Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Xaha Islam
  4. Wo Sab Right Kar Dega?

Wo Sab Right Kar Dega?

وہ سب رائٹ کر دے گا؟

ہم ہمیشہ ایک غلط لائف پیٹرن استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ پیٹرن جو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے آئے، سنتے آئے اور اس نامعقول عقل کی بدولت سمجھتے آئے، ہم نے کبھی زندگی گزارنے کے ان فرسودہ طریقوں سے ہٹ کر خود کو کسی نئی راہ، کسی نئے موڑ، کسی جستجو کے راستے پر نہ ڈھالا کیونکہ ہم اپنے پرانے رستوں کے عادی ہیں اور ان پر چلنا ہماری روایت رواج و ریت ہے۔ بہت پر فخر لگتا ہے نا؟

اپنے قدیم روائتوں کے تابع رہنا، اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چل کر کسی بھی نئے مکتب فکر کو یوں کہ کر لات مار کر سائیڈ پر کر دینا کہ وی آر دی بیسٹ۔ کہ ہم سے زیادہ عقلمند کون ہوگا؟ یا ہم نے تو کہیں ایسا نہیں پڑھا یا سنا ہمارے بڑوں نے کبھی ایسا نہیں کیا اور یوں تین سے چار ان رٹے رٹاۓ جملوں کی زد میں آکر ہمیشہ ہم صدیوں پیچھے چلے جاتے ہیں۔ جن غلط راستوں پر ہم ٹھہرے ہوئے ہیں میں اسے ٹھہرنا ہی کہوں گی یہ راستے کیوں کہ کسی منزل کی طرف نہیں جاتے اگرچہ آپ سو سال بھی ان پر اپنی عقل سے پیدل یہ گھوڑے دوڑاتے رہیں مگر بے سود۔

اور ہم یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ جناب اللہ کا فضل ہے ہم پر کہ ہم نے اس راستے کا انتخاب کیا، وہ ہم پر مہربان ہے مگر وہ کیونکر آپ پر مہربان ہے؟ وہ کیوں کر آپ کو آپ کے ناجائز غلط کاموں پر صلہ دے گا؟ جن کو آپ نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے کیا یا کسی نااہل رہنما کی تقلید کرنے کے لئے کیا ایسے نااہل جو یہ سب اپنے مفاد کے لیے کر رہے ہیں، اپنی بے جا کی ناموری کرانا چاہتے ہیں، دین فطرت اور اس کے احکامات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔

رول آف گاڈ کو ٹھکراتے ہیں اور اس میں اپنی من پسند تشریحات کرتے ہیں اور ہر ناجائز کو جائز بنا کر اسلام کی تخریب کاری کے اس دھندے میں ملوث ہیں اور جھوٹ کو سچائی کا رنگ دینے کے لئے اللہ کا فضل شامل کرکے لوگوں کو سیدھے راستے سے ہٹاتے ہیں۔ صحیح کہا جاتا ہے کہ اگر آپ لومڑی سے دین سیکھیں گے تو آہستہ آہستہ آپ یہ ماننے لگیں گے کہ مرغیاں چرانا ایک نیکی ہے اور آج ہم بھی تو اسی مثال پر پورے اتر رہے ہیں۔

ہم نے اپنے ان مفاد پرست اور کھوکھلے رہنماؤں کی سرپرستی میں اپنے ہرغلط اور ناجائز عمل کو نیکی اور ثواب کا کام سمجھ رکھا ہے۔ ہم جھوٹ بول کر فیصلہ دیں یا مالی مفاد کی غرض سے ایک جھوٹے کیس کے حق میں فیصلہ لیں، کسی ظالم کی بے جا حمایت کریں اور کسی مظلوم کا ساتھ نہ دے کر اس کے ساتھ بے رحمی سے استحصال کریں، ہم جھوٹ بول کر جعلی اشیاء کی فروخت کریں، ناپ تول میں کمی کریں، بددیانتی کریں، اپنے اکاؤنٹ بھریں تو جناب ہم کامیاب ہیں۔

کیونکہ اللہ ہمارے ساتھ ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ وہ ہمیں شہرت اور پیسے سے نواز رہا ہے۔ وہ کیوں کر آپ کو نواز دے گا وہ ان غلط، غیرمعیاری اور ناجائز کاموں پر نوازے گا؟ نہیں ہرگز نہیں۔ کچھ دن پہلے ایک ایڈیٹر صاحب سے میرا رابطہ ہوا وہ بہت فخر انداز سے بتا رہے تھے کہ ماشاء اللہ سے وہ ہر روز مسجد نبوی ؐمیں افطاری کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اور اللہ تعالی کا ان پر خاص کرم ہے یوں میں نے بھی ان کو مبارکباد دی۔

پھر کچھ دیر بعد انہوں نے ایک لوکل فلم کی کچھ بے ہودہ سی تصاویر مجھے ارسال کیں اور کہا کہ ماشاء اللہ اس فلم کی کوریج ان کے اخبار نے کی ہے، یہ اللہ تعالی کا بہت کرم ہے لہٰذا اس رمضان مبارک ہر سحر و افطار مسجد نبوی ؐمیں کر رہا ہوں۔ وہ ذات میرے ساتھ ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالی کی رحمت سب کے ساتھ ہے، اس کا کرم سب کے لئے یکساں ہے مگر یاد رکھیں کہ اللہ تعالی سے محض اپنے دنیاوی غلط کاموں سے ملنے والی کامیابیوں کو منسوب مت کریں۔

اللہ تعالی کی قربت کا معیار یہ نہیں ہے کہ ہر ناجائز ہرغلط کام کو اس کی رضا سمجھ کر جاری رکھا جائے۔ اگرچہ ایک ظالم، ایک ڈکٹیٹر حاکم خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر خود کو سب سے افضل گردان لے اور سمجھے کہ خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھنے کی سعادت حاصل کرنا اللہ کا فیض ہے تو یہ اللہ کا فیض تو ہو سکتا ہے مگر انسانوں سے کی جانے والی ظلمت کی تلافی نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ خدا نا انصافی نہیں کرتا۔ غرض کہ کہیں ہم اپنے ہی وجود کی بت پرستی کا شکار ہیں، خود ساختہ ذاتی غرضوں کو قربت الہٰی کا نام دیے ہوئے ہیں۔

تو کہیں ہم ناخداؤں کو اس کا شریک ٹھہرا کر ان کی پیروی میں رہ کر کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں کہ ان کے وسیلے سے ان کی تقلید اور پیروی سے اللہ ہمیں نوازے گا۔ کیا اللہ ربّ العالمین کو خود کے لیے ایسے چھوٹے اور کمزور ریفرینسز کی ضرورت ہے؟ کیا اس نے خود تک لے جانے والے راستے کھول کھول کر بیان نہیں کیۓ ہیں؟ کیا اس نے ہمیں کتاب اور پیغمبر ﷺ کو راستہ حق پر چلنے کے لئے پیامبر بنا کر نہیں بھیجا؟ تو ہم کیونکر بھٹکے ہوئے ہیں، ہم کیوں کر اپنے ہی وضع کردہ اور اپنے بے شعور اور اندھے رہنماؤں کے وضع کردہ راستوں پر چل کر کسی خدا کو ڈھونڈنے کا سامان کریں؟

خدا یوں نہیں ملتا۔ وہ کبھی نہیں آتا۔ گاڈٹ نیور کمز۔ نیور۔ وہ ظلمت کے اندھیروں کو صبح میں نہیں بدلتا، وہ غلط کو رائٹ نہیں کرے گا جب تک ہم اپنی عقل کا استعمال نہیں کریں گے اس کے دی ہوئی بصارت سے اس کے ویژن کو نہیں سمجھیں گے۔ یونہی ہم ان گمنام اور بھٹکے ہوئے راستوں پر چل کر کسی مسیحا، کسی گاڈٹ کی تلاش میں ان میلے عزائم رکھنے والے راہبروں کی شکل میں رہزنوں سے لٹتے رہیں گے۔

جن میں سے ہر کوئی ایک جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے کہ میں ٹھیک ہوں جبکہ دوسرا کہہ رہا ہے کہ میں ٹھیک ہوں۔ ایک کہہ رہا ہے کہ میں، میرا گروپ، میری پارٹی، میرا فرقہ حق پر ہے اور مجھ پر اللہ کا فضل ہے اور میں کامیاب ہوں جبکہ دوسرا بھی بڑھ چڑھ کر یہی راگ الاپ رہا ہے کہ وہ برحق ہے اور اللہ اس کے ساتھ ہے۔ خدا اور خدائی کے دعوے تو سب کر رہے ہیں مگر خدا ہے کہ ملتا ہی نہیں اور یوں خدا نہیں ملا کرتا کیونکہ وہ ایسے بھٹکے ہوئےانسانوں اور بےراہ قافلوں کی حمایت نہیں کرتا۔

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا

مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam