Kayenaat Ki Maut Kaise Hogi
کائنات کی موت کیسے ہوگی

اگر ہم اپنی زندگی اور کائنات کا آپس میں موازنہ کریں، تو ہم بہت قلیل وقت کے لیے یہاں آئے ہیں کیونکہ کائنات میں ایسا کوئی بھی جسم موجود نہیں ہے، جن کی "زندگی" لاکھوں اور کروڑوں سالوں سے کم ہو۔۔ لیکن ہمیں صرف ساٹھ سالہ زندگی دی گئی، لیکن اس میں بھی ضروری نہیں ہے کہ ہم اپنی پوری زندگی جی سکیں۔ اس قلیل وقت میں ہم نے بہت کچھ کرنا ہے۔۔ کیوں کہ ہم سب نے وہاں اس کا حساب دینا ہوگا۔۔ کائنات میں صرف ہم نہیں بلکہ ہر ایک "جسم" نے مرنا ہے۔ ہماری زمین بھی ایک دن فنا ہوگی۔ سورج بھی نہیں بچے گا، سولر سسٹم بھی ختم ہوگا، کائنات میں ہر ایک ستارہ اور ہر سیارہ فنا ہوگا۔۔ باقی چیزیں تو چھوڑیں کائنات نے بھی فنا ہونا ہے اور یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ سائنس دان کہہ رہے ہیں۔ ان سب کو میں نے اپنی کتاب ستاروں کے اس پار میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔ امید ہے کہ آپ پڑھ چکے ہوں گے۔
یقین مانیں کہ جس طرح سائنس دان، ہماری زمین کے فنا ہونے کی پیشن گوئی کررہے ہیں وہ بہت ہی ڈراؤنہ خیال ہیں زمین خود سے فنا نہیں ہوگی۔ بلکہ اس کو سورج ہی ختم کرے گا۔ کیوں کہ وقت کے ساتھ ساتھ سورج کا حجم بڑھے گا اور وہ دن دور نہیں کہ سورج کا حجم مرکری اور وینس تک بڑھے گا۔۔ اس وقت سورج زمین کا وہ حشر کرے گا جس کا ہم لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے۔ اس وقت ہماری زمین کے اندر جو قدرتی "میگنیٹک مشین" لگی ہے جو مسلسل گھوم رہی ہے اور ہماری زمین اپنی طاقتور میگنیٹک فیلڈ کی وجہ سے سورج سے بچا رہی ہے۔ وہ اُس وقت رُک گیا ہوگا
سورج سے ہمیں بچانے والا کوئی نہیں ہوگا، اگر یہ مشین آج بھی رُک گی تو زمین کے ساتھ ہم بھی نہیں بچیں گے۔ سائنس دانوں کو 100 فیصد یقین ہے کہ ہماری زمین کی"موت" سورج کی وجہ سے ہوگی۔۔ سورج اگرچہ اس وقت ہمیں زندگی دے رہا ہے لیکن اس وقت یہ زندگی دینا بند کرے گا۔۔ اگر اس وقت ہم ترقی یافتہ ہوچکے ہوں گے اور ہم سولر سسٹم سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوچکے ہونگے تو بچیں گے، لیکن ہم سولر سسٹم سے باہر بھی نہیں نکل سکتے، کیوں کہ اس کے لیے کم از کم تین چار سو سالہ زندگی چاہیے اور وہ ہمارے بس میں نہیں ہے۔
ہاں اگر ہم سولر سسٹم کے آخری بونے سیارے پلوٹو پر جا بسیں تو کچھ وقت کے لیے بچیں گے لیکن ہمیشہ کے لیے وہاں بھی نہیں بچ پائیں گے، کیونکہ سورج کا حجم وقت کا ساتھ ساتھ بڑھے گا۔ یوں سمجھ لیں کہ اگر آپ نظام شمسی سولر سسٹم کے آخری کنارے پر بھی گئے موت سے وہاں بھی نہیں بچیں گے۔
لیکن صرف ہم نہیں مریں گے۔ بلکہ "کائنات" میں ہر چیز نے فنا ہونا ہے کائنات بھی نہیں بچے گی۔ جی ہاں! کائنات کے متعلق دو نظریے یعنی 2 ہی تھیوریز بہت ہی مشہور ہیں، کہ کائنات کی موت کیسے ہوگی؟ چونکہ کتاب میں اس چیز کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، لیکن یہاں بھی مختصر بیان کرتا ہوں۔۔ ہم جانتے ہیں کہ کائنات پھیل رہی ہے اور یہ آج سے نہیں بلکہ جب سے "وجود" میں آئی ہے تب سے لے کر آج تک مسلسل پھیل رہی ہے۔ بعض سائنس دان کہتے ہیں کہ ایک دن یہ ریورس گیئر میں چلی جائے گی، یعنی ایک دن ایسا آئے گا جب سب کچھ واپس گرنے لگے گا۔۔ ابتدا میں اس کی رفتار اگرچہ سلو ہوگی، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ "رفتار" تیز ہوتی جائے گی اگر اس وقت ہم زندہ رہے۔۔ تو ہم ان کو باقاعدہ "دیکھ" سکیں گے۔۔ ابتدا میں ہمیں پتا نہیں چلے گا کہ کائنات نے ریورس گیئر لگایا ہے۔۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ "باقاعدہ" ہم محسوس کریں گے کہ سب کچھ ہمارے طرف گر رہا ہے۔
کس قدر ڈراؤنا منظر ہوگا، جب آسمان میں سب کچھ نیچے گر رہا ہوگا۔ اس کو بگ کرانچ تھیوری کہتے ہیں۔ یہ تھیوری بیان کرتی ہے کہ کائنات کی موت کیسے ہوگی۔ اس کے علاوہ ایک سائنس دان نے ایک اور تھیوری پیش کی ہے۔۔ وہ کہہ رہا ہے کہ اگر ایسا نہیں ہوا، یعنی اگر کائنات نے "ریورس گیئر" نہیں لگایا، تو کائنات کی موت پھر بھی ہوگی لیکن کس طرح؟
چونکہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے اور یہ رفتار انتہائی تیز ہے۔ اتنی تیز ہے کہ اگر ہم ایک ایسی خلائی جہاز بنائیں جو ایک سیکنڈ میں تین لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کررہی ہوں اور یہی خلائی جہاز کائنات کا "پیچھا" کرنے لگے، تو اربوں اور کھربوں سال گزر جائیں گے، لیکن یہ جہاز کبھی بھی کائنات کے کنارے تک نہیں پہنچ پائے گا، کیونکہ یہ رفتار تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ سے زیادہ ہے کائنات ایک سیکنڈ میں 70 کلومیٹر فی میگا پارسیک کی رفتار سے ہر طرف یکساں پھیل رہی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے، کہ اگر ہم کائنات کے مکمل "پھیلاؤ" کا حساب لگا لیں، تو یہ رفتار 70 کلومیٹر کلومیٹر فی سیکنڈ سے کئی زیادہ ہے۔ لہذا یہی "خلائی جہاز" تمام عمر میں بھی کائنات کے کنارے تک نہیں پہنچ سکتا، بلکہ یہ ناممکن ہے، کیوں کہ نہ تو ہم ایسی کوئی جہاز بناسکتے ہیں، جس کی رفتار تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ ہو اور اگر بنا بھی لیا، تو وہ کبھی بھی "کائنات" کے "کنارے" تک نہیں پہنچ سکتا۔
اس وجہ سے یہ امکان بھی موجود ہے کہ کائنات کبھی بھی واپس ریورس گیئر نہ لگائے، بلکہ ہمیشہ یہ باہر کی طرف بڑھے لیکن اسکا نقصان یہ ہوگا، کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ "کائنات" میں ہر کہکشاں دوسری کہکشاؤں سے بہت ہی دور چلی جائے گی اور کہکشاں میں جو ستارے چمک رہے ہیں۔۔ یہ بجھ جائیں گے۔ روشنی کا نام باقی نہیں رہے گا۔ کیونکہ روشنی کہکشاں میں موجود ستاروں سے پیدا ہوتی ہے اور جب کہکشاں اور ستارے نہیں رہیں گے۔ تو روشنی بھی نہیں رہے گی۔۔ جس کی وجہ سے کائنات میں ہر طرف شدید اندھیرا چھا جائے گا۔۔ لیکن صرف اندھیرا نہیں ہوگا بلکہ شدید ٹھنڈ بھی ہوگی۔ درجہ حرارت نیچے گر جائے گا۔ کائنات میں آخری کہکشاں میں موجود آخری "ستارہ"بھی ختم ہو جائے گا اور پھر ہر طرف اندھیرا اور بلا کی ٹھنڈ ہوگی، جس کا تصور بھی ہم لوگ نہیں کرسکتے۔۔ اس کو ہم سائنس کی زبان میں "بگ فریز تھیوری" کہتے ہیں۔۔ یعنی یہ بات سو فیصد درست ہے کہ کائنات کی موت ہوگئی۔ یہ بات قرآن مجید میں واضح طور پر بیان ہوئی ہے۔
لیکن "سائنس" بھی اس چیز سے انکار نہیں کر رہی ہے۔۔ اب کائنات کیسے فنا ہوگی۔۔ یہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کیونکہ وہی اسکا مالک ہے لیکن موت سو فیصد کنفرم ہے۔ یہ باتیں میں نے اپنی کتاب میں بہت تفصیل سے بیان کی ہیں۔ اگر آپ فلکیات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔۔ تو میری کتاب "ستاروں کے اس پار" آپ کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں ہے۔۔ میرے پاس اس وقت صرف تیس کے قریب کتابیں بچی ہیں۔۔ اگر آپ نے پیسے بھیجے ہیں اور آپ کو ابھی تک میری کتاب "ستاروں کے اس پار" نہیں ملی۔۔ تو کائنڈلی میسنجر میں بتادیں، کیونکہ اس کے بعد آپ کو میری کوئی کتاب نہیں ملے گی اور یہ بات بھی ذہن میں بٹھا لیں کہ "فلکیات" پر اس سے بہتر کتاب آپ کو اردو میں کہیں نہیں ملے گی۔

