Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Qamber Ali Rizvi
  4. Quaid e Azam Ki 72Wi Barsi

Quaid e Azam Ki 72Wi Barsi

قائد اعظم کی بہترویں برسی

قائد اعظم کی رحلت کے بعد اسٹیبلشمنٹ کی کوشش تھی کہ قائد اعظم کی شیعہ شناخت کو ظاہر نہ ہونے دیا جائے لہذا فیصلہ یہی ہوا کہ قائد اعظم کی عوامی نماز جنازہ سنی مسلک کے مطابق ادا ہوگی اور مولوی شبیر عثمانی پڑھیں گے۔ اس پر محترمہ فاطمہ جناح نے اپنی بہن شیریں بائی کے توسط سے راجہ صاحب محمود آباد سے رابطہ کیا اور قائد اعظم کی وصیت بارے بتایا کہ قائد کی آخری رسومات پہلے شیعہ عقیدے کے مطابق ادا ہونگی اس پر راجہ صاحب مولانا انیس الحسنین رضوی کے گھر خود آئے اور انہیں لیکر گورنر جنرل ہاؤس پہنچے جہاں فاطمہ جناح نے بیگم نصرت عبداللہ ہارون شیریں بائی راجہ صاحب کی موجودگی میں قائد اعظم کی وصیت کے مطابق غسل و کفن شیعہ عقیدے کے مطابق انجام دینے کا کہا۔ المختصر کھارادر کے بڑے امام بارگاہ سے غسال حاجی ہدایت اللہ عرف حاجی کلو مرحوم نے خوجہ برادری کے صدر سیٹھ رحیم چھاگلہ اور سیکرٹری غلام رسول، شبیر حسن اورناظم حسین کی معاونت سےغسل دیا اور قائد اعظم کی نماز جنازہ قائد اعظم کے کمرہ میں نماز فجر کے بعد مولانا انیس الحسنین رضوی نے پڑھائی جس میں جس میں کراچی کے ایڈمنسٹریٹر ہاشم رضا، کراچی کے انسپکٹر جنرل پولیس سید کاظم رضا، سندھ کے وزیراعلیٰ یوسف ہارون، آفتاب علوی، سیٹھ رحیم چھاگلہ، غلام رسول، حاجی کلو اور کھارادر جماعت کے عمائدین نے شرکت کی۔ مگر اس وقت کے میڈیا کو شیعہ نماز جنازہ کی کوریج سے روک دیا گیا۔ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں کو سختی سے تنبیہ کی گئی کہ اس کا ذکر نہ کیا جائے۔

جب قائد اعظم کی شیعہ نماز جنازہ ادا کردی گئی جنازہ عوامی نماز جنازہ کے لئے گھر سے اٹھایا گیا ابھی باہر نہیں نکلا تھا کہ محمّد علی جناح کی بہن کو یکدم اپنے بھائی کی مذھبی عقیدت کا خیال آیا جلدی سے جنازہ رکوایا گیا اور محترمہ فاطمہ جناح نے قائد اعظم کے نماز پڑھنے کے کمرے یعنی کے چھوٹی امام بارگاہ کی دیوار پر نصب علم مولا غازی عباس علمدار علیہ سلام لا کر خوجہ اثنا عشری جماعت کے رضاکاروں کے حوالے کیا کہ میرے بھائی کا جنازہ بھی علم کے سائے میں جائیگا اور تدفین بھی علم پاک کے سائے میں ہوگی۔

علم دیکھ کر لوگوں نے کوشش کی کہ علم ساتھ نہ جائے یہ استدلال پیش کیا گیا کہ قائد کے جسد خاکی کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹا گیا ہے یہ کافی ہے اس پر محترمہ فاطمہ جناح اور ان بھائی بہن کو دیکھ کر شیعہ ہوجانے والی چھوٹی بہن محترمہ شیریں بائی نے فیصلہ کیا کہ اگر ایسا ہے تو جنازہ تو ہو چکا اسی گھر میں قائد کی تدفین ہوگی۔ اس پر یہ کڑوا گھونٹ بھرا گیا اور علم غازی عباس علمدار کے سائے میں قائد کے جسد خاکی کو لے کر جایا گیا مگر پھر بھی محترمہ فاطمہ جناح شیریں بائی اور دیگر خانوادہ کے خدشات موجود تھے کہ ان خواتین نے بھی تدفین میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور جنازہ کے توپ بردار جلوس کے ساتھ روانہ ہوئیں۔ اسی اثنا میں کھارادر کے بڑے امام بارگاہ سے ایک بڑا علم بھی لایا گیا تا کہ توپ گاڑی پر علم کا سایہ رہے دن چڑھنے کے بعد جیسے ہی عوام کو قائد اعظم کے دیدار اور جنازہ کا معلوم ہوا کراچی کے طول وعرض سے لوگ امڈ پڑے خاص کر قائد کے جسد خاکی کی توپ گاڑی کے آگے اور پیچھے بہت سارے علم نظر آنے لگے یہاں تک کہ ماتمی حلقے بھی ماتم کرتے چلنے لگے جن میں سب سے نمایاں خوجہ برادری کا ماتمی حلقہ تھا جنہیں پولیس نے روکنے کی کوشش کی مگر کھارادر کے رضاکاروں کی مداخلت اور فاطمہ جناح کے ساتھ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ کو کامیابی نہ ہوئی۔

جیسے ہی جنازہ کا جلوس کھارادر کے قریب سے گزرا قائد کی گاڑی کو کھارادر میں ان کے والد کے ہاتھوں نصب شدہ علم کے پاس لیجایا گیا جو قائد کی ولادت پر پونجہ جناح نے لگایا تھا۔ یہاں فاطمہ جناح صدمے سے نڈھال نظر آئیں۔ جب جنازہ گاہ پہنچے تو یہ میدان یا حسین یا علی کی صداؤں کے ساتھ ماتم سے گونج رہا تھا جس پر مولوی شبیر احمد عثمانی نے خاصی خفگی کا اظہار بھی کیا اور انتظامیہ سے بار بار ان افراد کو خاموش کروانے کا کہتے نظر آئے جس پر آگے بڑھ کر راجہ صاحب محمودآباد نے انھیں عوام کے جذبات سے آگاہ کیا۔ الغرض لاکھوں آدمیوں نے علامہ شبیر احمد عثمانی کی قیادت میں دوبارہ نماز جنازہ ادا کی۔ قائداعظم کی تدفین کے بعد مولوی سید غلام علی احسن مشہدی اکبر آبادی نے بہ طریقہ شیعہ اثنا عشری تلقین بھی پڑھی تھی۔جس کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح کی تدفین کی گئی۔

آج 11 ستمبر 2020 بمطابق 1442 ہجری ایام عزا میں بروز جمہ یوم عاشورکربلا کے بہتر شہدائے کربلا کی نسبت سے آج 11 ستمبر بروز جمہ قائد اعظم کی بہترویں برسی ہے پروردگار قائد اعظم کو آئمہ طاہرین کے عزاداروں زواروں محبوں میں شمار فرماتے ہوے ان کے درجات بلند سے بلند تر فرمائے الہی امین۔

Check Also

Muasharti Zawal

By Salman Aslam