Wahid Hal (2)
واحد حل (2)
فلسطین کے حوالے سے سروے کا ایک ادارہ ہے جس کا نام پیلسٹانین سینٹر فار پبلک اوپینئن ہے، یہ فلسطینی ادارہ 1994 سے فلسطین کے حوالے سے اپنے سروے کررہا ہے اور دنیا میں اس ادارے کے اعداد و شمار کو مستند تسلیم کیا جاتا ہے، 2014 میں اس ادارے نے بتایا تھا کہ فلسطین کا حماس نامی عسکری گروہ مسلم دنیا میں اپنی مقبولیت کے عروج پر ہے اور آج 2023 میں اسی ادارے نے بتایا ہے کہ فلسطین سمیت مسلم دنیا میں حماس اپنے غلط فیصلوں کی بدولت مقبولیت کھوچکی ہے۔
پی سی پی او کے سروے کے مطابق غزہ کے 65 فیصد شہری یہ سمجھتے ہیں کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کرکے سیزفائر کے معاہدے کو توڑ کر غلط کیا، غزہ کے 50 فیصد شہریوں نے حماس کی جانب سے تمام معاہدوں کے انکار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ حماس کو دو ریاستی فارمولے کے حل کو تسلیم کرنا چاہئیے اور اسرائیل کی تباہی کے اعلان سے گریز کرنا چاہئیے۔
سروے کے مطابق غزہ کے 70 فیصد شہری چاہتے ہیں کہ حماس کا غزہ پر سے قبضہ ختم ہو اور فلسطین کی حکومت غزہ کا کنٹرول سنبھالے، یہی حال عرب دنیا کا بھی ہے کہ محض 17 فیصد متحدہ عرب امارات کے باشندوں نے حماس کے متعلق پسندیدگی کا اظہار کیا، سعودی عرب میں بھی حماس ناپسندیدہ گروہ ہے جہاں سروے کے مطابق صرف 10 فیصد سعودیوں نے حماس کی حمایت کی جبکہ 48 فیصد نے حماس سے متعلق انتہائی منفی باتیں کہیں۔
فلسطینی بھی حماس کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں، عرب عوام میں بھی حماس ایک ناپسندیدہ گروہ ہے، فلسطین کی حکومت بھی حماس کے غلط فیصلوں کی بدولت شہید ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کی شہادت سے پریشان ہے تو ہم پاکستانیوں کو آخر کیا ہوا ہے کہ ہم حماس کے دیوانے بنے ہوئے ہیں!
حماس والے اسرائیلیوں پر راکٹ برسا کر سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں اور غزہ میں معصوم بچے، عورتیں، جوان اور بوڑھے سب مارے جارہے ہیں جبکہ دوسری جانب اپنے مجرمانہ ایڈونچر کے بعد حماس اتنا چندہ جمع کرچکی ہے کہ فلسطین کی حکومت سے زیادہ پیسہ شاید قطر کے محلات میں بیٹھی حماس کی قیادت کے پاس ہو۔
فلسطین پر صرف اسرائیل ہی قابض نہیں ہے بلکہ حماس بھی قابض ہے، فلسطین کی حکومت حماس اور اسرائیل دونوں سے بیک وقت برسرپیکار ہے اور ان دونوں قبضہ گروپوں سے آزادی ہی مسئلہ فلسطین کا واحد حل ہے۔