Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tehsin Ullah Khan
  4. Qaid Khane Se Nijat

Qaid Khane Se Nijat

قید خانے سے نجات

اللہ تعالیٰ سورة رحمٰن 33 میں فرماتے ہیں کہ "اے گروہ جن و انس اگر تم زمین اور آسمان کی سرحدوں سے باہر نکل کر بھاگ سکتے ہو تو بھاگ دیکھو۔ نہیں بھاگ سکتے۔ اسکے لیئے بڑا زور چاہیے"۔

ہم کائنات "Universe" میں جس کہکشاں کے اندر قید ہیں اسکے چار آرم ہیں، نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے مطابق ملکی وے کہکشاں میں چار سرپلس بازو ہیں۔ جن میں دو سب سے زیادہ مشہور ہیں۔۔ ایک کو ہم Perseus جب کہ دوسرے کو "Scutum-Centaurus" کہتے ہیں۔ ملکی وے کے جس بازو میں ہمارا پورا سولر سسٹم موجود ہے، اسکو ہم اسٹرونومی کی زبان میں Sagittarius کہتے ہیں۔ اس کو ہم ٹیلیسکوپ کے بغیر بھی دیکھ سکتے ہیں، کیونکہ یہ ملکی وے کہکشاں کا قریب ترین بازو ہے، جس میں ہماری زمین بھی واقع ہے۔ اسکو ہم پاکستان سے بھی دیکھ سکتے ہیں یہ تصویر نیوزی لینڈ کے بوکس گلیشئیر سے لی گئی ہے جب کہ ملکی وے کے چوتھے بازو کا نام "لوکل آرم" ہے۔ ہماری ٹیکنالوجی اگر چہ فلحال اس قید خانے سے باہر تو نہیں نکل سکتی، لیکن ہم گایا ڈیٹا کا "استعمال" کرکے یہ "معلوم" کرسکتے ہیں، کہ ہم کائنات میں کس جگہ قید ہیں۔

اس قید خانے سے نکلنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ کیا ہم مستقل میں اس "قید خانے" سے باہر "نکلنے" کے قابل ہوجائیں گے، یا نہیں؟ کیا "ٹیکنالوجی" آنے والے وقت میں اس قابل ہو جائے گی یا نہیں؟ کیا ہم کہکشاؤں کو صرف دور سے ہی دیکھتے رہیں گے، یا وہاں کبھی پہنچ بھی پائیں گے؟ اگر آپ کی عمر 60 سال ہے اور آپ اس قید خانے سے نکلنے کا سوچ رہے ہیں تو ایسا سوچنا بھی مت، کیونکہ ایسا ممکن نہیں۔ اگر آپ کی عمر 60 ہزار یا 60 لاکھ سال ہوجائے، تب بھی ممکن نہیں ہے کیونکہ فی الحال امریکہ کے اسپیس ادارے NASA کے پاس جو سب سے تیز ترین "اسپیس کرافٹ" یعنی خلائی جہاز ہے وہ بھی اس قابل نہیں ہے کہ وہ اس قید خانے سے نکل سکے۔

اگر ہم زمین کے بالکل عمودی سفر کریں تو اس قیدخانے سے نکلنے کےلیے 500 نوری سال کا فاصلہ طےکرنا ہوگا تب کہیں جاکر ہم اس قید خانے سے آزاد ہوسکتے ہیں، 500 نوری سال کا مطلب 50,00,00,00,00,00,000 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے ہم اس قید خانے سے نکل سکتے ہیں، لیکن مذکورہ فاصلہ ہم تو کیا، ہماری "ٹیکنالوجی" بھی طے نہیں کرسکتی۔

چونکہ ہم جانتے ہیں کہ زمین کی اسکیپ ولاسٹی 11.2 کلو میٹر فی سیکنڈ ہے، یعنی اگر ہم کوئی چیز ایک سیکنڈ میں گیارہ کلومیٹر اوپر پھینک دیں، تو یہ زمین پر کبھی بھی نہیں گرے گی، کیونکہ یہی ولاسٹی ہی آپ کو زمین کی کشش ثقل سے باہر نکل سکتا ہے، یہ رفتار شاید ہم حاصل بھی کرلیں لیکن اسکے بعد آپ کو سورج اپنی طرف کھینچے گی، کیونکہ سورج کی بھی ایک "اسکیپ ولاسٹی" ہے سورج سے بچنے کے لئے 42.1 کلومیٹر فی سیکنڈ کی"رفتار" پکڑنی ہوگی، یعنی زمین سے باہر نکلنے کے بعد آپ سورج سے نہیں بچ پاؤ گے کیونکہ وہ آپ کو نظام شمسی سے باہر نہیں جانے دیں گی۔

لیکن مان لیں کہ آپ نے زمین سے نکلنے کے بعد 42 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار پکڑلیا اور آپ نظام شمسی سے نکل گئے لیکن اس کے بعد "ملکی وے کہکشاں" سے کیسے نکلیں گے؟ کیونکہ ملکی وے کہکشاں کی بھی ایک اسکیپ ولاسٹی ہے۔ ملکی وے کہکشاں سے نکلنے کے لیے آپکو 550 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار پکڑنی ہوگی تب جاکر آپ اس قید خانے سے نکل سکتے ہیں۔ لیکن یہ رفتار پکڑنا ممکن نہیں بلکہ ناممکن ہے کم از کم ہم اس جسم کے ساتھ یہ رفتار کبھی بھی نہیں پکڑ سکتے"۔

Check Also

Helmet Aur Awam

By Mubashir Aziz