Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Toqeer Bhumla
  4. Al Ayyala, Raqs e Fatah o Fakhar Aur Ghalat Fehmi Ka Shikar Saqafti Mazhar

Al Ayyala, Raqs e Fatah o Fakhar Aur Ghalat Fehmi Ka Shikar Saqafti Mazhar

العـيّـالـة، رقصِ فتح و فخر اور غلط فہمی کا شکار ثقافتی مظہر

آج جب امریکی صدر نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا، تو ان کے استقبال میں روایتی عرب رقص العيّالة پیش کیا گیا۔ ایک ایسا فن جسے صدیوں سے عمان اور امارات کی سرزمین پر فتح، فخر، اتحاد اور شرافت کی علامت مانا جاتا ہے۔

لیکن بدقسمتی سے، اس ثقافتی مظاہرے کے ایک لمحے نے دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کے لیے مختلف زاویوں سے تنقید کو جنم دیا، کیونکہ کچھ خواتین رقص کے دوران کھلے بالوں کے ساتھ رقص کر رہی تھیں۔ بہت سے لوگ چونک گئے، کچھ نے اعتراض کیا اور کچھ نے مذاق اڑایا۔۔ شاید اس لیے کہ وہ اس ثقافت کی گہرائی سے واقف نہ تھے۔

العيّالة کوئی عام رقص نہیں، یہ عرب خطے کے بہادر قبائل کی جنگوں کے بعد منائے جانے والے فتحیاب جشن کی ایک علامت ہے، جس میں بانس کی لاٹھیاں تلواروں کا استعارہ بنتی ہیں، ڈھول کی تھاپ جذبوں کو گرما دیتی ہے اور نسل در نسل منتقل ہوتی نبطی شاعری "اليويّلة" کی گونج وراثتی کہانیوں کو زبان دیتی ہے۔ مرد دو صفوں میں آمنے سامنے کھڑے ہو کر اس فن کا مظاہرہ کرتے ہیں، ان سے آگے خواتین یا بچیاں، جب کہ بیچ میں موسیقار اور شاعری خوان جذبات کو عروج دیتے ہیں۔

بچیاں یا نوجوان لڑکیاں کھلے بالوں اور مخصوص روایتی لباس میں مردوں کی اول صف کے سامنے کھڑے ہو کر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہیں۔ یہ خراجِ تحسین ان مردوں کے لیے ہے جو تاریخی طور پر جنگ، بہادری اور قبیلے کی حفاظت کی علامت تھے۔

یونیسکو نے 2014 میں العيّالة Al Ayyala کو (Intangible Cultural Heritage) میں شامل کیا تھا۔ یہ محض ایک رقص نہیں، ایک قومی تشخص ہے، جو امارات کی روح، اس کے اتحاد، روایات اور وقار کی علامت ہے۔ تو پھر سوال یہ ہے کہ کسی مخصوص لمحے کو دیکھ کر، کسی جزو کو ہدف بنا کر پوری ثقافت کو کیوں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے؟

یہی وقت ہے کہ ہم ایک دوسرے کی تہذیبوں کو صرف آنکھوں سے نہیں، دل سے بھی دیکھیں۔ العيّالة کی تھاپ صرف رقص کی نہیں، تہذیب کی دھڑکن ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم تعصب کے چشمے اتار کر، فتح کے جشن کی قدیم صدا کو سنیں جو صدیوں سے عرب صحرا میں فخریہ گونج رہی ہے۔

Check Also

Jang Ke Almiye

By Mubashir Ali Zaidi