Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tehsin Ullah Khan
  4. Hum Aik Ghubare Mein Band Hain

Hum Aik Ghubare Mein Band Hain

ہم ایک غبارے میں بند ہیں

ہم ایک "غبارے" میں بند ہیں، صرف ہم نہیں بل کہ رات کے وقت آسمان پر آپ جو "ستارے" دیکھ رہے ہوتے ہیں، وہ بھی سب اس کے اندر قید ہیں، اور اس غبارے سے باہر نہیں نکل سکتے، اس "غبارے" کو ہم سائنس کی زبان میں"ملکی وے کہکشاں" کہتے ہیں۔۔ سورج بھی ملکی وے کہکشاں کے اندر ہے۔ ہماری ملکی وے کہکشاں میں کل تقریباً 400 ارب سورج موجود ہیں اور ہمارا سورج بھی انہیں چار سو ارب میں سے ایک ہے، ہم صرف ایک سورج کی تپش برداشت نہیں کرسکتے تو ذرا سوچو کہ ان 400 ارب "سورجوں" کی تپش کس قدر شدید ہوگی؟ اسکا اندازہ آپ آج کل سورج کی تپش سے لگا سکتے ہیں۔۔ ہم صرف اس ایک سورج کی تپش برداشت نہیں کرسکتے اگر یہ 400 ارب سورج ہمارے آس پاس ہوتے، تو ہم سب جل کر کب کے راکھ ہو چکے ہوتے، لیکن یہ ہم سے کافی دوری پر ہیں۔ ہم تک اسکی صرف روشنی پہنچ پاتی ہے لیکن اس کی تپش نہیں، اس وجہ سے ہم زندہ سلامت ہیں، ورنہ کب کے راکھ بن گئے ہوتے۔

ہم اپنے سورج کو G2 بھی کہہ سکتے ہیں، کیونکہ G2 ایسے ستارے کو کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت تقریبا 5,000 کیلون سے لیکر 6,000 کیلون کے درمیان ہوتا ہے، اس کے علاؤہ G2 ستارے کی عمر تقریباً 4.5 ارب سال کے آس پاس ہی ہوتا ہے۔۔ ایک ستارے میں مختلف قسم کے بھاری عناصر بھی پائے جاتے ہیں۔۔ ناسا سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ سورج کی "سطح" بنیادی طور پر ہائیڈروجن اور ہیلیم سے بنی ہے۔ اس میں ہائیڈروجن کا تناسب تقریباً 74 فیصد جب کہ ہیلیم کا تناسب تقریباً 24 فیصد ہے۔۔ اس کے علاوہ دوسرے عناصر جیسے لوہا، نکل، آکسیجن، سیلیکان، سلفر، میگنیشیم، کاربن نیون، کیلشیم اور کرومیم بھی موجود ہیں۔

ناسا سائنس دانوں کے مطابق، سورج ہر سیکنڈ میں چھ ہزار ٹن ہائیڈروجن ہیلیئم میں تبدیل کرتا ہے۔۔ سورج جس حساب سے ہائیڈروجن کو بطور ایندھن استعمال کررہا ہے اس لحاظ سے یہ اپنے "core" میں موجود "ہائیڈروجن" اگلے پانچ ارب سالوں تک جلانا جاری رکھے گا اور اس کے بعد ہیلیئم سورج کا پرائمری ایندھن ہوگا۔۔ سورج نظامی شمسی کی کل کمیت کا 99.86 فیصد ہے۔۔ سورج کے سامنے ہماری زمین ایک ریت

کا ذرہ ہے کیونکہ سورج میں دس لاکھ زمین سماسکتی ہیں۔

ہم سورج سے کافی فاصلے پر واقع ہیں، ورنہ اگر سورج کے قریب ہوتے تو کب کے جل کر راکھ ہوگئے ہوتے۔

سورج زمین سے تقریباً 149 ملین کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔ اور اس کی "روشنی" کو زمین تک پہنچنے میں تقریباً 8 منٹ اور بیس سیکنڈ لگتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر اسی وقت سورج اچانک غائب ہوگیا، تو ہم کو پورے 8 منٹ اور 20 سیکنڈ بعد پتا چلے گا۔۔ زمین سے سورج تقریباً 149 ملین کلومیٹر دوری پر واقع ہے، تاہم یہ فاصلہ سال بھر یکساں نہیں رہتا کیونکہ زمین سورج کے گرد گھوم رہی ہے۔

تین جنوری کو یہ فاصلہ سب سے کم تقریباً 14,71,00,000 کلومیٹر اور 4 جولائی کو سب سے زیادہ 15,2100000 کلو میٹر ہوتا ہے۔۔ اس وقت آپ کو یہی لگ رہا ہوگا کہ سورج زمین کے قریب ہونے کی وجہ سے گرمی ہے؟ لیکن حقیقت میں اس وقت سورج زمین سے کافی دوری پر واقع ہے گرمی اور سردی کا تعلق "سورج" کی قریب اور دور ہونے سے نہیں ہے۔

آپکے خیال میں سورج "ایک سیکنڈ"میں کتنی توانائی خارج کرتا ہوگا؟ ایک اندازے کے مطابق اگر 12100000000000 ٹن بارود سے ہر سیکنڈ میں دھماکہ کیا جائے تو سورج سے پیدا ہونے والی توانائی کے برابر ہوگا، یہ مقدار زمین میں پائے جانے والے ٹوٹل بارود سے زیادہ ہے۔ اس کے علاؤہ سورج کی کشش ثقل زمین سے 28 گنا زیادہ ہے اس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ اگر ایک شخص کا وزن زمین پر 80 کلو گرام ہے، تو اس شخص کا وزن سورج پر 2400 کلو گرام ہوگا، جی ہاں آپ نے بالکل ٹھیک ہی پڑھا۔ سورج کا قطر زمین سے 109 گنا بڑا ہے، جبکہ ہماری زمین جیسی تقریبا دس لاکھ زمینیں سورج کی سطح کے اندر بااسانی سماسکتی ہیں۔

سورج ہماری ملکی وے کہکشاں کے مرکز سے تقریبا 24,000 سے 26000 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور تقریبا 220 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے "کہکشاں" کے مرکز کے گرد گردش کررہا ہے۔۔ اس کیلکولیشن کے حساب سے سورج تقریباً 25 کروڑ سالوں میں"ملکی وے" کے گرد ایک چکر پورا کرتا ہے۔۔ سورج نے تقریباً 4.5 ارب سالوں میں ملکی وے کہکشاں کے گرد صرف 16 چکر پورے کئے ہیں۔ اس سے آپ خود ملکی وے کہکشاں کے سائز کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے، کہ سورج کے کور کا درجہ حرارت تقریباً پندرہ ملین ڈگری سیلسئس ہیں، جبکہ سورج کے بیرونی سطح کا درجہ حرارت تقریباً 5550 ڈیگری سیلسئس ہے۔۔ زمین کی طرح سورج اپنے "محور" پر 60912 گھنٹوں میں ایک چکر مکمل کرتا ہے۔

اسکے علاؤہ ایک سچ یہ ہے کہ سورج کا رنگ زرد نہیں، بلکہ سفید ہے جی ہاں سفید۔۔ سورج کا رنگ سفید ہے جو بالائی فضاء میں روشنی کے "انتشار' کے باعث زمین سے اکثر زردی مائل نظر آتا ہے۔ یہ دراصل روشنی کی کچھ طول موجوں کو دھندلا کرنے والا اثر ہے جسکے تحت روشنی میں سے چھوٹی طول موجیں، جن میں نیلی اور بنفشی "روشنی" شامل ہیں، نکل جاتی ہیں جب کہ باقی ماندہ طول موجیں انسانی آنکھ کو زردی مائل دکھائی دیتی ہیں۔۔ اگر آپ کو گرمی لگتی ہے اور گرمی سے بچنا چاہتے ہو تو درخت لگائیے، کیونکہ سورج کی تپش سے صرف درخت ہی آپ کو بچاسکتے ہیں۔۔!

Check Also

Siyasi Adam Istehkam Ka Bayaniya

By Irfan Siddiqui