Monday, 22 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Imran Ali Shah
  4. Khudara Mard Par Reham Khayen

Khudara Mard Par Reham Khayen

خدارا مرد پر رحم کھائیں

خالقِ کائنات نے حضرتِ انسان کو اشرفُ المخلوقات بنا کر زمین پر اپنی نیابت کا شرف عطا فرمایا۔ انسانی بقا اور نسلِ انسانی کے تسلسل کے لیے مرد و زن کو رشتۂ ازدواج میں منسلک کیا، تاکہ زندگی کا نظام توازن، ذمہ داری اور باہمی تعاون کے اصولوں پر استوار رہ سکے۔

پروردگارِ عالم نے مرد اور عورت کو ایک دوسرے سے مختلف ضرور بنایا، مگر ایک دوسرے کا محتاج اور تکملہ بھی قرار دیا۔ عورت کو نزاکت، احساس اور عطاء سے نوازا تو مرد کو طبعی طور پر مضبوط، کفیل اور ذمہ داریوں کا امین بنایا۔ اس کائنات کا حسن اسی توازن میں ہے، جب یہ توازن برقرار رہتا ہے تو خاندانی نظام مضبوط رہتا ہے اور جب یہ بگڑ جائے تو پورا معاشرہ اس کی زد میں آ جاتا ہے۔

یہ ماننا ایک ناقابلِ انکار حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد، جبر اور ناانصافی ایک سنگین مسئلہ رہا ہے۔ ان مظالم کے سدِباب کے لیے قانون سازی وقت کی اہم ضرورت تھی اور ان قوانین کے نتیجے میں ہزاروں مظلوم خواتین کو تحفظ اور انصاف ملا۔ یہ پیش رفت قابلِ تحسین ہے اور اس سے انکار ممکن نہیں۔

تاہم مسئلہ وہاں جنم لیتا ہے جہاں انہی قوانین کا غلط یا بے جا استعمال شروع ہو جاتا ہے۔ تحفظ کے نام پر بنائے گئے بعض قوانین اب عام مرد کے لیے خوف کی علامت بنتے جا رہے ہیں۔ الزام ثابت ہونے سے پہلے سزا، تحقیق سے پہلے کردار کشی اور فیصلے سے پہلے سماجی موت، یہ سب ہمارے عدالتی اور سماجی رویوں کا تلخ عکس بن چکے ہیں۔

اگر ملک کے عائلی قوانین کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ قانون کے بنیادی اصول کہ "قانون کی نظر میں سب برابر ہیں" کے بالکل برعکس ہے، ان عائلی قوانین میں مرد کو تو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے، اگر خدا نخواستہ مرد اور عورت میں طلاق ہو جائے، ایسی صورت میں مرد کو بچوں کی کفالت کے لیے بھاری بھرکم نان نفقہ اداء کرنا ہوتا ہے، اگر وہ یہ اخراجات ادا نہ کر سکے تو اسے قید بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑتی ہیں، ہر بار مرد غلط نہیں ہوا کرتا، مگر اس کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے۔

دوسری جانب ایک جھوٹا الزام مرد سے اس کی عزت، روزگار، خاندان اور ذہنی سکون چھین لیتا ہے۔ برسوں پر محیط مقدمات، سماجی بدنامی اور نفسیاتی دباؤ ایک ایسے مرد کو اندر سے توڑ دیتے ہیں جو پہلے ہی معاشی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دبا ہوتا ہے اور اگر الزام بعد ازاں غلط ثابت بھی ہو جائے تو برباد ہونے والی زندگی کا کوئی مؤثر ازالہ نہیں ہو پاتا۔

پاکستان جیسے معاشرے میں مرد پر معاشی ذمہ داریوں کا دباؤ غیر معمولی ہے۔ گھر کا کرایہ، بچوں کی تعلیم، علاج معالجہ، والدین کی کفالت اور سماجی تقاضے، یہ سب مرد کی ذمہ داری سمجھے جاتے ہیں۔ مگر اس کے جذبات، ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا ہے۔

مرد تھک بھی جائے تو شکایت نہیں کر سکتا۔

رو لے تو کمزور کہلاتا ہے۔

اور اگر ٹوٹ جائے تو ناکام قرار پاتا ہے۔

اعداد و شواہد واضح کرتے ہیں کہ ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور خودکشی کے رجحانات میں مردوں کی شرح زیادہ ہے، مگر ہمارے معاشرے میں مرد کی ذہنی صحت پر بات کرنا آج بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ مرد کو انسان نہیں بلکہ ایک ایسی مشین سمجھا جاتا ہے جو کمائے، برداشت کرے اور خاموش رہے۔

یہ تحریر عورت کے خلاف نہیں، نہ ہی خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین کے خلاف ہے۔ یہ تحریر قانون کے غلط استعمال، سماجی عدم توازن اور مرد کی مسلسل نظراندازی کے خلاف ایک سنجیدہ اور درد مند آواز ہے۔

انصاف وہ نہیں جو ایک کو بے پناہ طاقت دے اور دوسرے کو بے آواز کر دے۔ انصاف وہ ہے جو تحقیق، شواہد اور دیانت پر قائم ہو اور جو قانون کو ہتھیار نہیں بلکہ تحفظ کی ڈھال بنائے۔ سوشل میڈیا اور ٹی وی ڈراموں کے منفی اثرات نے ہمارے خاندانی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے، خلع اور طلاقوں کی خوفناک حد تک بڑھتی ہوئی شرح اس بات کی عکاس ہے کہ ہمارے معاشرے کا بنیادی ڈھانچہ یعنی کہ ہمارا خاندانی نظام ختم ہونے کے قریب ہے، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے عائلی قوانین کا از سر نوء جائزہ لینا بہت ضروری ہو چکا ہے تاکہ معاشرے کے توازن کو برقرار رکھا جائے اور کسی بھی ایک فریق کے ساتھ زیادتی یا اس کی حق تلفی نہ ہو۔

"خدارا مرد پر رحم کھائیں"، یہ رحم کسی کمزوری کی علامت نہیں، بلکہ ایک متوازن، منصفانہ اور ٹوٹتے ہوئے معاشرے کو سنبھالنے کی اشد ضرورت ہے۔

About Syed Imran Ali Shah

Syed Imran Ali Shah, a highly accomplished journalist, columnist, and article writer with over a decade of experience in the dynamic realm of journalism. Known for his insightful and thought-provoking pieces, he has become a respected voice in the field, covering a wide spectrum of topics ranging from social and political issues to human rights, climate change, environmental concerns, and economic trends.

Check Also

Diamond Boy Se Miliye

By Arif Anis Malik