Aik Nahi, Do Pakistan
ایک نہیں، دو پاکستان
فرض کریں کہ مئی میں پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخاب ہونے کے بعد نئی حکومت کا قیام عمل میں آگیا اور خیبرپختونخوا میں بھی یہی عمل دہرایا گیا جبکہ اس مرحلے کے بعد ملک میں عام انتخابات کی تاریخ آگئی تو کیا صورت حال درپیش ہوگی!
اس وقت یہ منظر ہوگا کہ سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں نگران حکومتیں ہوں گی جبکہ مرکز میں نگران وزیراعظم ہوگا اور دوسری جانب پنجاب اور خیبرپختونخوا میں منتخب سیاسی حکومتیں ہوں گی، ایسے منظر نامے کے کیا نتائج نکل سکتے ہیں!
ایسی صورت حال کے ممکنہ نتائج یہ ہوں گے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی منتخب صوبائی حکومتیں انتظامیہ کو استعمال کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے انتخابات میں حکومتی سیاسی جماعت کے امیدواروں کو جتوانے کی کوشش کریں گی، دو صوبوں کے انتخابی نتائج ملک کے دیگر صوبوں اور وفاق کے انتخابی نتائج پر بالکل اسی طرح اثرانداز ہوں گے کہ جیسے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں انتخابی نتائج مرکز میں حکومت بنانے والی سیاسی جماعت کے زیراثر ہوتے ہیں اور پھر یہ سائیکل ہمیشہ گھومتا رہے گا اور نظام میں قائم توازن بگڑجائے گا تاہم کیا دوصوبوں میں انتخابات کا انعقاد کے عدالتی فیصلے کی یہی سب سے بڑی قیمت ہے تو شاید ایسا نہیں ہے!
پنجاب میں انتخابات کے عدالتی فیصلے کے بعد ملک میں ایک بڑے صوبے کی ملک کے تمام دیگر صوبوں پر مکمل اجارہ داری ہوجائے گی، سندھ اور بلوچستان کا حال سیاسی و انتظامی اعتبار سے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر والا ہوجائے گا، اس سے احساس محرومی بڑھے گا، اِدھر تم اور اُدھر ہم کی خلیج بڑھتے بڑھتے اتنی گہری ہوجائے گی کہ آج تخت لاہور جو محض صرف ایک سیاسی اصطلاح ہے، کل کو اس کے خلاف مزاحمت حق کا پیمانہ ٹہرے گی جو وفاقِ پاکستان کے لئے کسی صورت مفید نہیں اور یہی عدالتی فیصلے کی وہ بدترین قیمت ہوگی جس کا ازالہ شاید ہم کبھی نہ کرپائیں۔
اقتدار کی لالچ میں کچھ جرنیل، بیوروکریٹس، جج اور سیاست دان ملک کے مستقبل سے نہ کھیلیں تو یہ بہتر ہوگا، یہ وقت ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک جگہ بیٹھیں اور ملک پھر میں انتخابات کی کسی بھی ایک تاریخ کا اعلان ہو اور سب مل کر لیول پلیئنگ فیلڈ کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیں، حالات یہی رہے تو خاکم بدہن ملک ایک بار پھر تقسیم کے دوراہے پر پہنچ جائے گا، سانحہ بنگال کی ابتداء بھی ایسے ہی احمقانہ انتظامی و عدالتی فیصلے تھے، یہ ملک ہے تو سیاست ہے، یہ پاکستان ہے تو ہم ہیں، اپنے ذاتی مفادات کے لئے ملکی استحکام کو داؤ پر لگاکر نظام کے توازن کو بگاڑنا کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔