائے گا، دوسرے لفظوں میں یہ سات نئے کابینی چہرے تازہ کُمک کا کام کریں گے، اور پہلے سے موجود تھکے ہارے سپاہیوں کی جگہ لیں گے، یہ مت سوچئے گا، کہ پہلے سے تھکے ہارے سات وزیر باہر نکل آئیں گے، بلکہ وہ بھی "عوامی خدمت" میں برابر حصہ ڈالتے یا نکالتے رہیں گے۔

دنیا بھر کی اپوزیشن کو حکومتوں کے اچھے بُرے کاموں میں کیڑے نکالنے کی عادت ہوتی ہے، چلو اُلٹے کاموں میں تو کیڑے ڈھونڈیں، مگر اچھے کاموں میں تو اپنے اندر کے کیڑے کو زہر باہر نکالنے سے روکنا تو ہر اچھی اپوزیشن کا فرضِ اوّل ہونا چاہیے۔

اب دیکھیں ناں، اپوزیشن پھر دنیا کے دوسرے ملکوں کے "کابینہ سائز" کے اعداد و شمار پیش کرنا شروع کر دے گی، مثلاً دنیا کا امیر ترین ملک امریکہ پچیس رکنی کابینہ، ہمارا سابقہ آقا برطانیہ بائیس رکنی کابینہ (اگر ہنگامی حالات ہوں تو برطانیہ میں دو وزیر مزید کم کر دیے جاتے ہیں، اور بیس وزیروں سے ہی کام چلایا جاتا ہے)، اپنا پڑوسی ہندوستان انتیس رکنی کابینہ سے سوا ارب آبادی کا ملک چلا رہا ہے، (ویسے ہندوستانی مثال پر حکومت کو اپوزیشن کو مودی کا جو یار ہے، غدار ہے کا جوابی پَتّہ پھینک دینا چاہیے)، صرف اپنا سابق بھائی بنگلہ دیش تریپن وزیروں کے ساتھ ہمارے اریب قریب ہے، (وہ بھی شاید ضد اور ہمیں غصہ دلانے میں اتنی بھاری کابینہ کا بوجھ بنگالیوں پر ڈالے ہوئے ہے)۔

اب حکومت اپوزیشن سے پوچھے، بھلا ایسے ملکوں کی مثالیں کاہے دیتے ہو، جو ترقی یافتہ ہیں یا ترقی یافتہ بننے کی دوڑ میں شامل ہیں، لیکن ہماری تحقیق کے مطابق افریقی ملک بھی اس بڑی کابینہ کی "نعمت" سے اب تک محروم ہیں۔ لیکن وہ اپوزیشن ہی کیا، جو حکومت کو آرام سے حکومت کرنے دے، اپوزیشن وزیروں کی تعداد گِنواتے گِنواتے اس جہازی سائز کابینہ پر اٹھنے والے اخراجات کا سوال اٹھانا شروع کر دے گی، یاں حساب مانگنا شروع کر دے گی۔

اور اپوزیشن اس سے بھی گِری ہوئی حرکت کرے، اور یہ سوال پوچھنا شروع کر دے کہ، صاحب، ملک میں لوگ آٹے کی تلاش میں بھگدڑ سے مر رہے ہیں۔ گھی، تیل انگلیاں ٹیڑھی کرنے سے بھی نہیں مل پا رہا، بجلی کے بل بھرنے کے لیے بچوں کے منہ سے نوالے گِن گِن کر کم کیے جا رہے ہیں، گیس تو آتی نہیں لیکن بِل باقاعدگی سے آ رہے ہیں، جو اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ اُسے دیکھ کر عوام کی اپنی گیس ہی خارج ہو جاتی ہے، چلیں ڈالر تو امیر یا متوسط طبقے کو چاہئیں، لیکن دال تو غریب کو آسانی سے ڈال دیں، اپوزیشن یہ لمبی چوڑی تفصیل دے کر صرف یہ پوچھ لے، کہ بَھیّا، لوگ روزی روٹی کے لیے ذلیل و خوار ہو رہے ہیں، آپ ان وزیروں کے خرچے کہاں سے پورے کریں گے؟

اِس بکواس کا آسان حل حکومت یہ کہہ کر دے سکتی ہے، کہ جناب آئی ایم ایف سے "مذاکراتِ مسلسل" چل رہے ہیں، جیسے ہی وہاں سے "اوکے" کا میسج آئے گا، آپ کے اس سوال کا جواب بھی مل جائے گا، اور اگر اپوزیشن کا اس سے بھی دل نہ بھرے، تو چائنہ اور سعودی عرب سے ملنے والی امداد کا "ڈاکیومنٹ" اپوزیشن کو بھیج کر ساتھ ہی حکومت یہ لکھ بھیجے۔

"یہ آپ کے خرچے سے متعلق سوالوں کے جواب، اور اب مزید اُلٹے سیدھے سوال کر کے ہمارا وقت ضائع نہ کریں، اپنے کام سے کام رکھیں، اور ہمیں آرام سے حکومت کرنے دیں"۔

دنیا بھر میں کوئی بھی ایسا مُلک نہیں جو وزیروں کی سنچری کا ریکارڈ رکھتا ہو، ہماری حکومت کے لئے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ ایک جست اور لگائے، اور وزیروں کی سنچری کر کے ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لے۔ ہمارے متحرک اور جلدی کام کرنے میں مشہور وزیراعظم سے اُمید ہے، کہ وہ یہ نیک کام بھی جلد کر کے ملک و مِلّت کا نام دنیا بھر میں بلند کر دیں گے۔

Check Also

Phoolon Aur Kaliyon Par Tashadud

By Javed Ayaz Khan