Kainat Kitni Bari Hai?
کائنات کتنی بڑی ہے؟

اس وقت دنیا میں آٹھ ارب بیس کروڑ کے قریب لوگ موجود ہیں۔ یہ عدد اتنا بڑا ہے کہ اگر کوئی شخص 8 ارب اور 20 کروڑ تک گننے لگ جائے اور ہر ایک سیکنڈ میں ایک عدد گنے تو اسے یہ گننے میں کچھ کھائے پیے بغیر تقریباً 260 سال لگ جائیں گے۔ لیکن اگر ہر دس گھنٹے میں گنے تو 700 سال لگیں گے۔ دنیا میں 8 ارب اور بیس کروڑ انسان رہتے ہیں۔ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ کائنات میں تقریباً 24 اکٹیلین کے قریب ستارے موجود ہیں۔ اب اگر یہی ستارے دنیا کے یہ 8 ارب بیس کروڑ لوگ گننے لگ جائیں اور ہر سیکنڈ میں ایک ستارہ گنے تو 24 اکٹیلین ستارے گنتے گنتے تقریباً 6 سیکسٹیلین سال لگ جائیں گے۔ اب یہ 6 سیکسٹیلین کیا ہے؟
اگر ہم 6 کے پیچھے 21 صفر لگائیں تو یہ 6 سیکسٹیلین بنتا ہے۔ کائنات ہماری سوچ سے بھی بہت بڑی ہے۔ میں کبھی کبھی بہت ڈرتا ہوں کیونکہ اس کائنات کے سامنے ہماری زمین سورج اور ملکی وے کہکشاں کے ان چار ارب ستاروں کی کوئی اوقات نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ کائنات میں ہماری ملکی وے کہکشاں دو ہزار ارب کہکشاؤں میں ایک معمولی سی کہکشاں ہے۔
اگر ہم نے روشنی کی رفتار سے چلنا شروع کیا یعنی زمین کے گرد سات چکر ایک سیکنڈ میں تو 1.3 سیکنڈ میں چاند تک پہنچیں گے اور 8.3 منٹ میں سورج تک پہنچ پائیں گے۔ حالانکہ چاند ہم سے تین لاکھ اور چوراسی ہزار کلو میٹر اور سورج تقریباََ 149 ملین کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ لیکن یہ رفتار حاصل کرنا ممکن نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ اس کے علاوہ اگر ملکی وے کہکشاں سے باہر نکلنا چاہیں تو تقریباََ 2000 ہزار سال کا وقت لگے گا، کیوں کہ ملکی وے کہکشاں میں ہماری زمین جس پوزیشن پر ہے۔ وہاں سے نکلے کے لئے کم از کم 2000 سال کا وقت چاہیئے لیکن اگر ہم روشنی کی رفتار سے ایک کنارے سے لیکر دوسرے کنارے تک سفر کریں، تو تقریباََ ایک لاکھ سال کا وقت لگے گا کیونکہ ملکی وے کہکشاں کا قطر ایک لاکھ نوری سال ہے۔
ناسا ماہرین کا کہنا ہے کہ کائنات میں تقریباً 2000 ارب کے قریب کہکشاں ہیں۔ جب کہ ملکی وے کہکشاں دو ہزار ارب کہکشاٶں میں ایک درمیانی سائز کی کہکشاں ہے۔ جن میں 250 بلین سے لیکر 400 بلین تک ستارے موجود ہیں۔ سورج بھی ان ستاروں میں سے ایک ہے۔ آسمان پر آپ صرف ملکی وے کے ستارے ہی دیکھ سکتے ہیں۔ باقی 1999 ارب کہکشاٶں اور ان کے ستارے کو آپ دیکھ ہی نہیں سکتے کیونکہ وہ ہماری زمین سے بہت ہی دوری پر واقع ہیں۔ تاہم ان میں سے 105 کے قریب کہکشاٶں کو آپ کمپیوٹرز ٹیلی سکوپ سے دیکھ سکتے ہیں۔ مگر ان میں موجود ستارے اور سیارے آپ پھر بھی نہیں دیکھ سکتے، کیونکہ یہ ستارے اور سیارے کہکشاں کے اندر قید ہوتے ہیں۔ وہ کہکشاں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ ان ستاروں کو دیکھنے کے لئے ہبل اور جیمز ویب جیسی پاورفل ٹیلی سکوپ کی ضرورت پڑتی ہے۔
ہماری زمین تین چیزوں کے اندر قید یعنی بند ہے اور اس سے ہم چاہتے ہوئے بھی نہیں نکل سکتے، یعنی زمین ملکی وے کہکشاں پھر لوکل کلسٹرز اور آخر میں ورگو سپر کلسٹر ہیں۔ ان سب سے ہمیں دنیا کی کوئی طاقت نکال نہیں سکتی۔ رات کے وقت آسمان پر آپ جو ستارے دیکھ رہے ہیں وہ تمام ستارے ملکی وے کے اندر ہیں جب کہ خود ملکی وے کہکشاں لوکل گروپ کلسٹر کے اندر ہے۔ لوکل گروپ کلسٹرز کا ڈائی میٹر دس ملین نوری سال ہے اور اس میں تیس سے زیادہ ملکی وے کی طرح کہکشائیں موجود ہیں۔
لوکل گروپ کلسٹرز کی تمام تر کہکشائیں ورگو سپر کلسٹرز کے اندر ہیں۔ یعنی ہم ورگو سپر کلسٹر کے اندر رہتے ہیں۔ یہ ہمارا اپنا ہی سپریم کلسٹر ہے۔ اس میں 100 کے قریب مختلف سائز کی کہکشائیں موجود ہیں۔ جن میں بعض ملکی وے کہکشاں سے سائز میں چھوٹے جبکہ بعض بڑے ہیں۔ ورگو سپر کلسٹر کا ڈائی میٹر 110 ملین نوری سال ہے۔ اس کا سادہ مطلب یہ کہ روشنی جیسی تیز رفتار چیز ورگو سپر کلسٹر کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جانے کے لئے 110 ملین سال کا وقت لیتی ہے۔ اس کا اندازہ آپ خود لگائیں کہ یہ کتنا بڑا ہوگا؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ ورگو سپر کلسٹر بھی یونیورس کے اندر ہی ہے اور یونیورس کا ڈائی میٹر 93 بلین نوری سال بتایا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص یونیورس سے باہر نکلنا چاہے تو اس کے لیے 93 بلین سال کا وقت درکار ہوگا۔ کائنات کتنی بڑی ہے؟ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ یونیورس کے ایک کنارے کی کہکشاٶں میں موجود ستاروں کی روشنی ابھی تک دوسرے کنارے تک نہیں پہنچی ہے۔ بلکہ اس کے لیے مزید 80 بلین سال کا عرصہ درکار ہے کیوں کہ ان کی روشنی نے ابھی بمشکل تقریباََ 13 بلین نوری سال کا فاصلہ طے کیا ہے۔ یعنی فوٹانز بھی حیران و پریشان ہیں کہ ہم کائنات کے تیز ترین پارٹیکلز ہونے کے باوجود بے بس ہیں۔

