Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tehsin Ullah Khan
  4. Wasp-76B

Wasp-76B

WASP-76B

سال 2013 میں ناسا کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے کائنات میں ایک سیارہ دیکھا، جو باقی سیاروں سے بہت مختلف تھا کیوں کہ وہاں سے ہمیں جو ڈیٹا مل رہا تھا، اس کو ناسا سائنس دان جب پروسیس کرتے تھے تو سب حیران ہوتے تھے کہ یہ کیسا سیارہ ہے؟ کیونکہ اس سیارے کا درجہ حرارت، تقریباً 2400 ڈگری سیلسیس تھا سب حیران تھے، کہ ایک سیارہ اس قدر گرم کیسے ہو سکتا ہے۔ ایسی کونسی "وجوہات" ہیں۔ جس کی بنا پر درجہ حرارت 2400 ڈگری سیلسیس تک پہنچ چکا ہے۔ یہ درجہ حرارت ہمارے سولر سسٹم کے سب سے گرم ترین سیارہ زہرہ Venus سے بھی چھ گنا زیادہ تھا۔

یہ سیارہ جب دریافت کیا، تو سائنسدانوں نے اس چیز کو خفیہ رکھا اور اعلان نہیں کیا، بلکہ ناسا سائنسدانوں نے اس پر کام باقاعدہ شروع کیا اور اسکو گہرائی میں سٹڈی کیا۔ یہ واحد سیارہ ہے جس کو مسلسل تین سال تک سٹڈی کیا، تقریباً تین سال سٹڈی کرنے کے بعد 2016 میں ناسا نے اعلان کیا اور اسکی مکمل تفصیل ہم سے شئیر کی۔ یقین مانیں کہ اس سیارے کی خصوصیات دیکھ کر ہم جیسے لوگوں کو شدید 220 وولٹ کے "جھٹکے" لگے کیونکہ یہ عام "سیارہ" نہیں تھا بلکہ بہت عجیب و غریب سیارہ ہے۔ اس سیارے پر گرم لوہے کی باقاعدہ بارش ہوتی تھی، جی ہاں! آپ نے ٹھیک پڑھا، گرم لوہے کی بارش۔

اس سیارے کا نام WASP-76B ہے۔ یہ ٹرانزیٹ طریقے سے دریافت کیا گیا۔ ابتدا میں جب انہوں نے دیکھا، تو سب کو یہی لگ رہا تھا۔ کہ یہ پُرسکون سیارہ ہے یعنی نہ زیادہ گرم ہوگا اور نہ زیادہ ٹھنڈا ہوگا، لیکن جب سائنس دانوں نے گہرائی میں سٹڈی کی تو سب پریشان ہوگئے، کیونکہ وہ نیلے رنگ کا دیکھائی دے رہا تھا تو وہ سوچ رہے تھے کہ نارمل سیارہ ہوگا، لیکن بعد میں پتا چلا کہ جب آگ سب سے زیادہ گرم ہوتی ہے تو نیلا رنگ پیدا کرتی ہے، اسلیے تو انگلش میں کہتے ہیں کہ

"Never judge a book by its cover"۔

ترجمہ "کتاب کو اس کے سر ورق سے نہ پرکھیں"۔

یہ ایک گیس جائنٹ سیارہ ہے۔ اسی وجہ سے اس کو بعد میں ناسا سائنسدانوں نے "Altra Hot Jupiter" کا نام دیا، یہ اب تک واحد ایسا سیارہ ہے، جو اپنے سورج سے آئی ہوئی تقریباً 95 فیصد تک کے ریڈیشن کو اپنے پاس رکھتا ہے اور صرف 5 فیصد واپس جانے دیتا ہے۔ اسکی سب سے خطرناک اور خوفزدہ کرنے والی بات یہ ہے کہ یہاں بارش ہوتی ہے۔ لیکن بوندیں پانی کی نہیں ہوتیں بلکہ پگھلتے ہوئے لوہے کی ہوتیں ہیں۔ جی ہاں! آپ نے ٹھیک پڑھا۔ پگھلتے ہوئے لوہے کی۔ جن کا درجہ حرارت 2400 ڈگری سیلسیس کے آس پاس ہوتا ہے۔

ناسا سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک گیس جائنٹ سیارہ ہے اس لیے اگر کسی طرح ہم وہاں گئے، تو کونسی ڈائریکشن سے بوندیں ہم پر آکر ٹپکیں گی اس کا صرف ہم نہیں بلکہ کوئی بھی اندازہ نہیں لگا سکتا کیونکہ چارو اطراف سے بارش ہوگی اور اس ایک ایک بوند کا درجہ حرارت 2400 ڈگری سیلسیس کے آس پاس ہوگا۔ ہر ایک بوند آپکے آر پار نکلے گا کیونکہ 2400 ڈگری سیلسیس کوئی مذاق نہیں ہے، ہم 100 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت والی پانی کی بوندیں برداشت نہیں کرسکتے۔ اسکا درجہ حرارت تو 2400 ڈگری سیلسیس ہے، یہ تو ہم نہیں بلکہ کوئی بھی برداشت نہیں کرسکے گا۔ یہ اتنا شدید درجہ حرارت ہے کہ یہاں کے میٹلز اس کے ایٹماسفئیر میں بڑے آرام سے ویپرائز ہو جاتے ہیں۔ تو ایک منٹ کے لیے سوچیں کہ اگر غلطی سے بھی وہاں جانا پڑے تو ہمارا کیا حال ہوگا۔ لیکن تحسین اللہ بھائی یہ سیارہ اس قدر گرم کیوں ہے؟

اس کے اتنا گرم ہونے کی وجہ ناسا سائنسدانوں نے یہ بتائی، کہ یہ اپنے ستارے سے ٹائڈلی لاک ہے یہ اپنے سورج سے اتنا سخت ٹائڈلی لاک ہے کہ یہ بالکل بھی روٹیٹ نہیں ہوتا۔ جسکی وجہ سے اس کی ایک سائیڈ پر ہمیشہ دن جب کہ دوسری سائیڈ پر ہمیشہ رات رہتی ہے۔ یہ اب تک کا گرم ترین سیارہ ہے۔ اس سیارے پر گرم لوہے کے بڑے بڑے سمندر ہیں، جو ہمارے سمندروں سے ہزاروں گنا بڑے ہیں، لیکن یہاں پانی نہیں ہے بلکہ یہ سمندر پگھلتے ہوئے لوہے کا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کا کیا راز چھپا ہے یہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam