Zulm Ho Raha Hai, Magar Kis Par?
ظلم ہو رہا ہے، مگر کس پر؟
ایک خبر کے مطابق غزہ پر اسرائیل نے بہت بڑا فضائی، بحری اور زمینی حملہ شروع کر دیا ہے۔ نہتی عورتیں، بچے اور بوڑھے اسکول، ہسپتال اور عبادت گاہیں اس اسرائیلی بمباری کی زد میں ہیں جو عالمی طور پر ممنوع ہیں۔ یہ اور اس جیسی ملتی جلتی خبریں پڑھ کر دل کڑھتا ہے کہ غزہ کے مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے لیکن آج سوچ کا دھارا کہیں اور بہہ نکلا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ ظلم ان پر ہی نہیں ہم پر ہو رہا ہے اور مسلسل ہو رہا ہے۔ اہل غزہ پر کیے جانے والے ظلم سے کئی گنا زیادہ ظلم، کئی گناہ بڑھ کر ظلم۔۔ آپ کہتے ہیں غزہ میں نسل کشی جاری ہے میں کہتی ہوں اس ظلم کا سامنا غزہ سے بھی زیادہ ہم کر رہے ہیں۔
مگر کیسے؟ ذرا ان سوالات کے جوابات کھوجیے۔۔!
1۔ انگلش عالمی، عربی امت کی اور اردو ہماری قومی زبان ہے ہمیں اور ہمارے بچوں کو اس میں سے ہمیں کس پر عبور ہے؟
2۔ بیسویں صدی کے حادثات و سانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے، کیا ہمیں اور ہمارے بچوں کو اس کا علم ہے؟ کیا ہم نے اس سے متعلق اپنے بچوں کو کچھ بتایا ہے؟
3۔ بھارت میں شہید کی جانے والی تاریخی بابری مسجد، افغانستان و دیگر مسلمان ملکوں میں امریکہ اور اتحادی فوجوں کی بے پناہ بمباری کے باعث شہید ہونے والی مسجدوں کا غم ہمارے دلوں میں کتنا ہے؟ یہ غم ہم نے اپنے بچوں کو منتقل کیا ہے؟ یا ہم اس سب سے قطعًا ناواقف ہیں؟
4۔ کیا ہمیں معلوم ہے کہ سورہ الانبیاء، سورہ المائدہ، سورہ سبا، سورہ التین، سورہ الاعراف، سورہ المومنون میں جس سرزمین کو مقدس اور بابرکت کہا گیا ہے وہ سرزمین شام و فلسطین ہے۔ کیا قرآن پڑھاتے ہوئے ہم اپنے بچوں کو اس سے متعلق کچھ بتاتے ہیں؟
5۔ کیا ہمیں ان بے شمار صحیح و مستند احادیث میں کوئی ایک بھی یاد ہے جو سرزمین شام (موجودہ شام، لبنان، اردن اور فلسطین) کی اہمیت و فضیلت سے متعلق ہیں؟
6۔ کیا ہمیں ان صحابہ اکرام، علماء، مجاہدین اور سلاطین کی کچھ خبر ہے جن کا تعلق کسی نہ کسی حوالے سے اس مقدس و بابرکت سرزمین سے جڑا ہے؟
7۔ کیا اگر ہم اپنے بچوں سے مسلمانوں کی تین مقدس ترین مسجدوں کا پوچھیں تو وہ ہمیں ان کے بارے میں کچھ بتا سکتے ہیں؟ کیا کچھ بتا سکتے ہیں؟
8۔ کیا پیغمبر مساجد تعمیر کرتے تھے یا ہیکل؟
9۔ کیا دیوار گریہ دیوار گریہ ہے یا دیوار براق؟
10۔ کیا ہمیں عقیدہ الولاء والبراء جس پر قرآن کریم میں عقیدہ توحید کے بعد سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے اور جس کا ذکر قرآن مجید کے ہر ہر صفحے میں ہے کا کچھ علم ہے؟ اگر ہے تو کیا ہم اپنے بچوں کو یہ عقیدہ منتقل کر رہے ہیں؟
12۔ کیا ہمیں معلوم ہے کہ ہر مسلمان پر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کے ساتھ ساتھ جہاد فی سبیل اللہ کی محبت بھی فرض ہے۔
13۔ کیا ہمیں یا ہمارے بچوں کو جہاد فی سبیل اللہ سے متعلق کوئی آیت کوئی حدیث یا کوئی تاریخی واقعہ یاد ہے؟ کیا ہمیں اس کی ضرورت و اہمیت کی خبر ہے۔
14۔ کیا ہمیں عالمی سطح پر رونما ہونے والی معاشرتی، معاشی، ثقافتی، جغرافیائی اور سیاسی تبدیلیوں کی کچھ خبر ہے اور کیا ہم دور جدید کے چیلنجز کے لیے خود اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو تیار کر رہے ہیں؟
اگر ان سوالات میں سے بیشتر کا جواب نہیں ہے تو مان لیجیے اہل غزہ پر نہیں ہم پر ظلم ہو رہا ہے کہ اللہ کی رحمت و کرم سے یقین ہے کہ ان کے شہید جنت کے بالاخانوں میں ابدی مسرتوں کی زندگی گزاریں گے اور ان کے فاتح اور غازی اس کرہ ارض کے خلیفہ و وارث بنا دیئے جائیں گے۔
مگر ہم جو یہود و ہنود و نصاری کی اندھی تقلید و محبت میں گرفتار کہیں کرکٹ ورلڈ کپ اور شوبز انڈسٹری، کہیں سیاست اور کہیں ملٹی نیشنل پراڈکٹس کی کوالٹی کے عشق میں گرفتار ہیں۔ تو پھر دنیا میں بھی اپنے ان محبوبوں کے ساتھ دجال کے پیروکار ہوں گے۔ اور آخرت میں بھی انہی کے ساتھ اٹھا کر انہی جیسے انجام کے مستحق ٹھہریں گے کہ انسان دنیا میں جس سے محبت کرتا، جس کی طرف جھکاؤ رکھتا ہے آخرت میں بھی اسی کے ساتھ اکھٹا کر دیا جائے گا۔
(اے اللہ! مظلوم فلسطینی مسلمانوں اور میراث رسول برحق محمد ﷺ کی مسجد اقصٰی کی حفاظت فرما۔ اے اللہ باطل سے برسرپیکار ہمارے مجاہدین کی نصرت قطار اندر قطار فرشتے بھیج کر فرما۔ اے اللہ ہم پر رحم فرما ہمیں حق و باطل اور نفع و نقصان کا ٹھیک ٹھیک شعور عطا فرما الہی ہمیں اور ہماری نسلوں کو فتنہ دجال سے بچالے۔۔ الہی بچالے)۔