Aik Momin Ki Diary Se Iqtibas
ایک مومن کی ڈائری سے اقتباس
ملک بھر کی سڑکوں پر دوڑتی ہوئی فیصل موورز کی کافر بسیں پاکستان کا ایمان خطرے میں ڈال چکی ہیں، اسلام کی بنیادوں کو چیلنج کرتی یہ گستاخ بسیں دیدہ دلیری سے چنگھاڑتی ہوئی آگے بڑھ جاتی ہیں اور نماز کے لئے آستینوں کو بازؤں پر چڑھائے ہم جیسے سادہ دل مومنین تلماتے رہ جاتے ہیں، گو سفر میں نمازِ قصر کی سہولت ہے تاہم اس رعایت کا معاملہ خدا اور بندے کے درمیان کی بات ہے، فیصل موورز کی ان ناہنجار بسوں کو نماز کے پانچوں وقت کے لئے رکنا ہوگا، تہجد، چاشت، اشراق اور زوال کی نوافل کے لئے بھی رکنا ہوگا اور اگر ایسا نہیں ہوا تو اسلامی ملک میں یہ گناہ گار بسیں اپنے وزن سے ہماری دھرتی کو مزید بوجھل نہیں کرسکتیں۔
فیصل موورز کی کافر بسوں نے اگر صرف اہل تشیع کے اوقاتِ نماز میں قیام کیا تو ملک کے اہل سنت کے لئے یہ بات ناقابل برداشت ہوگی، بہتر ہوگا کہ کسی تصادم سے بچنے کے لئے شیعہ بسیں اور سنی بسیں الگ الگ چلائی جائیں، انٹرٹینمنٹ پورٹل میں مولانا طارق جمیل کے بیانات شامل کئے جائیں، بہتر ہوگا کہ بس میں داخل ہونے سے پہلے ختم نبوت پر حلف لیا جائے تاکہ کوئی قادیانی بس میں سوار نہ ہوسکے، بس ہوسٹس کو شرعی پردہ کروایا جائے جبکہ ڈرائیور شرعی داڑھی والا ہو کہ بوقت ضرورت امامت کے فرائض بھی انجام دے سکے۔
فیصل موورز کی فسادی بسوں کو توبہ تائب نہ کروایا گیا تو ملک میں مذہب کو چیلنج کرنے والی یہ بسیں گمراہی کی علامت بن جائیں گی، اگر بس کا کوئی مسافر نماز پڑھنے سے گریز کرتا ہے تو کلینزر کو ہلکے پھلکے تشدد کی بھی اجازت ہونا چاہئیے اور اگر یہ سب نہیں ہوا تو پاکستان اسلامی ملک نہیں بن سکے گا، فیصل موورز کی بسوں کو لگام ڈالنا ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنے کی ایک اہم منزل ہے، بسوں کو دائرہ اسلام میں لانے کے بعد اگلی باری جہازوں کی ہوگی، جو جہاز وقتِ نماز لینڈنگ نہیں کرے گا، اس کا حشر نشر کردیا جائے گا، اگر ملک کو اسلامی بنانا ہے تو فیصل موور کی بس ایک ابتدا ہے، کرکٹ کو جس طرح مشرف بہ ایمان کیا گیا، اب بسوں کو اسی دائرے میں لاکر ہم ایک نئی بلندی تک پہنچ جائیں گے۔