Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Qamber Ali Rizvi/
  4. Muammar e Gulshan e Panjtan

Muammar e Gulshan e Panjtan

معمار گلشن پنجتن

جہاں جہاں بنی نو انسان آباد ہیں وہاں نسل انسانی کے ارتقا میں بیٹوں کو ایک امتیازی حیثیت حاصل رہی ہے اور ایشیا بلخصوص خطہ ہند و عرب میں بیٹوں کو نعمت سمجھا جاتا ہے اور اگر بیٹا پہلوٹھی کی اولاد ہو پھر تو خاندان اور انسان کی خوشی کا ٹھکانہ ہی نہیں رہتا۔ حضرت آدم علیہ سلام سے لیکر روز قیامت تک یہ اعزاز صرف رسول خدا کو حاصل ہے کہ آپ کی نسل آپکی بیٹی سے آگے چلی جس کی بشارت پروردگار نے کفار مکہ کے طنز پر بصورت سوره کوثر قرآن پاک میں دی۔ ہجرت مدینہ کے بعد ایک شب بی بی ام ایمن نے خواب میں دیکھا کہ رسول خدا کے جسم کا ایک حصہ ٹوٹ کر ان کی جھولی میں آ گرا ہے جب آپ نے رسول خدا سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا عنقریب پروردگار میری بیٹی کو ایک فرزند عطا کریگا جس کی پرورش تم کروگی۔

روایات میں آیا ہے کہ 3 ہجری پندرہ رمضان کے روز رسول خدا بار بار متوجہ ہوتے اورمولا علی سے پوچھتے۔ جب بعد از نماز ظہرین مولا علی نے رسول خدا کو شہزادے کی ولادت کی خبر دی آپ بے اختیار سجدہ شکر بجا لائے اور مولا علی کے ساتھ گھر تشریف لائے۔ شہزادے کو گود میں لیا تو شہزادے نے آنکھیں کھول کر رسول خدا کا دیدار کیا رسول خدا نے پیشانی چومی اور اپنی زبان اقدس دہن مبارک میں دی۔ تبھی حضرت جبرائیل علیہ سلام تشریف لائے اور فرمایا کہ پروردگار کی منشا ہے چونکہ مولا علی کی نسبت آپ سے حضرت ہارون جیسی ہے تو اس بچے کا نام بھی حضرت ہارون کے بیٹے شبر کے وزن پر رکھا جائے پھر رسول خدا کی خدمت میں ایک رومال پیش کیا جس پر شہزادے کا نام حسن لکھا ہوا تھا۔ آپ کی پرورش رسول خدا مولائے کائنات اور سیدہ نسا العالمین کی گود میں ہوئی آپ صورت و سیرت میں رسول الله کے مشابہ تھے۔ واقعہ مباہلہ میں آپ خود چل کر شریک ہوئے۔ اپنی زندگی میں آپ نے چوبیس حج پیدل ادا کیے۔

عرب معاشروں میں کسی بڑے سردار کی بزرگی اس کی فصاحت بلاغت شجاعت سے جانی جاتی تھی۔ مولا امام حسن کمسن تھے ایک دن ممبر رسول خدا پر ایک غاصب کے لڑکے کو دیکھا تو کہا غلام زادے میرے نانا کے ممبر سے اتر جا جس پر اس لڑکے کے باپ نے کہا تھا کہ واقعی اگر حسن نے یہ کہا ہے تو جاؤ اس رومال پر لکھوا لاؤ اور یہ رومال میری قبر میں رکھ دینا۔ آپ کی شجاعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جنگ صفین میں جب معاویہ کے لشکر نے فرات پر قبضہ کر لیا تو مولا علی نے اپنے بیٹے محمّد حنفیہ کو بھیجا آپ نے تین حملے کیے مگر دریا پر قبضہ نہ کر سکے اس پر مولا حسن نے حملہ کیا اور ایک ہی حملے میں کشتوں کے پشتے لگا کر گھٹ پر قبضہ کر لیا جس پر محمد حنیفہ جب مولا علی کے سامنے شرمندہ ہوے تو مولا نے کہا تھا حنفیہ تم میرے بیٹے ہو حسن رسول خدا کا بیٹا ہے۔ آپ کے لیے رسول خدا نے فرمایا

(1) حسن مجھ سے ہے میں حسن سے ہوں

(2) حسن میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے

(3) حسن اور حسین جنت کے سردار ہیں

(4) حسن کی صلح میری صلح اور حسن کی جنگ میری جنگ ہے اے خدا جو اسے دوست رکھے تو بھی اسے دوست رکھ جو اس سے دشمنی کرے تو بھی اس سے دشمنی رکھ۔

کسی نے امام جعفر صادق علیہ سلام سے آپ کے فضائل کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا آپ اپنے زمانہ میں سب لوگوں سے زیادہ عبادت گزار اور زاہد اور افضل تھے، اور جب آپؑ حج پہ جاتے تو پیدل اور کبھی ننگے پاؤں چلتے اور جب موت کو یاد کرتے تو روتے، اور جب قبر کو یاد کرتے تو روتے، اور جب حشر و نشر (قبروں سے اٹھائے جانے) کو یاد کرتے تو روتے، اور جب صراط سے گزرنے کو یاد کرتے تو روتے، اور جب اللہ کی بارگاہ میں (اعمال) کے پیش ہونے کو یاد کرتے تو ایسی فریاد کرتے جس کی وجہ سے بیہوش ہوجاتے اور جب اپنی نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو آپؑ کے کندھے آپؑ کے پروردگارِ عزوجل کی بارگاہ میں لرزتے، اور جب جنت اور جہنم کو یاد کرتے تو سانپ کے ڈسے ہوئے کی طرح بے تاب ہوتے اور اللہ تعالی سے جنت طلب کرتے اور جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتے۔

آپؑ جب بھی اللہ عزوجل کی کتاب میں "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا" (اے ایمان والو) پڑھتے تو کہتے: "لبّيك اللّهم لبّيك" اور آپؑ اپنے سب حالات میں اللہ سبحانہ کا ذکر کرتے ہوئے نظر آتے۔

مدینہ میں آپ کا دستر خوان اور سخاوت پورے عرب میں مشہور تھی بیت المال سے جو وظیفہ آپ کو ملتا اسی وقت آپ کے در پر موجود فقراء میں تقسیم ہوجاتا مدینہ سے باہر آپ کے لگائے ہوے اور مولا علی کے لگائے ہوے باغات کی آمدنی سے آپکا دستر خوان ہر خاص و عام کے لئے ہر وقت کھلا رہتا تھا۔ ایک بار معاویہ مدینہ آئے تو آپ کو دربار میں بلایا گیا آپ پر اپنی دولت کا روب ڈالنے کے لئے دربار میں موجود ہر فرد کو وظیفہ دیا آپکو بھی پانچ ہزار اشرفیاں دی اور کہا دیکھ لو حسن میں ہندہ کا بیٹا ہوں مولا نے کچھ نہیں کہا اور اٹھ کر چل دئیے کہ آپ کے غلام نے آگے بڑھ کر آپکا جوتا سیدھا کیا مولا نے وہ سب اشرفیاں اس خادم کو عطا کرتے ہوے کہا جاؤ میں نے تمہیں آزاد کیا کیونکہ میں فاطمہ کا بیٹا ہوں۔ اس پر معاویہ نے کہا تھا کہ کیا تم یہ آس لگائے بیٹھے ہو کہ تمھیں خلیفہ مان لیا جائے؟

تب امام حسن المجتبی علیہ السلام نے معاویہ بن ہندہ سے فرمایا: کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے فرق نہیں پڑتا، اگر خلافت منصب الہی ہے تو وہ میرے پاس ہے۔

آج اس امام کی ولادت کا دن ہے کو مولا حسین علیہ سلام کے بھی امام ہیں جنہوں نے سیرت رسول خدا پر چلتے ہوے صلح حدیبیہ کی طرح دین کی آبیاری اور بقا کے لیے صلح کی ورنہ آپکی شجاعت سے کون واقف نہیں تھا جس دور میں مدینہ میں مسجد نبوی میں اہل بیت پر سب و شتم ہوتا تھا تب آپ نے مدینہ سے باہر اپنے کھجور کے باغات میں مدرسہ قایم کیا جہاں علوم محمّد وہ آل محمّد کی ترویج کی جاتی تھی۔ باپ کے بعد بڑا بھائی باپ کی جگہ پر ہوتا ہے یہی وجہ ہے ان منصب پر آپ نے مولا حسین اور مولا علی کی اولاد کو کبھی بھی مولا علی کی کمی محسوس نہیں ہونے دی جیسے مولا حسین کو الله نے کربلا کے لیے چن لیا تھا ویسے ہی امام حسن اور اولاد امام حسن کو دین کی بقا کے لیے لئے چنا کہ امام اپنی صلح کے ساتھ دین کو بچائیں اور آپ کی اولاد آنے والے وقتوں میں اولاد امام حسین کی ویسے ہی محافظ رہی جیسے مولا امام حسن تھے وقت آخر بھی آپ کو مولا حسین کا غم تھا آپ نے فرمایا یا ابا عبدللہ آپ کے رونے سے مجھے تکلیف ہو رہی ہے آپ کی منزل اور تکلیف ہم سب سے زیادہ ہے۔ کربلا میں شہزادہ قاسم و اولاد امام حسن کی شہادت پھر دور امام زین العابدین اور امام باقر میں امام حسن کی اولاد نے اپنے خروج سے مولا حسین کی اولاد کی حفاظت کی آج بھی بغداد کے آثار قدیمہ کی دیواروں سے اولاد امام حسن کی باقیات ملتی ہیں۔ اور یہی پروردگار کا نظام بھی ہے کہ ظہور امام مہدی علیہ سلام بھی تب تک نہیں ہوگا جب تک ایک سید حسنی خروج نہ کر لے۔

دور حاضر میں بھی امام حسن علیہ سلام کی نیابت اور آپکا فیض آپکی نسل کے دو عظیم فرزند آیات اللہ علی سیستانی اور آیات اللہ علی خامنائی کی صورت جاری ہے۔ پروردگار ہم سب کو سیرت امام حسن علیہ سلام پر چلنے کی توفیق عطا کرے کے جو زکی بھی ہے تقی بھی مجتبیٰ بھی سید بھی اور جنت کا سردار بھی۔

آپ سب کو اس امام کا جشن ولادت مبارک ہو جس کے لیے فرمان رسول اکرم محمد مصطفیٰ(ص) ہے کہ"اگر عقل کسی انسان کی صورت میں مجسم ہوتی تو وہ امام حسن مجتبیٰ(ع) ہوتے"

روز ولادت امام حسن مجتبیٰ علیہ سلام مبارک

لاکھوں کروڑوں درود و سلام بر محمّد وا آل محمّد

Check Also

Gustakhi Ki Talash Aur Hum

By Qasim Asif Jami