Mareekh Aur Zehra Ke Bashinde
مریخ اور زہرہ کے باشندے
مرد مریخ سے ہیں، عورتیں زہرہ سے: ایک کتاب سے متاثر تحریر۔۔
مرد اور عورت کے تعلقات ایک پیچیدہ اور متنوع حقیقت ہیں جو جذبات، فطرت، اور زندگی کے مختلف پہلوؤں سے جڑے ہوتے ہیں۔ ان تعلقات میں کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ دونوں فریق نہ صرف ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کریں، بلکہ ان کے فطری اختلافات کو قبول بھی کریں۔ مرد اور عورت کے درمیان پائے جانے والے فرق صرف جذباتی نہیں بلکہ نفسیاتی، ذہنی، اور عملی زندگی میں بھی نمایاں ہوتے ہیں، جو اکثر رشتوں کی بنیاد پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
مردوں اور عورتوں کی فطرت میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مرد عملی اور مسائل کے فوری حل کی جانب مائل ہوتے ہیں، جبکہ عورتیں جذبات اور احساسات کو ترجیح دیتی ہیں۔ یہ فرق روزمرہ زندگی میں اکثر الجھنوں کا سبب بنتا ہے۔ مثلاً جب ایک عورت کسی مشکل کا سامنا کرتی ہے تو وہ چاہتی ہے کہ اس کی بات کو توجہ سے سنا جائے اور اس کے جذبات کی قدر کی جائے۔ اس کے برعکس، مرد فوراً مسئلے کا حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو عورت کے لیے کافی نہیں ہوتا۔
عورتوں کے لیے تعلقات اور جذباتی وابستگی انتہائی اہم ہوتی ہے۔ وہ اپنے مرد سے وفاداری، محبت اور عزم کی توقع رکھتی ہیں۔ ان کے نزدیک مرد کا جذباتی طور پر دستیاب ہونا اور ان کے مسائل کو سنجیدگی سے لینا بہت اہم ہے۔ مردوں کو اکثر یہ سمجھ نہیں آتا کہ عورت کو جذباتی تسلی دینے کی کتنی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مرد کی طرف سے دی جانے والی عملی مدد عورت کو کافی نہیں لگتی، اور وہ محسوس کرتی ہے کہ اس کے جذبات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح، مرد جب تناؤ یا دباؤ میں ہوتا ہے تو وہ خاموش ہو جاتا ہے اور اپنے اندر ہی مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ عورت کے برعکس، جو بات چیت کے ذریعے اپنے احساسات کو بانٹتی ہے، مرد خاموش رہ کر اپنا بوجھ اٹھاتا ہے۔ یہ رویہ اکثر عورتوں کے لیے الجھن کا باعث بنتا ہے کیونکہ وہ چاہتی ہیں کہ مرد اپنے مسائل ان کے ساتھ بانٹیں اور ان کے ساتھ جذباتی سطح پر جڑیں۔
مرد اور عورت کے تعلقات میں کامیابی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ دونوں اپنی فطری جبلتوں کو قبول کریں اور ایک دوسرے کے فرق کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ مرد کو سمجھنا چاہیے کہ عورت کو اس کے جذبات اور احساسات کی تسلی دینا ضروری ہے، جبکہ عورت کو مرد کی خاموشی اور اس کے طریقہ کار کو قبول کرنا ہوگا۔ جب دونوں فریق اس فرق کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے ایک طاقت کے طور پر دیکھنا شروع کرتے ہیں، تو ان کے درمیان محبت اور ہم آہنگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
رشتے کی کامیابی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ مرد عورت کی جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خود کو صرف عملی حل تک محدود نہ رکھے، بلکہ جذباتی وابستگی اور روحانی طور پر بھی اسے مطمئن کرے۔ عورتیں اپنے مرد میں نہ صرف محبت، بلکہ عزت اور توجہ کی خواہش مند ہوتی ہیں۔ انہیں ایک ایسے ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے لیے ہر لمحہ موجود ہو، چاہے وہ ایک چھوٹا مسئلہ ہو یا کوئی بڑی زندگی کی حقیقت۔
اس کے برعکس، عورت کو بھی مرد کی اس فطرت کا احترام کرنا چاہیے کہ وہ اپنی کامیابیوں کو سراہنے کا خواہاں ہوتا ہے۔ اسے اپنے کام کی تعریف سننے کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ اپنی قابلیت اور کارکردگی کے ذریعے پہچانا جانا چاہتا ہے۔ عورت کو مرد کی اس ضرورت کو بھی سمجھنا چاہیے اور اس کی کامیابیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔
آخری نتیجہ یہ ہے کہ مرد اور عورت کے درمیان فرق نہ صرف فطری ہے، بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل کا ذریعہ بھی ہے۔ جب ہم ایک دوسرے کی فطرت کو قبول کرتے ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں، تو ہمارے تعلقات میں محبت، ہم آہنگی اور احترام کا اضافہ ہوتا ہے۔ یہ فرق ہی دراصل وہ جادو ہے جو مرد اور عورت کے تعلق کو انوکھا اور خاص بناتا ہے۔ جب دونوں فریق ایک دوسرے کو سمجھنے اور قبول کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تو وہ ایک ایسی دنیا میں قدم رکھتے ہیں جہاں رشتے مضبوط اور خوشگوار ہو جاتے ہیں۔