Charlie Chaplin Aur Wazir e Azam Flood Relief Fund
چارلی چپلن اور وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ

"آپ کی زندگی کا سب سے بہترین شو کون سا ہے؟"۔ چارلی چپلن سے انٹرویو کرنے والے نے انٹرویو کے دوران اچانک سوال کیا، مشہور زمانہ کامیڈین نے بغیر سوچے سمجھے جواب دیا، میری زندگی کا سب سے بہترین شو میرا اپنا تو نہیں، لیکن اس شو کا تعلق میرے والد اور میری اور میرے تمام فیملی کے مستقبل کا ٹرننگ پوائنٹ ضرور تھا"، "وہ خاص شو کونسا تھا؟"، انٹرویو کرنے والے نے شوق اور اشتیاق سے چارلی کی طرف دیکھ کر پوچھا۔
"میری عمر اُس وقت تقریباً آٹھ یا دس سال تھی، ہمارے شہر میں مشہور زمانہ سرکس کمپنی اپنے شو کرنے آئی، یہ سرکس کمپنی دنیا بھر خاص طور پر یورپ میں بہت مشہور تھی، اسکے کرتب نئے، دلچسپ اور حیرت انگیز ہونے کی وجہ سے ہر شہر میں اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا تھا۔ ہمارے گھر سے کچھ دور سرکس کمپنی نے پڑاؤ کیا، شہر میں شور اور اشتیاق تھا، میں نے اپنے والد سے ضد کی، والد نے پہلے تو انکار کیا لیکن والد تھا، میری ضد کے سامنے ہار گیا، اگلے روز میں اور میرا والد سرکس شو دیکھنے کے لئے گئے، ٹکٹ خریدنے کے لئے لوگوں کی لمبی قطار لگی ہوئی تھی، لوگوں کے ساتھ آئے بچے بہت زیادہ پرجوش اور خوش تھے، ہم بھی لائن میں لگ گئے۔
لائن میں ہم سے آگے ایک فیملی تھی، میاں بیوی اور تقریباً چھ بچے، بچوں کی خوشی دیدنی تھی، وہ خوشی سے بسا اوقات لائن سے باہر نکل جاتے تھے، ان کا کھیل کود دیکھتے دیکھتے ان کا ٹکٹ لینے کا نمبر آگیا، ان بچوں کے والد نے ٹکٹ گھر کی کھڑکی میں منہ ڈالا، ٹکٹ کی قیمت معلوم کی، اچانک وہ شخص مایوس چہرہ لے کر کھڑکی سے پیچھے ہٹ گیا، اس نے اپنی بیوی کے کان میں کچھ کہا، اور ٹکٹ لئے بغیر آگے سے ہٹ گئے، خوشی سے نہال بچے اچانک مایوسی کے گہرے کنویں میں جا گرے، ان کی موج مستی اچانک رفو چکر ہوگئی۔
میرے والد اور میں یہ سارا ماجرا دیکھ رہے تھے، "جلدی آگے چلو"، ہم سے پیچھے کھڑے شخص نے میرے والد کو قدرے خفگی سے کہا، اچانک میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا اور لائن سے باہر آگئے، اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا، بیس ڈالر کا ا کلوتا نوٹ نکالا، فولڈ کیا اور سائیڈ پر کھڑے مایوس بچوں کے والد کے پاؤں کے قریب نوٹ پھینک کر اس شخص کا کندھا تھپتھپایا، "میرے دوست شاید تمہارے کچھ پیسے گرے ہوئے ہیں، اس شخص نے زمین کی طرف دیکھا، بیس ڈالر کا نوٹ اٹھایا، میرے والد کی طرف دیکھا، میرے والد نے مسکراتے ہوئے ہلکا سا سر ہلایا، وہ شخص تیزی سے ٹکٹ کی کھڑکی کی طرف بڑھا، اور اپنے اور اپنی فیملی کے لئے ٹکٹ خریدے۔
خاموش کھڑے بچے ایک بار زندگی سے بھرپور کلکاریاں مارتے سرکس کے گیٹ کی طرف بڑھنے لگے، میں بھی سرکس گیٹ کی طرف بڑھنے لگا، میرے والد نے فوراً میرا ہاتھ پکڑا اور باہر کی طرف تقریباً گھسیٹتے ہوئے کہنے لگے، "بیٹا، ہم سرکس دیکھنے پھر کسی دن آجائینگے"، میں چل آیا، میرے والد نے مجھے بتایا میرے پاس صرف وہی بیس ڈالر کا نوٹ تھا، جو میں نے اس فیملی کو دے دیا ہے، اس لئے آج گھر واپس چلتے ہیں، میں پیسوں کا بندو بست ہوتے ہی تمہیں سرکس شو ضرور دکھاؤں گا، میرے والد مجھ سے وعدہ کرتے ہوئے مجمعے سے باہر نکل گئے۔
چارلی چپلن کا چہرہ اپنے بچپن کا واقعہ سناتے ہوئے آنسؤوں سے تر ہوچکا تھا، انٹرویو کرنے والا بھی اپنے آنسو ضبط نہ کرسکا، چارلی چپلن نے مزید کہتے ہوئے کہا "مجھے اس دن سے لیکر آج تک اپنی تمام تر کامیابیوں میں بیس ڈالر کا وہ نوٹ نظر آتا ہے، میرے والد کی اس دن کی نیکی میرے تمام تر کامیابیوں کی بنیاد بن گئی، بیس ڈالر کے اس نوٹ کا اثر ہماری فیملی کی تیسری نسل کی کامیابیوں میں بھی نظر آتا ہے"۔
پاکستان ان دنوں تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کررہا ہے، ملک کے بعض علاقے سیلابی پانی نے اس طرح دھوئے ہیں، کہ لگتا ہے یہاں پہلے سے کچھ تھا ہی نہیں، کچھ ملکی حالات اور کچھ سیلاب دونوں نے مل کر ملک کے کئی علاقوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، بدترین حالات کا اعتراف اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز اور بین الاقوامی شہرت یافتہ اداکارہ انجیلینا جولی بھی کر چکی ہیں، یاد رہے کہ دونوں شخصیات پاکستان کے تباہ حال علاقوں کا دورہ اور متاثرین سے ملاقات کر چکے ہیں، ہر دو شخصیات اپنے دورے کے بعد انتہائی رنجیدہ خاطر نظر آئے، جو ان کی انسانیت سے کمٹمنٹ کی گواہی ہے۔
آج کل پاکستان میں موبائل کال ملانے پر پی ٹی اے کا تیار کردہ میسج سنائی دیتا ہے، جو کچھ اس طرح ہے۔ "سیلاب متاثرین کی مدد آپ کی قومی ذمہ داری ہے، وزیراعظم کے فلڈ ریلیف فنڈ 2022 میں عطیہ کرنے کے لئے فنڈ ٹائپ کرکے 9999 پر بھیج کر دس روپے عطیہ کر سکتے ہیں"۔
اگر پاکستان کا ہر شہری کچھ دن تقریبا ایک مہینے کے لئے ہر قسم کے سیاسی اختلاف کو بھلا کر وزیراعظم فنڈ میں روزانہ 10 روپے بھیجیں تو اربوں روپے جمع ہوسکتے ہیں، آپ صبح شام یا دن کے کسی بھی وقت، صرف ایک مہینہ، جی ہاں صرف ایک مہینہ دس روپے روزانہ سیلاب فنڈ میں دیں، تو یہ تین سو روپے بنیں گے۔
یقین کریں یہ دس روپے نہ صرف آپکی اور آپکی فیملی کی ترقی میں حیرت انگیز کردار ادا کریں گے، بلکہ زندگی بھر اس ایک مہینے کی یہ پریکٹس آپ کو یاد رہے گی، پھر اس مہینے کے بعد آپ کو جب بھی دنیا کے کسی کونے سے بھی سیلابی خبر آئے گی، آپ کو اس ایک مہینے کی پریکٹس یاد آئے گی، اور آپ کا سر بلند اور سینہ شکرگزاری سے بھر جائے گا۔
یقین نہ آئے تو ایک مہینہ پریکٹس کرکے دیکھ لیں، کیوں کہ کچھ مہینوں بعد یہ موقع ہاتھ سے نکل جائے گا۔
آؤ امیر آج یہی مشغلہ سہی
ایک روئے اور دوسرا پوچھے کیا ہوا؟
(امیر مینائی)

