Insan Ke Do Roop
انسان کے دو رُوپ
"دنیا میں سارے انسان ایک طرح کے ہیں"، "نہیں"، "دو طرح کے ہیں"، "وہ کیسے"۔ "کراچی کا ریحان ہو، گوجرانوالہ کا اللہ دتہ ہو یا نیویارک کا جارج، سب کے سب کی دو دو صورتیں ہیں، لیکن وہ کیسے، آؤ دیکھ لو"۔
پہلے کراچی
یہ دسمبر کے آخری اور جنوری کے شروع کے دنوں کا کراچی ہے، سردی اپنا سرداپا پوری شدت سے دکھا رہی ہے۔ بہت صبح شروع ہونے والے کاروبار بیکریاں، دودھ کی دوکانیں، ہوٹل، اور چائے خانے کُھلنا شروع ہوگئے ہیں، ابھی اندھیرا ہے، اور سردی کی شدت برقرار ہے، لیکن اس شہر کی سبزی منڈی میں کام کرنے والے مزدور، تاجر اور بیوپاری شلواریں ٹخنوں سے اوپر اُڑسے سردی اور اندھیرے سے لاپرواہ دھڑا دھڑ کام نمٹا رہے ہیں، سبزی ڈھونے والی گاڑیاں مسلسل لادی جارہی ہیں، اور منڈی سے شہر کے مختلف علاقوں میں جانا شروع ہوچکی ہیں، یہ سب کے سب انسان ہیں، یہ اندھیرے اور سردی کی پرواہ کئے بغیر اپنا کام پوری ذمہ داری سے کرتے ہیں، لیکن اِدھر دوپہر ہوئی، تو دوپہر کو اٹھنے والے جوان لونڈےگرم جیکٹوں میں بند گھروں سے نکل کر بازار جاتے ہیں، تو سب سے پہلا جملہ یہی ادا کرتے ہیں"یار آج بہت ٹھنڈ ہے، سردی تو قلفی جما رہی ہے"، یہ دوسرے والے بھی صبح والوں کی طرح دو ٹانگیں، دو ہاتھ اور ایک عدد دماغ رکھنے والے انسان ہیں۔
اب گوجرانوالہ
یہ گوجرانوالہ کی ایک ٹھنڈی سویر ہے، ابھی اندھیرا، دُھند اور ٹھنڈ مل کر قیامت برپا کررہی ہیں، لیکن سردی کے اس سہ فریقی اتحاد کے باوجود صبح شروع ہونے والے کام بیکریاں، دودھ والے اور چائے خانے کھلنا شروع ہوچکے ہیں، سبزی والے گاڑیوں سے اپنے اپنے علاقوں میں سبزیاں اتار کر سجانا شروع کرچکے ہیں، یہ سب کے سب انسان ہیں، لیکن شہر میں دن کے بارہ بجے اُٹھنے والے پہلوان گرم چادروں کو اچھی طرح لپیٹے، سروں پر گرم لمبی ٹوپیاں پہنے گھروں سے نکل، بازار کا رخ کرتے ہیں، تو ان کی زبان پر بھی "مرگئے بھئی، آج بڑی ٹھنڈ اے" جیسا جملہ ہوتا ہے، پر سب بھی صبح منہ اندھیرے اٹھنے والوں کی طرح انسانوں کا دوسرا روپ ہیں۔
آخر میں نیو یارک
یہ نیویارک شہر کا ایک مُحلّہ ہے، ٹاؤن میں رات شدید برف باری ہوئی، جگہ جگہ برف کی چھوٹی چھوٹی ڈھیریاں جمع ہوچکی ہیں، ابھی دن نکلنے میں دیر ہے، اسی لئے اندھیرا اجالے کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے، ایسے تاریک برف خانے میں بھی صبح کے وقت بیکریاں، چائے خانے اور ضروریاتِ زندگی کی دوکانوں کے شٹر کُھلنا شروع ہوچکے ہیں، سبزی منڈی سے سبزی علاقہ علاقہ لے جائی جارہی ہے، کیسا عجیب اتفاق ہے کہ دنیا کے ہر شہر میں سبزی منڈیوں کا ٹائم ایک ہی ہے، وہی صبح سے بھی صبح، یعنی لوگوں اور پرندوں کے اٹھنے سے بھی پہلے کا وقت۔
یہ بھی سارے انسان کی اولاد ہیں، اسی شہر میں ٹھیک دوپہر کے وقت اٹھنے والے انگریز موٹے موٹے کوٹ، لمبے شوز، اونی دستانے اور گرم ٹوپیاں اور مفلر لپیٹے گھروں سے نکلتے ہیں، تو ان کی زبان پر بھی پہلا جملہ "ٹو ڈے از ویری کولڈ، مائی گاڈ" ہوتا ہے۔ یہ بھی انسان کا دوسرا روپ ہیں۔
قطرِ شمالی ہو یا جنوبی، مشرق ہو یا مغرب، دنیا کے ہر شہر ہر علاقے ہر گاؤں، ہر مذہب، ہر فرقے میں کام چور، ذمے دار، ہڈ حرام اور وقت کا پابند، اچھے برے، نیک یا بَد موجود ہیں۔ ان کے نام ان کے علاقوں کی مناسبت سے ریحان، اللہ دتہ یا جارج ہوسکتے ہیں، لیکن عادتوں، حرکتوں، محنت اور دوسرے ہر کام میں انسان نامی مخلوق پوری دنیا میں دو طرح کی ہیں۔ اگر یقین نہ آئے توجب مرضی آزمالیں، یہ دونوں قسم کے لوگ دنیا کے ہر کونے میں آپ کی ہر آزمائش پر پورا اُتریں گے۔