Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zafar Bashir Warraich
  4. International Thappar

International Thappar

انٹرنیشنل تَھپڑ

جرمنی کے شہر برلن میں اپنا ہیڈ کوارٹر رکھنے والی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے مُلکوں مُلکوں کرپشن بارے، اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل دراصل ایک عالمی سول سوسائٹی پر مبنی تنظیم ہے، جو پوری دنیا میں نہ صرف کرپشن سے لڑ رہی ہے، بلکہ 1995 سے ہر سال باقاعدگی سے کرپشن انڈکس رپورٹ شائع کرتی ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں مستند اور قابل اعتماد عالمی اداروں سے ڈیٹا کلیکشن (اعداد و شمار کا اکٹھ) حاصل کرکے اسکی بنیاد پر ہر ملک بارے رپورٹ شائع کرتی ہے۔ اسکے منظم، مربوط اور شک و شبے سے بالاتر سسٹم کی وجہ سے اسکی رپورٹ کو دنیا بھر میں مُستند مانا جاتا ہے۔

پاکستان بارے حالیہ رپورٹ میں پاکستانیوں کی توقعات کے عین مطابق وہی کچھ برآمد ہوا ہے، جسکی سمجھ بوجھ اشرافیہ سے لے کر خاص آدمی اور خاص آدمی سے لیکر عام آدمی سب کو پہلے سے معلوم ہے۔

ٹرانسپرنسی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں محکمہ پولیس، سرکاری ٹھیکے سسٹم اور عدلیہ نے پہلی تینوں پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں۔ کرپشن کی اس دوڑ میں ان تینوں محکموں کے بعد محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، مقامی حکومتیں، ایڈمنسٹریشن، کسٹم، محکمہ ایکسائز اور محکمہ انکم ٹیکس کا نمبر آتا ہے۔

اور اس بات کا غالب امکان ہے کہ اگر نچلے درجوں پر فائز یہ محکمہ جات مسلسل اسی طرح لگن سے "محنت" کرتے رہے، تو عین ممکن ہے ان میں کوئی ایک یا سب اوپر کی پوزیشن کسی دوسرے محکمے سے چھین لے۔

وہ جس طرح خدا کسی کی محنت رائگاں نہیں جانے دیتا، اسی طرح ٹرانسپرنسی سے بھی کسی کی "محنت" چُھپی نہیں رہتی۔

اس رپورٹ نے صرف ملکی سطح ہی نہیں، بلکہ چاروں صوبوں بارے بھی تفصیل سے کرپشن گردی سے پردہ کھینچ کر ہٹا دیا ہے اور کم و پیش چاروں صوبوں کے یہ محکمے اس کرپشن گیم کا حصہ ہیں، اس صوبائی رپورٹ میں اچھی اور حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ چاہے کسی اور معاملے پر چاروں صوبوں میں اتفاق رائے ہو نہ ہو کرپشن کی حد تک ان میں مکمل یکجہتی، اتفاق اور باہمی بھائی چارہ موجود ہے۔

صوبائی رپورٹس میں سب سے پہلے اپنے صوبہ سندھ کی بات کرتے ہیں جہاں سندھ پولیس نے کرپشن میں 37 فیصد نمبر حاصل کرکے پہلی پوزیشن، سرکاری ٹھیکوں کی بندربانٹ کے محکمے نے 14 فیصد کے ساتھ دوسری اور حیران کن طور پر محکمہ تعلیم نے 13 فیصد کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کر رکھی ہے۔

ہوسکتا ہے اَن پڑھوں کو کرپشن کرتے دیکھ دیکھ کر محکمہ تعلیم کے کرتا دھرتاؤں کو بھی غصہ آگیا ہو، اور وہ بھی کرپشن کی بہتی نہر میں چھلانگ لگا گئے، ہم اس کرپشن کو تعلیم یافتہ یا پڑھی لکھی کرپشن کا نام دے سکتے ہیں۔

سندھ کی طرح پنجاب میں بھی محکمہ پولیس 25 فیصد کے ساتھ پہلے نمبر، عدلیہ 17 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر اور محکمہ صحت 15 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔ محکمہ صحت شاید صحت مندانہ کرپشن کے موٹو کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔

کے پی کے کی بات کریں، تو پولیس 37 فیصد کے نمبر کے ساتھ سندھ پولیس کے ہم پلہ ہے، دوسرے نمبر پر عدلیہ 15 فیصد اور سرکاری ٹھیکے سسٹم 13 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر بَراحجمان ہیں۔

اب جب دوسرے تمام صوبے ہر معاملے میں سبقت لے جاتے ہیں، تو صوبہ بلوچستان کے محکموں نے سوچا ہوگا کہ ہم بھی کسی سے کم نہیں، جہاں سرکاری ٹھیکے سسٹم 31 فیصد کے ساتھ پہلے نمبر پر، پولیس 20 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور عدالتیں 16 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر کرپٹ ترین محکمے ہیں۔

پنجاب اور بلوچستان کی پولیس دیگر دونوں صوبوں سندھ اور کے پی کے سے بہت پیچھے ہے، ہماری افسران اور جوانوں سے گزارش ہے کہ، تھوڑی "ہمت" اور "محنت" کا مظاہرہ کریں، تو عنقریب نہ صرف آپ ان دونوں صوبوں کے برابر آجائیں گے، بلکہ عین ممکن ہے ان سے بھی آگے نکل جائیں۔ یہ محکمہ پولیس کی دونوں صوبوں کے عوام کے لئے ایک اور "اچیومنٹ" ہوگی۔

آخر میں آئیں ایک گاؤں کہانی شئیر کریں، کسی گاؤں کے چودھری کے چار بیٹے تھے، چودھری صاحب نے دیسی گھی کا ٹین چاروں بیٹوں کے حوالے کرتے ہوئے کہا "دیکھو، اسے خود بھی انسانوں کی طرح کھانا، اور اپنے بچوں کو بھی کھلانا"، لالچ اور ندیدے پن سے لبریز چاروں ناانصافی سے دیسی گھی پر پِل پڑے، اور چند دنوں میں ہی پورا ٹین خالی کردیا، اور خالی ٹین اپنے باپ کے پاس دوبارہ لے کر چلے آئے، چودھری نے خالی ٹین کو غور سے دیکھا، تھوڑی دیر سوچا، اور پھر خالی ٹین کو گلے میں لٹکا کر گاؤں کی گلیوں میں بجانے لگا۔

ہمارے یہ محکمے بھی اپنے اپنے کام میں اتنے مگن تھے، کہ آج ہمارا ہر وزیراعظم گلی گلی خالی ٹین اٹھا کر کبھی چائنہ، کبھی سعودی عرب، کبھی یو اے ای اور کبھی ترکی جا جا کر بجاتا ہے، اور ان کی مہربانی کہ وہ ہر بار کچھ نہ کچھ اس ٹین میں ڈال دیتے ہیں۔

ہمارے ہر اگلے وزیراعظم کو پچھلا وزیراعظم اور کچھ دے نہ دے، اس کے گلے میں خالی ٹین کا ڈبہ ضرور لٹکا کر جاتا ہے۔

Check Also

Siyasi Adam Istehkam Ka Bayaniya

By Irfan Siddiqui