Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Qamber Ali Rizvi
  4. Masooma Qom

Masooma Qom

معصومہ قم

اقلیم امامت کے ساتویں تاجدار امام موسیٰ کاظم علیہ سلام کثیر الاولاد تھے ایک روایت کے مطابق آپ کی سینتیس اولادیں تھیں جب دیگر روایت کے مطابق آپ کے بیٹے اور بیٹیوں کی تعداد اٹھارہ تھی۔ ان میں سے خصوصی امتیاز آپ کے بیٹے علی جن کا لقب رضا ہے اور آپ کے بعد آٹھویں امام ہوے ان کے ساتھ ان کی سگی بہن بی بی فاطمہ معصومہ قم کو حاصل ہے آپ دونوں کی والدہ بی بی نجمہ خاتون ہیں جن کا تعلق شمالی افریقہ سے تھا۔ آپ امام جعفر صادق کی زوجہ حمیدہ خاتون کی کنیز تھیں آپ کو رسول خدا نے بحالت خواب ان کا عقد امام موسیٰ کاظم سے کرنے کا ازن دیا تھا۔ روایت میں وارد ہوا ہے کہ امام موسیٰ کاظم کو اپنی جد امام حسین علیہ سلام کی طرح خدا سے ایک ایسی بیٹی کی خواہش تھی کہ جو علم و فضل و کمالات میں پاک بی بی فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیھا کی صفات کا مظہر ہو۔ آپکو اس بیٹی کی کے عطا ہونے کی خبر آپ کے والد امام جعفر صادق علیہ سلام اپنی زندگی میں دے چکے تھے۔

اس مخدومہ کو اپنے بابا کےساتھ زندگی کے صرف چھے اور کچھ روایت کے مطابق دس برس ہی نصیب ہوے جس کے بعد امام موسیٰ کاظم اسیر ہوگئے اور آپ کی پرورش و نگہداشت کی ذمہ داری آپ کے بھائی مولا علی رضا علیہ سلام نے لے لی۔

حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا عبادت و زہد میں شہرہ آفاق اور فضائل و کمالات میں بلندترین مقام پر فائز تھیں آپ حضرت امام موسی کاظم ع کی تمام اولادوں میں حضرت امام علی رضا ع کے بعد علمی و اخلاقی کمالات میں سب سے زيادہ اعلی و ارفع مرتبے پر فائز تھیں۔

اپنی اس بہن کو معصومہ کا لقب خود وقت کے امام علی رضا علیہ سلام نے دیا آپ خاندان عصمت و طہارت کی وہ بلند پایا خاتون ہیں کہ جن کی زیارت خود امام جعفر صادق علیہ سلام نے تعلیم کی اور بعد میں امام علی رضا علیہ سلام نے

بھی تعلیم کی ایسا اعزاز بھی آپ کو ہی حاصل ہے۔ جیسے امام وقت نہ ہونے کے باوجود وقت کے امام کی نصرت و معرفت کے طفیل حضرت عباس علمدار علیہ سلام کا لقب باب الحوائج ہے بلکل اسی طرح معصوموں کے خاندان میں اپنے زہد تقویٰ عبادت و ریاضت، علم و فضل کی بدولت آپ کو معصومہ کا لقب عطا ہوا۔

امام موسیٰ کاظم کی زندگی میں ہی سوره ھل عطا کے مصداق آپ کے علم و فضل کے ساتھ ساتھ آپ کے دسترخوان کا فیض جاری تھا یہاں تک کہ آپ کے والد کی اسیری، شہادت اور اپنے بھائی کی جلا وطنی کے دوران نے مدینہ منورہ میں اہل بیت کے فیض کو جاری رکھا جس کی وجہ سے اہل عرب میں آپ اپنے جد امام حسن مجتبیٰ علیہ سلام جو کہ عرب میں کریم اہل بیت کے لقب سے جانے تھے آپ کو خواص وعام کریمہ اہل بیت کے نام سے یاد رکھتے رہے جو کہ آج بھی آپ کے القابات میں شامل ہے۔

امام علی رضا علیہ سلام کی خراسان طلبی کے ایک سال بعد ہی بھائی کی جدائی برداشت نہ کرتے ہوے آپ خاندان اہل بیت کے تئیس افراد کے ہمراہ خراسان کی طرف عازم سفر ہوئیں اور خراسان کی طرف جانے والے ایک قافلے میں شامل ہوگئیں جس میں بارہ ہزار افراد شامل تھے۔ دوران سفر بی بی زینب کے سفر شام کی یاد تازہ کرتے ہوے راستے میں جا بجا آپ معارف اہل بیت کی تبلیغ کے ساتھ لوگوں کو حق کی طرف دعوت دیتی رہیں جس کی وجہ سے عباسی حکومت نے آپ کے اس سفر کو اپنے اقتدار کے لیے خطرہ محسوس کرتے ہوے ساوہ کے مقام پر اس قافلے پر حملہ کیا جس کے نتیجہ میں جو مختصر جنگ ہوئی اس میں آپ کے متعدد بھائی شہید ہوے اور آپ زخمی ہو کر اس قریبی بستی میں تشریف لایں جسے آج قم مقدس کہتے ہیں۔

یہاں جس گھر میں آپ قیام پذیر ہوئیں اسے بیت النور کہا جاتا ہے زخموں سے چور ہونے کے باوجود آپ نے اپنے خالق کی عبادت میں کوئی کمی نہیں کی۔ اسی گھر میں آپ کی بائیس برس کی عمر میں شہادت ہوئی۔ حضرت فاطمہ معصومہ کی قبر پر شروع میں ایک سائبان اور پھر ایک سنہری قبہ بنایا گیا آپ کے روضے کی پہلی تعمیر شاہ اسماعیل صفوی نے کی اور یہاں مدرسہ قایم کیا۔ بی بی معصومہ نے حضرت زینب علیا مقام سلام اللہ علیہا کی طرح اپنے پر برکت سفر میں حقانیت رہبران واقعی کی امامت کی سند گویا پیش کردی اور مامون کے چہرہ سے مکر و فریب کی نقاب نوچ لی قہرمان کربلا کی طرح اپنے بھائی کے قاتل کی حقیقت کو طشت ازبام کردیا۔

امام صادق علیہ سلام نے فرمایا، تربت قم مقدس ہے اہل قم ہم میں سے ہیں اور ہم ان سے ہیں کوئی ستمگر ان سے برائی کا قصد نہیں کر سکتا مگر یہ کہ اس کے عذاب میں تعجیل ہوگی تا وقت کہ لوگ اپنے دینی بھائی سے خیانت کریں۔

السلام علیک یا بنت رسول الله

السلام علیک یا بنت ولی اللہ

السلام علیک یا اخت ولی الله

السلام علیک یا عمة ولی اللہ

السلام علیكِ یاسیدتي ومولاتي یافاطمة المعصومة (س)

یا فاطمه اشفعی لنا فی الجنه

Check Also

Janaze

By Zubair Hafeez