Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Tehsin Ullah Khan
  4. Ghor Kyun Nahi Karte?

Ghor Kyun Nahi Karte?

غور کیوں نہیں کرتے؟

اللہ تعالیٰ ہمیں بار بار کائنات میں تدبر کرنے کا حکم دیتا ہے، لیکن ہم لوگ خود تو غور و فکر نہیں کرتے اور جو لوگ کرتے ہیں ان کا بھی مذاق اڑاتے ہیں آپ جب تحقیق کرتے ہیں، تو آپ کے اندر تکبر کا مادہ ختم ہو جاتا ہے، کیونکہ آپ پر حقیقت واضح ہوتی چلی جاتی ہے اور اس طرح انسان "توہمات" کی دنیا سے باہر آتا جاتا ہے۔

کائنات کی "ابتداء" کے بارے میں آج ہم تھوڑا بہت سائنس کی مدد سے جان چکے ہیں۔ انسان نے اس کائنات کے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھا دیا ہے، لیکن ابھی اسکے بہت سے سربستہ رازوں کے بارے میں مزید جانکاری کے لیے انسان کو اپنا سفر جاری رکھنا ہے۔

سائنسدان ہمیں بتاتے ہیں کہ یہ وسیع و عریض کائنات کم و بیش 14 ارب سال پہلے وجود میں آئی اور یہ "آغاز" ہوا کازمک انفلیشن سے۔ آپ میں سے بہت کم لوگ کازمک انفلیشن کے بارے میں جانتے ہوں گے۔ کازمک انفلیشن کیا ہے؟ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کا آغاز توانائی (انرجی) کے ایک انتہائی چھوٹے، مگر انتہائی کثیف اور بےحد گرم مجموعے سے ہوا، یہ توانائی "کوارک" کی شکل میں موجود تھی۔ اب یہ کوارکس کیا چیز ہے؟

تصور کیجیے پسے ہوئے گندم Powder کا ایک انتہائی چھوٹا سا ذرہ۔ اب اس ذرے کو آپ دو ارب حصوں میں مزید تقسیم کر دیجیے، یقیناً یہ عملی طور پر تو ناممکن لگتا ہے، مگر تصور کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ آپ نے اس چھوٹے سے ذرے کے دو ارب حصے کردیے۔ یہ دو ارب حصے اصل میں اسکے ایٹم ہیں جن سے مل کر یہ ذرہ بنا ہے۔ تقریباََ ہر ذرے میں لگ بھگ اتنی ہی اربوں کی تعداد میں ایٹمز ہوتے ہیں۔ جو "مادے" کی بنیادی ترین اکائی ہے، کائنات اور اس میں موجود مادہ کی یہ انتہائی اور ادنی ترین حقیقت ناقابل یقین حد تک حیران کُن ہے۔

لیکن معاملہ یہاں 2 ارب ایٹم پر رکتا نہیں، بلکہ ان 2 ارب میں سے ہر ایک ایٹم میں مزید 12 پارٹیکلز، یعنی مزید 12 چھوٹے چھوٹے ذرات پارٹیکلز ہوتے ہیں، جنہیں ہم فزکس کی زبان میں سب اٹامک پارٹیکل کہتے ہیں اور انہیں میں کچھ کو ہم کوارکس کہتے ہیں یہ اصل میں توانائی کی ایک صورت ہوتی ہے۔ اسی طرح کے کوارکس اپنی ابتدائی خام (Raw) صورت میں موجود تھے، جب کائنات کا آغاز ہوا، توانائی کے اس مجموعے کو ہم "Singularity" کہتے ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے، کہ اس میں کوئی بھی طبعی قانون نہیں تھا۔ ایک بات واضح کردوں کہ فزکس کے کسی اصول کا اطلاق یہاں نہیں ہوتا۔ مگر پھر اچانک کسی طاقتور ہستی کے من میں آیا کہ ایسا "ہونا" چاہیئے اور ہوگیا کیونکہ "وَ اِذَا اَرَادَا شَئیاً اَیَّقُولَ لَہُ کُن فَیَکُون" اور اس طرح پھر اس خوبصورت کائنات کی تخلیق کا واقعہ ہوا۔

ہم جانتے ہیں کہ کائنات پھیل رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس کا جو سائز آج ہے، دس سال پہلے اتنا نہیں تھا۔ دس سال پہلے اس کا سائز چھوٹا تھا۔ ایک بلین سال پہلے اور چھوٹا تھا۔ یعنی جتنا ہم وقت میں پیچھے جاتے جائینگے، کائنات کا سائز چھوٹے سے چھوٹا ہوتا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے یہ دو ارب کہکشائیں اور اس میں جو ستارے اور سیارے پائے جاتے ہیں، یہ سب کائنات کے مالک نے ایک انتہائی چھوٹے "نقطے" میں قید کیے تھے جس کا ذکر میں نے پہلے کیا۔ اس پھیلاؤ سے پہلے کیا تھا اس کا کسی کو نہیں معلوم۔ سائنس بھی یہاں مکمل خاموش ہے۔

ہم یہ تو جانتے ہیں کہ تخلیق کا واقعہ مرحلہ وار کس طرح آیا ممکن ہے، کبھی ہمارے پاس کوئی ایسی ماسٹر چابی آجائے، جس کی مدد سے ہم کائنات کے ہر ایک سیکنڈ کی کہانی بیان کرسکیں، لیکن یہ سوال پھر بھی بہرحال سائنس میں تشنہ رہ جاتا ہے، کہ یہ سب کیوں وقوع پذیر ہوا؟

سائنس اس بات کا جواب نہیں دے سکتی، کیونکہ یہ سوال سائنس کے ڈومین سے باہر ہے۔ یہ سوال بھی بہرحال باقی رہتا ہے کہ کیا یہ محض "اتفاق" ہے، کہ بگ بینگ کی صورت میں اتنی بڑی اور اس قدر منظم کائنات وجود بغیر کسی "شعوری" منصوبہ بندی کے وجود میں آگئی؟ کیا آپ کو واقعی میں لگتا ہے کہ اس شاندار اور "عظیم الشان سلطنت" کا مالک نہیں ہے؟ میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ کائنات انتہائی بڑی ہے، یہ خودبخود وجود میں نہیں آسکتی"۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari