Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tehsin Ullah Khan
  4. Hamari Auqat

Hamari Auqat

ہماری اوقات

آج اگر ہماری زمین مکمل طور پر ختم ہوگئی تو انسانی ہاتھ کا بنایا گیا ایک خلائی جہاز پھر بھی بچے گا، کیونکہ وہ اس وقت نظام شمسی کے آخری کنارے Heliopause پر موجود ہے۔ یہ نظام شمسی کی بالکل آخری حدود ہیں۔ وائجرون کی رفتار بہت ہی زیادہ ہے صرف ایک گھنٹے میں تقریباََ 61500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کررہا ہے اور آپ یقین نہیں کریں نگے کہ سال 1977 سے لیکر آج تک یہ مسلسل نظام شمسی سے باہر نکلنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے، لیکن تقریباً 24 اکٹیلین سولر سسٹم میں صرف ایک معمولی سائز والی سولر سسٹم سے نکل نہیں پایا، حالانکہ اس صاحب کی رفتار بہت ہی زیادہ ہے، کبھی کبھی ہم سے وائجر ون کا رابطہ بھی منقطع ہوجاتا ہے، کیونکہ یہ اس وقت ہماری زمین سے تقریباً 25 بلین کلومیٹر دوری پر ہے۔

یہ واحد ایک ایسا خلائی جہاز ہے جو اتنا دور گیا ہے اور ہم سے رابطے میں بھی ہیں۔ کتنی عجیب بات ہے کہ یہ جن "انجئنیروں" نے ڈیزائن اور پروگرام کیا تھا ان میں سے ایک بھی زندہ نہیں ہے لیکن انکا بنایا ہوا خلائی جہاز اب بھی ہم سے رابطے میں ہے۔

میں جب بھی اپنی "اوقات" سے باہر نکلتا ہوں تو یہ تصویر دیکھ لیتا ہوں، پھر مجھے فوراََ "احساس" ہوجاتا ہے کہ جب ہماری زمین کی یہ اوقات ہے پھر آٹھ ارب "لوگوں" میں، ایک چھوٹے سے ملک کے، ایک چھوٹے سے صوبے کے، ایک معمولی سے ضلع کے، ایک گاٶں میں رہنے والے کی کیا اوقات ہوگی؟ مثلاََ اگر میں مرگیا تو ان آٹھ ارب لوگوں پر کیا فرق پڑےگا؟ یقیناََ کچھ بھی نہیں، پھر مجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ میں اپنی اوقات سے باہر نکلوں؟ ہاں اگر میرے مرنے کے بعد دو تین لوگوں کو کچھ فرق پڑسکتا ہے تو وہ زیادہ سے زیادہ ہمارے گھر والے ہی ہوں گے یعنی ان آٹھ ارب لوگوں میں سے ہمارے "گھر" والوں کے علاوہ کسی کو کوئی فرق نہیں پڑنے کا، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں قدم قدم پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

زیر نظر بلیو ڈاٹ پر کافی پوسٹ کرچکا ہوں، لیکن پتا نہیں کیوں یہ تصویر دیکھ کر بار بار پوسٹ کرنے کو "دل" کرتا ہے کیونکہ یہ تصویر نہیں بلکہ یہ ان آٹھ ارب لوگوں کی اوقات ہے جو اس بلیو ڈاٹ پر رہتے ہیں جسے وائجر ون نے 1990ء میں تقریباً 6 بلین کلومیٹر کے فاصلے سے لیا تھا۔ جب کہ اس وقت وائجر ون ہم سے تقریباََ 25 بلین کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس کے بارے میں کارل سگان نے کیا ہی خوبصورت الفاظ کہے ہیں۔ جن کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے کہ "اس نقطے کو دوبارہ دیکھو، وہ یہاں ہے۔ وہ گھر ہے۔ یہ ہم ہیں، اس پر ہر وہ شخص جس سے آپ پیار کرتے ہیں، ہر وہ شخص جسے آپ جانتے ہو، ہر وہ شخص جس کے بارے میں آپ نے کبھی سنا ہے، ہر وہ انسان جو کبھی تھا اور اپنی زندگی گزارتا تھا۔ مختصر یہ کہ ہماری تاریخ کا ہر ولی اور گنہگار سورج کی کرن میں لٹکی ہوئی "دھول" کے اس ذرے پر رہتا ہے"۔

سر کارل سگان مزید کہتے ہیں کہ زمین ہی واحد دنیا ہے جو اب تک کی "زندگی" کو محفوظ کرنے کے لیے جانی جاتی ہے۔ مستقبل "قریب" میں کوئی اور "جگہ" ایسی نہیں ہے۔ جہاں ہماری نسلیں ہجرت کرسکیں۔ اس "ڈاٹ" کو پسند کریں یا نہ کریں، اس وقت زمین وہ جگہ ہے جہاں ہم اپنا موقف رکھتے ہیں۔ ہم پر ہماری ذمہ داری کو واضح کرتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ مہربانی سے پیش آئیں اور اس ہلکے نیلے نقطے کو محفوظ رکھیں اور اس کی پرورش کریں، جو ہمارا واحد گھر ہے، جسے ہم جانتے ہیں"۔

یقین مانیں کہ میں نے آج تک "فلکیات" سے محبت کرنے والے "انسان" کو متکبر نہیں پایا، کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ کائنات میں بڑے بڑے کہکشاٶں کی کوئی اوقات نہیں، انسان تو بلیک ہولز، ستارے اور سیارے کے بعد آتا ہے، ایک منٹ کے لیے سوچیں کہ اگر کائنات سے اس بلو ڈاٹ کو نکال دیں، تو کائنات پر کتنا فرق پڑے گا؟ یقیناً کچھ بھی نہیں، پھر ہم غرور و تکبر کیوں کریں؟ جب کہ زیر نظر تصویر میں ہم اپنی زمین کی اوقات بخوبی دیکھ سکتے ہیں۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz