Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tehsin Ullah Khan
  4. Hubble Aur James Webb Telescope

Hubble Aur James Webb Telescope

ہبل اور جیمز ویب ٹیلی سکوپ

آج اگر ہمارے پاس ہبل اور جیمز ویب ٹیلی سکوپ نہ ہوتیں تو ہمیں کیسے پتا چلتا کہ ہماری کائنات کس قدر خوبصورت اور وسیع ہے۔ ہبل اور جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے کائنات کو بہت زیادہ ایکسپلور کیا۔ دونوں ٹیلی سکوپ نے ہمیں ہماری اوقات یاد دلادی۔ ہماری یہ کائنات بہت ہی وسیع ہے اور کائنات میں ہماری مثال اس ریت کی مانند ہے، جس کے ہونے اور نا ہونے سے کائنات پر کچھ فرق نہیں پڑتا۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ اگر "کائنات" سے ہماری "زمین" کے ساتھ ساتھ سورج اور اسکے تمام سیارے، ملکی وے کہکشاں لوکل گروپ کلسٹر اور ورگو سپرکلسٹر سب کو کائنات سے باہر نکال دیں تو کائنات پر 0.00000000000000000000001 فیصد فرق بھی نہیں پڑے گا کیوں کہ تقریباََ دو ہزار ارب کہکشاٶں میں سے اگر 100,200 "کہکشاٶں" کو نکال باہر کردیا جائے تو کچھ نہیں ہوگا۔

ہماری یہ کائنات بہت ہی پراسرار ہے۔ یہ اپنی وسعتوں میں کئی عجیب و غریب چیزیں چھپائے ہوئی ہے۔ اللہ تعالی نے قران پاک میں انسان کو غور و فکرکے بارے میں کہا ہے، اور واقعی انسان جب کائنات کی وسعتوں پر غور و فکر کرتا ہے تو ششدر ہوکر رہ جاتا ہے تصویر میں آپ جو آنکھ دیکھ رہے ہیں اس کو سائنس کی زبان میں ہیلکس نیبولہ کہتے ہیں یہ بہت ہی مشہور نیبولہ ہے، یہ نیبیولہ اکیاریس کنسٹیلیشن کے اندر ہی واقع ہے۔ یہ نیبولہ ہماری زمین سے تقریباََ 700 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے یعنی یہ نیبولہ ہمارے ملکی وے کہکشاں کے اندر ہی موجود ہے۔

ناسا ایکسوبائیولجیسٹ کا ماننا ہے کہ اس ہیلکس نبیولہ کے درمیان کا ستارہ بالکل ہمارے "سورج" جیسا تھا لیکن زندگی مکمل کرنے کے بعد یہ "پھول" کر ریڈ جائنٹ بن گیا، ہیلکس نیبولہ کی جو شکل آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ یہ اس کی عارضی صورت و شکل ہے۔ یعنی یہ تصویر ان فوٹانز سے ملکر بنی ہے جو 700 سال پہلے وہاں سے ریلیز ہوکر ہم تک پہنچی ہے اور ہم "ٹیکنیکلی" یہ بھی کہہ سکتے ہیں، کہ شاید اب یہ نیبولہ کائنات میں موجود ہی نہ ہو، کیوں کہ ہم آیندہ 700 سالوں تک بھی وہی پرانی نیبولہ دیکھ رہے ہوں گے۔ اس میں گیس اور گرد "Dust" کی اندرونی پرت وسطی "ستارے" سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ اس گرد اور گیس کو ہم کسی بھی کمپیوٹر ٹیلی سکوپ کے ذریعے سے وسطی ستارہ سے دور جاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔

اس ہیلکس نیبولہ کا قطر تقریباََ پانچ نوری سال ہے اور اسکو سب سے پہلے سر کارل لڈوگ ہارڈنگ نے دریافت کیا تھا، اور یہ جس رفتار سے پھیل رہا ہے، کہ اگر ہم ایلن ماسک کمپنی کے سب سے ماڈرن اور سب سے تیز رفتار اسپیس گاڑی میں بیٹھ جائیں اور اس کا پیچھا کرنے لگیں ، تو زمین پر زندگی ختم ہوجائے گی، حتی کہ زمین بھی ختم ہوجائے گی، لیکن ہم وہاں تک پہنچ نہیں پائیں گے۔ کائنات میں ہر منٹ اور ہر سیکنڈ بعد کوئی نہ کوئی ستارہ مرتا ہے، حتی کہ ایک دن ہمارا یہ سورج بھی مرے گا، اور اسکو بچانے والا کوئی نہیں ہوگا، سورج کے ساتھ ہماری زمین اور باقی سیارے بھی ختم ہوجائیں گے، اور 5 ارب سال بعد ان کا نام و شان بھی باقی نہیں رہےگا۔

Check Also

Jamia Tur Rasheed Nayi Raahon Ka Ameen

By Abid Mehmood Azaam