Mulk Mein Aik Sath Intekhabat Hona Zaroori Hain
ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہونا ضروری ہیں
آئینِ پاکستان میں واضح ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 روز کے اندر انتخابات کروائے جائیں تاہم اگر ایسا نہ ہو تو آئین اس کا بھی حل پیش کرتا ہے، آئین پاکستان میں اس حوالے سے کوئی سُقم موجود نہیں ہے، آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 254 میں واضح ہے کہ اگر ناگزیر حالات پیدا ہو جائیں اور وقت پر انتخابات کرانے میں دشواریاں آ رہی ہوں تو آرٹیکل 254 کے تحت الیکشن کو التواء میں ڈالا جا سکتا ہے اور اسے آئین کی خلاف ورزی نہیں سمجھا جائے گا۔
اور پاکستان میں پہلے بھی کئی بار اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز کے اندر انتخابات لازمی ہونے کی آئینی حد پر آئین ہی کے تحت عمل نہیں کیا گیا جیسے شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 90 روز کی آئینی مدت میں انتخابات نہیں ہوئے بلکہ آئین میں دی گئی رعایت کے تحت تاریخ کو آگے بڑھایا گیا۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ آج سپریم کورٹ کہہ رہی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 254 کی رعایت کو استعمال کرتے ہوئے انتخابات کو ملتوی نہیں کیا جا سکتا جبکہ اسی سپریم کورٹ نے 1988 میں آئین کے اسی آرٹیکل 254 کے تحت 90 روز کے اندر انتخابات لازمی ہونے کی آئینی شق کو نظر انداز کر دیا تھا۔
اگر 14 مئی کو صرف پنجاب میں انتخابات کے عدالتی فیصلے کو دیکھیں تو ابھی بھی اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روز کے اندر انتخابات کی پابندی کی پاسداری نہیں کی گئی جبکہ خیبر پختونخواء میں اسمبلیوں کی تحلیل کے باوجود انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا تو ایسے میں کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ سپریم کورٹ نے خود آئین کی خلاف ورزی کر دی؟ یا سپریم کورٹ کے نزدیک پنجاب ہی پاکستان ہے؟
پوری دنیا کا دستور ہے کہ اگر کسی جج پر فریقین کا اعتراض ہو تو وہ جج دستبردار ہو جاتا ہے اور اس معاملے میں فریقین تو کیا، خود عدلیہ کے ججوں کا فیصلہ دینے والے بنچ پر اعتراض تھا اور نو رکنی بنچ سمٹ کر تین رکنی ہم خیال بنچ بن کر رہ گیا، سپریم کورٹ کے اکثریتی ججوں نے فیصلہ دینے والے بنچ کے خلاف نوکانفیڈینس ظاہر کیا مگر بینچ اپنی جگہ قائم رہا، اسی بینچ نے الیکشن کمیشن کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جو بذات خود ایک انوکھا معاملہ ہے۔
ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہونا ضروری ہیں، دو مرحلوں میں انتخابات ملک کو دو حصوں میں تقسیم کر دیں گے اور سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواء کا احساسِ محرومی مزید بڑھ جائے گا، سپریم کورٹ اگر پنجاب کے بجائے پورے پاکستان کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے تو ایک ہی وقت میں انتخابات ممکن ہیں اور اس فیصلے سے کسی کو اختلاف بھی نہیں ہے تاہم عام انتخابات سے چند ماہ قبل صرف پنجاب میں الیکشن کا اعلان ملک کے مستقبل پر تباہ کن اثرات مرتب کرے گا۔
عثمان غازی