Karaye Ki Dadi Aur Nani
کرائے کی دادی اور نانی

جاپان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں کرائے پر دادی یا نانی ملتی ہے، آپ پانچ ہزار ین سے لے کر پندرہ ہزار ین خرچ کرکے دادی ماں یا نانی ماں کرائے پر انجوائے کر سکتے ہیں۔ بات صرف نانی یا دادی کی نہیں بلکہ "فیملی رومانس" نامی کمپنی ابو، امی، بھائی، بہن، خالہ، ماموں، چچا، چچی جیسے تمام رشتے کرائے پر مہیا کرتی ہے۔
یہ تمام ٹرینڈ ایکٹرز ہوتے ہیں اور آپ کے ساتھ مکمل وقت میں اس طرح بی ہیو کرتے ہیں کہ آپ کو اصلی رشتہ داری محسوس ہونے لگتی ہے۔ "فیملی رومانس" اکیلی کمپنی نہیں، بلکہ ایسی کئی کمپنیاں جاپان کے ہر شہر میں موجود ہیں اور آپ یہ سہولت آن لائن بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
بیوی کے علاوہ یہاں ہر رشتہ موجود ہے، کرائے کی بیوی کے لیے الگ سے کمپنیاں موجود ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ جاپان میں کبھی فیملی سسٹم موجود ہی نہیں تھا، ماضی میں پاکستان کی طرح جاپان میں بھی تین نسلیں ایک ہی چھت کے نیچے رہتی تھیں، دادا، دادی، ماں، باپ اور بچے ایک ساتھ ایک ہی گھر میں زندگی انجوائے کرتے تھے، لیکن پھر ہوگئی جنگ عظیم دوم۔
ورلڈ وار ٹو کے بعد جاپان اتحادیوں کے ہاتھوں بری طرح پٹ چکا تھا، اس وقت کی جاپانی قیادت نے جنگی کے بجائے اقتصادی قوت بننے کا فیصلہ کیا، نئے قانون، نئی فیکٹریاں، نئی سہولتیں اناؤنس کی گئیں، شہروں اور قصبوں کو خصوصی ٹاسک دیے گئے اور پوری جاپانی قوم اس اقتصادی چیلنج کا حصہ بن گئی، ٹھیک تین دہائیوں کے بعد جاپانی اقتصادی ترقی کی دھوم پوری دنیا میں مچ گئی، جاپان دنیا بھر میں جاری کی گئی ترقیانہ لسٹ میں دوسرے نمبر پر آگیا، اس سے اوپر اب صرف امریکہ تھا۔
لیکن اس اقتصادی نمبر کو حاصل کرتے کرتے جاپان کا سماجی ڈھانچہ بکھر کر رہ گیا، فیملی سسٹم تباہ ہو کر رہ گیا، اب جاپان میں دنیا کی سب سے اچھی استری تو آسانی سے مل جاتی تھی، لیکن گھروں میں دادیاں غائب ہوگئیں، دنیا بھر میں سب سے بہترین فرج جاپان کا مانا گیا، لیکن پوتے دادا کے ہاتھ کا لمس بھول گئے، اب جاپانی سکول بیگ تو جاپانی بچے بڑے فخر سے جھلاتے تھے لیکن ماموں اور چچا کے کندھوں پر جھولنا ان کا خواب بن گیا، جاپانی اپنی فلموں میں تو مار دھاڑ کرتے نظر ائے لیکن خاندانوں میں ہوتی چھوٹی موٹی نوک جھوک کو ترس گئے، کہ جب خاندان ہی نہ ہو تو نوک جھوک کیسی، امی ابا بھی شروع کے سالوں میں جو درخت اور چھت سے زیادہ گھنا لذیذ سایہ فراہم کرتے ہیں، وہ بھی نئی نسل کے آفس، بازار یا فیکٹری کا کارڈ تھامتے ہی پہلے ہفتہ ہفتہ، مہینہ، پھر سال سال ایک دوسرے سے دور ہو جاتے ہیں۔
جاپانی موبائل تو شاید دنیا بھر میں ایک نمبر ہوتا ہوگا لیکن جاپانی فیملی سسٹم دنیا بھر میں کون سوے نمبر پر چلا گیا خود جاپانیوں کو بھی اس کا پتہ نہیں، اس کا جاپانیوں کو اس وقت احساس ہوا، جب خاندان کی تقریب کے لیے رشتہ دار کم پڑنے شروع ہو گئے اور اس کے لیے کھل گئیں نانی دادی کی سپلائی کے لیے کمپنیاں، اب فون کال پر خالہ، پھوپھو، بھانجا، بھتیجا منگوایا جانے لگا اس صورتحال کو اپنی زبان میں" ٹائم نکالو پالیسی" بھی کہا جا سکتا ہے۔
جاپان کا دانشور طبقہ اس سچوائشن کو دیکھ دیکھ کر کڑھتا رہا اور کڑھ رہا ہے، لیکن اپنی کڑھن نکالنے کے لیے بھی کوئی ساتھی چاہیے، اب گھر میں دنیا کی بہترین استری، بہترین فرج، بہترین اوون، بہترین موبائل اور لاجواب کار تو موجود ہے، لیکن ساتھی موجود نہیں اور ساتھی کے لیے پیچھے رہ جاتی ہیں فیملی رومانس جیسی کمپنیاں۔
اس صورتحال میں دانشور اکیلے بیٹھ ہی اپنا سر پیٹنے لگتا ہے۔

