1.  Home
  2. Blog
  3. Syeda Alisha
  4. Aap Ka Intikhab

Aap Ka Intikhab

آپ کا انتخاب

آفتاب کی چھپن چھپای کا سلسلا جب اختتام پذیر ہوا اور اس نے اپنے اوپر سے چادر اٹھائی اور جوں ھی سورج کی پہلی کرن سمندروں، دریاوؤں، نہروں کی بوند بوند اور قطرے قطرے پر پری تو یوں محسوس ہوا جیسے کہکشاں گیت گا رہی ہو۔ بارش کے سبب بوندوں کی جمجماہٹ بھی محسوس ہوتی تو دوسری طرف معطر ہواؤں کی خشبو، اور سبزہ بھی نمایاں تھا اور لوگوؤں کے دلوؤں کا حال بھی ایسے نمایاں تھاجیسےکوئی کھلی کتاب۔ یوں محسوس ہوا جیسے آج میں نے تنہا انکھ نہیں کھولی بلکے میرے ہمراہ غوروفکر نے بھی آنکھ کھولی۔ ایک جانب نظر دوڑائی تو کچھ عقل کے سوتے مظلوموں، یتیموں، بے بس اور لاچار لوگون کو گاڑیون تلے کچلتے نظر آے، جھوٹ بولتے، غیبت کرتے، دھوکا دیتے اور ماں باپ سے بدتمیزی کرتے نظر آے۔ جبکے دوسری جانب نظر رسای کی جاے تو یوں جانو کسی نئی دنیا میں قدم رکھا ہو، ارے اس دنیا کا حال کیا بیان کروں اس دنیا سے تو یوں جانو مجھے عشق ہی ہو گیا ہو۔ اس جانب لوگ مجھے لوگ اپنے لیے نہیں بلکے لوگوں کے لیے جیتے دکھائی دیے، دوسروں کی عزتوں کی حفاظت کرتے، سچ بولتے اور ھلال کی تلاش میں فاقے کرتے دکھائی دیے۔ اس لمحے مجھے بدی و اچھائی نے یوں گھیرا ہوا تھا جیسے کوی کشتی سمندر میں اپنی منزل کھو بیٹھی ہو۔ ٰاگر غوروفکر کے یہ دو رکھ اگر دو دنیا ہوتی تو شاید ایک کا انتخاب شاید آسان ہوتا۔ مگر ایک دنیا میں دونوں میں سے ایک کا انتخاب اس طرح نمایاں تھا جیسے کوئی پلا یا رحو کی تلاش میں دریا کے کنارے بیٹھا ہو۔

مگر یہ کشمکش کچھ ہی سیکنڈز میں یوں غائب ہوگئی جیسے صبح کی اوس اور روئی کا گالا ایک پھونک سے پلک جھپکاتے ہی غائب ہو جاتا ہے ۔کسی بڑے ہی بھلے انسان نے کہا ہے انسان کے پاس ایک سیدھا رستہ ہوتا ہے، تو دوسری طرف سہی رستہ ہوتا ہے ۔ یہ تو آپ کا انتخاب ہے کے آپ کس راستے کو منتخب کرتے ہیں ۔کیونکے جھوٹ بولنا بھلے ہی سیدھا اور آسان ہو مگراس کا پھل، اتنا ہی بلکہ اتنا نہیں بلکہ اس سے کئی زیادہ کڑوا اورمشکل ہے اس کے بر عکس سچ کا انتخاب ایک سہی رستہ ہے مگر لوگوں کے بقول بولنا مشکل ہے۔ ان دونوں باتوں کا خلاصہ کروں تو کسی کا قول ہے کے: "سچ بول کر ایک دفعہ مشکل ہوتی ہے بعد میں آسانی ہی آسانی ھوتی ھے اور جھوٹ بول کر ایک دفعہ آسانی اور بعد میں مشکل ہی مشکل ھوتی ہے" تو یہ آپ پر منحصر ہے کے سیدھا رستہ آپ کا انتخاب ہے یا سہی رستہ۔

اِس بحث کی مزید وضاحت کروں تو ایک قصے سے خلاصہ کرنا بہتر ہو گا؛ ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک مرتبہ ایک لڑکی کو ڈھیر ساری لکڑیوں کے بیچ جس میں تختے کثیر تعداد میں تھے درمیان میں کھڑا کر دیا گیا جس کے دائیں جانب دہکتی ہوئی آگ تھی جس پر لوہے کا ایک سیدھا رستہ تھا مگر اس سے آگے دھند کی گھٹا چہائی ہوئی تھی یوں جیسے منزل دھند کا شکار ہو اور بایں جانب ایک لہروں میں لپٹا ہوا لمبا سا دریا تھا جس کی منزل تو سبزہ اور بستی تھی مگر شروعات عقل کی محتاج تھی ۔اس سے پوچھا گیا کے تمہیں سیدھے اور سہی راستے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے مگر وہ لڑکی لا علمی کے سمندر میں غوطا زن تھی اور سیدھے اور سہی رستے کے انتخاب کی کشمکش میں مشغول تھی لیکن اس نے دو منٹ تفرح کرنے کے بعد فیصلہ کیا کے آگ والا رستہ بظاہر بھلے ہی سیدھا ہے مگر اس پل پر قدم رکھتے ہی اس کے پاؤں آگ کی تپش سے جل جائیں گے اور وہ منزل تک پوہنچنے سے پہلے ہی راکھ ہو جاۓ گی اور ایسا رستہ جس کی منزل پر دھند کے بادل چاہے ہوۓ ہوں اس کا انتخاب تکلیف دہ ہے، اور اس نے لکڑیوں کے زریعے کشتی بنا کر دریا کے رستے، سہی رستے کا انتخاب کیا جو ایک کامیاب انتخاب تھا جس کی منزل شیشے کی طرح نمایاں تھی ۔ عقل انسانی وجود کا وہ ھتیار ہے جس کو مات دینا نہایت مشکل ہے توعقل کو بروے کار لاتے ہوے صحیح راستے کا انتخاب کریں۔

سہی اور غلط کے انتخاب کی اِس بھس میں ایک نقطہ یاد آیا تو سوچا ذکر کر لیا جائے لوگوں میں ایک بات بڑی ہی یکساں ہے لوگ لوگوں کو با آسانی کہہ گزرتے ہیں عقلمند یا چالاک، اور ان دو لفظوں میں تفریق سے لا علم ہیں تو اِس بات کی تفریق نہایت ضروری ہے کیوں کے 'عقلمندی' اور 'چالاکی' صرف دو الفاظ نہیں بلکہ دو الحیدا روح ہیں جو ایک سکےکےدو رخ ہیں ، چالاکی وہ ہے جو انسان کو غلط کی طرف مائل کرے جس میں دوسرے کو کچل کر آگے نکل جانے کی خواہش ہو اس کے برعکس عقلمندی وہ ہے جو کامیابی کا سیدھا رستہ ہے جو انسان کو کامیابی پر گامزن کرتا ہے جس میں خود تو آگے نکلنے کی خواہش ہو لیکن دوسرے کا ہاتھ تھام کر، اِس بات کو مزید آسَان کیا جاۓ تو خود بھی آگے نکلا جائے اور اپنے قریب کے احباب کو بھی بغیر کسی حسد اور بغض کے، اپنے ساتھ کامیاب کروانی کی جستجو ہو۔

زندگی کا کوئی پہلو یکساں نہیں نا ہی ہر طرف اچھائی کامظہر پایا جا سکتا ہے اور نا ہی برائی کا۔ یہ انتخاب آپ کا ہے بظاہر یہ انتخاب مشکل ہے مگر اس انتخاب پر آپکی پوری زندگی منحصر ہے یا تو اچھائی کا راستہ اختیار کر کے ترقی اور کامیابی کی رسی تھام کر فلک نشین ہو جائیں یا بدی کا انتخاب کر کے تمام صلاحیتوں کے بوجود زمین بوس ہو جائیں۔

Check Also

Neela Thotha

By Amer Farooq