Zila Layyah Ke Fori Tor Par Hal Talab Masail
ضلع لیہ کے فوری طور پر حل طلب مسائل
خطہ جنوبی پنجاب کے مسائل کا حل کسی بھی دور حکومت کی ترجیحات کا حصہ نہیں رہا ہے، اس علاقے سے منتخب ہو کر جانے والے بڑے بڑے نامور سیاسی سورما، اعلیٰ ترین سیاسی عہدوں پر فائز رہنے کے باوجود، اپنے علاقے کی ترقی و بہبود کے لیے کوئی خاطر خواہ یا قابلِ ذکر کارکردگی دکھانے میں معذور دکھائی دیے، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سیاستدان، صدور، وزرائے اعظم، گورنر، وزراء اعلیٰ، چیئرمین سینیٹ اور دیگر کئی نامی گرامی عہدوں پر براجمان رہے، مگر ان کے ہونے کے باوجود جنوبی پنجاب کے علاقے بنیادی سہولیات اور انفرا سٹرکچر کی عدم موجودگی جیسے حالات کے پیش نظر نوحہ کناں ہی رہے ہیں۔
ضلع لیہ کو جنوبی پنجاب میں ایک نمایاں مقام حاصل ہے، اس سب بڑی وجہ یہاں کے لوگوں کی شرح خواندگی اور تعلیم کے میدان میں کارہائے نمایاں ہیں، ضلع لیہ کی سول سوسائٹی، پریس و الیکٹرانک میڈیا، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، اساتذہ و کلرک تنظمیں اور دیگر تمام تنظیمات اسی بناء پر نہایت متحرک دکھائی دیتی ہیں۔
ان تمام تر نمایاں خصوصیات کے باوجود، ضلع لیہ کے ایسے ڈھیروں مسائل ہیں کہ جنہیں حل کرنے کے لیے اراب اختیار کی جانب سے بہت سنجیدہ اقدامات اور برق رفتار اٹھائے جانے از حد ضروری ہو چکا ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ بدترین انتظامی مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے، اس کا ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ تو مکمل طور پر ناکام اور یتیم دکھائی دیتا ہے، اس سب سے وجہ عملے کی ناکافی تعداد کے ساتھ ساتھ، ڈیوٹی پر موجود عملے کے نہایت نازیبا سلوک ہے، کوئی بھی شخص ہسپتال جیسی جگہ پر شوق سے نہیں آیا کرتا، لوگوں کی اکثریت گورنمنٹ ہسپتالوں کا رخ انتہائی نگہداشت کی صورت میں ہی کیا کرتی ہے، مجھے بروز اتوار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی ایمرجنسی میں جانے کا اتفاق ہوا، اس وقت وہاں مریضوں کی ایک کثیر تعداد موجود تھی جن کی دیکھ بھال کے لیے ڈیوٹی پر موجود تین ڈاکٹر اور محض ایک ڈسپنسر موجود تھا، ایک طرف جہاں عملے کی کمی کی وجہ سے مریض کو دیکھنا مشکل ہو رہا تھا وہاں مریضوں کے لواحقین کا رویہ بھی بہت غیر مناسب تھا، ایک مریض کے ساتھ دس دس لواحقین معاملات کو مزید گھمبیر بنا رہے تھے۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لیہ میں ہسپتال کے اوقات کار کے بعد تو صورتحال ناگفتہ بہ ہو جاتی ہے۔
شام اور رات کے وقت کا عملہ تو ویسے ہی ڈیوٹی پر تشریف لانا عوام الناس پر احسان سمجھتا ہے، ڈیوٹی پر موبائل فون کا بے استعمال حالات کی سنگینی میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے، اس وقت پورے ضلع لیہ میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سب سے بڑا اور اہم ترین ہسپتال ہے، مگر یہاں کے عملے کی کوشش ہوتی ہے کہ، اگر مریض کی صورتحال تھوڑی سی بھی تشویشناک ہو تو اسے ملتان ریفر کر دیا جائے۔
انسانی زندگی کی بنیادی اور اہم ترین ضروریات میں صحت کو اولین حیثیت حاصل ہے، اب اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ، جب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی سروس ڈیلیوری ایسی ہے تو دیگر ہسپتالوں کا تو اللہ ہی حافظ ہے، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور باقی تمام چھوٹے بڑے ہسپتالوں پر کڑی نگرانی کے ساتھ ساتھ سروس کے میعار کو بہتر بنانے کے لیے، سٹاف کی کمی کو فی الفور پورا کیا جانا ناگزیر ہو چکا ہے، ضلع لیہ کا روڈ نیٹ ورک دیگر اضلاع سے بہت بہتر ہے، مگر اس وقت بھی بہت سی اہم شاہراہوں کی مرمت و تعمیر ہونا نہایت ضروری ہو چکا ہے، کروڑ کو بھکر سے ملانے والی کروڑ بھکر شاہراہ کی تعمیر تعطل کا شکار ہے، جس کی وجہ سے عوام الناس کو سفر میں ڈھیروں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ملتان میانوالی المعروف قاتل روڈ کی تعمیر بھی ایک معمہ بنی ہوئی ہے، اس سست رفتار تعمیر کی وجہ سے آئے روز بہت سے المناک حادثات رونماء ہوتے رہتے ہیں، اس علاقے کے لوگ اپنے عزیزوں کے جنازے اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں۔
اسی طرح لیہ شہر سے گزرنے والی بہت سی ایسی سڑکات موجود ہیں جہاں تعمیر کے وقت کچھ ٹکڑے غیر تعمیر شدہ چھوڑ دیے گئے ہیں جو کہ، اب تک تعمیر نہ ہو پائے ہیں، سڑک یہ غیر تعمیر شدہ ٹکڑے بارہا حادثات کا موجب بن چکے ہیں، اربابِ اختیار کی تھوڑی توّجہ ان سڑکوں اور شاہراہوں کی مجموعی صورتحال کو بہتر کرنے بہت کارگر ثابت ہوگی۔
ضلع میں تجاوزات کا جن ہمیشہ سے بوتل سے باہر رہا ہے، موجودہ ضلعی انتظامیہ نے پورے ضلع لیہ میں تجاوزات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے بارہا آپریشن کیے مگر، یہ مافیا ٹس سے مس نہیں ہوتا، پورے ضلع کے طول و عرض میں تجاوزات کی بھرمار ہے، لیہ کا بشمول لیہ شاید ہی کوئی ایسا شہر ہوگا جو تجاوزات سے محفوظ ہو، کوٹ سلطان، کروڑ، فتح پور، جمن شاہ، لدھانہ، پیر جگی، پہاڑ پور، اور لیہ سٹی کی ہر ایک شاہراہ پر تجاوزات میں روز بروز خوفناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
یہ تجاوزات آئے روز حادثات کا سبب بن رہی ہیں، اربابِ اختیار کی جانب سے آن تجاوزات کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے، کوئی مزید مؤثر حکمت عملی اپنا کر، پورے ضلع کو تجاوزات سے چھٹکارا دلانا ہوگا۔
لیہ شہر کے وسط سے گزرنے والی نہر لیہ مائنر، اس وقت غلاظت کا ڈھیر بنی ہوئی ہے، اس میں شاپروں کے ساتھ گلے سڑے پھل اور سبزیاں اور مردہ جانوروں کو پھینکا جانے لگا ہے، جس سے تعفن پھیلنے کا اندیشہ ہے، لیہ مائنر کی خوبصورتی کو بحال کرنے کے لیے میونسپل کمیٹی لیہ کی جانب سے نہر کی صفائی کے ساتھ ساتھ، نہر میں گندگی اور غلاظت پھینکنے والوں کے خلاف حسب ضابطہ، قانونی کاروائی کرنا ہوگی، تاکہ کوئی پھر دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے، ضلع لیہ کے اصلاح احوال کے لیے یہ تمام مسائل جنگی بنیادوں پر حل ہونا بہت ضروری ہو چکا ہے، امید پر دنیا قائم ہے اور امید واثق ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور منتخب سیاسی نمائندے عوام الناس کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلع لیہ کے تمام مسائل کو حل کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔