Jang Aur Dushmani Propaganda Ka Jawab (1)
جنگ اور دشمنی پروپیگنڈا کا جواب (1)

جب جنگ ہوتی ہے تو فوج ملک کی سرحدوں پر لڑتی ہے جبکہ عوام اپنے شہروں اور گلیوں میں دشمن کے پروپیگنڈا کا مقابلہ کرتے ہیں اور موجودہ حالات میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی دشمن کی پھیلائی گئی غلط اطلاعات کا مقابلہ کرنا عوام کی ذمہ داری ہے۔ جنگ کے دوران فوج کو جوش دینے کے لئے عوام کو ہوش سے کام لینا چاہئیے اور یاد رکھنا چاہئیے کہ افواج پاکستان اور اس کے جوان دشمن کے جدید اسلحہ کے سامنے اپنے سینے چوڑے کرکے کھڑے ہوتے ہیں اور ہر گولی ان کی وردیوں کو چھو کر گزرتی ہے۔
ہم دیکھ چکے ہیں کہ اس وقت بھارتی میڈیا پاگل پن میں مبتلا ہے اور جنگ کے جنون میں صحافتی اور اخلاقی اقدار کو بھول چکا ہے اور ان کے صحافی اور ریٹائرڈ فوجی تجزیہ کار غلیظ زبان استعمال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور لمحہ بہ لمحہ غلط اطلاعات پھیلا رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی کچھ لوگ دشمن کا پروپیگنڈا سن کر پریشانی میں مبتلا ہیں۔
کل اسلام آباد میں فیصل مسجد کے قریب حساس ترین علاقہ میں ڈرون حملہ کی فوٹیج سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی جس پر روزنامہ آفاق کے چیف ایڈیٹر جناب اعجاز چیمہ اور سینئر صحافی جناب سجاد اظہر نے موقع پر جاکر رپورٹنگ کرتے ہوئے اس فیک نیوز اور پروپیگنڈا کو آشکار کیا جس کے ذریعہ عوام کا مورال گرانے کی کوشش کی گئی تھی میں سمجھتا ہوں کہ بطور سینئر صحافی اور ذمہ دار شہری انھوں نے عوام کی بہترین تربیت کی ہے کہ دوران جنگ پروپیگنڈہ وار سے کس طرح عوام کو آگاہ کیا جاسکتا ہے اور اس وقت ضروری ہے کہ تمام صحافی حضرات اور حکومتی ادارے الرٹ ہو جائیں اور ہر پروپیگنڈا کا فوری جواب دے کر ملک کی خدمت کا حق ادا کریں۔
جنگ کے دوران حالات لمحہ بہ لمحہ بدل رہے ہوتے ہیں اور ساتھ ہی پروپیگنڈا وار بھی تیزی سے پھیلتی ہے اس لئے عوام کو چاہئیے کہ کسی بھی اطلاع پر اس وقت تک کان نہ دھریں جب تک حکومتی ذرائع یا فوجی ذرائع سے ان خبروں کی تصدیق نہیں ہوتی ہے بلکہ ضرورت اس چیز کی ہے کہ لوگوں کو صرف فوج کے ادارہ آئی ایس پی آر کے ذرائع پر انحصار کرنا چاہئیے کیونکہ سرحدوں کے حالات کی اطلاعات کے صرف دو ہی ذرائع ہیں جن میں سے پہلا ذریعہ آپ کی اپنی فوج ہے اور دوسری اطلاع دشمن کے پروپیگنڈا سیل سے آئے گی چنانچہ اپنی فوج پر اعتماد کریں نہ کہ دشمن کی فراہم کی گئی اطلاعات کو مانیں۔
کل ہی بھارتی فوج کی آپریشن سندور کی نگرانی کرنے والی کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ میڈیا کو بتا رہی تھیں کہ پاکستان نے بھارت پر میزائلوں سے حملہ کیا تھا جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے جبکہ افواج پاکستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک پاکستان نے ایسا کوئی حملہ نہیں کیا ہے بلکہ حملہ آور دشمن کی صفیں ہی چیری ہیں جبکہ بھارت کی جارحیت کے خلاف پاکستان جواب دینے کا بین الاقوامی حق محفوظ رکھتا ہے اور وقت آنے پر بھرپور جواب بھی دے گا۔
اب اس بھارتی پروپیگنڈا میں واضح طور پر بزدلی اور مکاری دکھائی دیتی ہے کہ وہ لوگ بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان نے اپنا جوابی حملہ کرنے کا حق استعمال کرلیا ہے چنانچہ اب پاکستان کو مزید کاروائی نہیں کرنی چاہئیے۔ جنگی پروپیگنڈہ خوف اور بدگمانی پھیلاتا ہے اور بعض دفعہ خوش فہمی بھی پیدا کرتا ہے۔
دشمن جب بھی پروپیگنڈہ پھیلائے گا تو وہ آپ کے اندر خوف برپا کرکے مورال کو گرانے کی کوشش کرے گا اور یا پھر بدگمانی پیدا کرکے عوام کو اپنے ہی اداروں کے بارے میں غلط تاثر قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے جیسا کی گزشتہ روز جب بھارتی ڈرون پاکستان کے کئی شہروں میں داخل ہوئے تو بدگمانی پھیلائی گئی کہ پاکستانی فوج کے پاس ان ڈرون کا کوئی توڑ نہیں ہے اور دشمن ہمارے ہی ملک میں دندناتا پھر رہا ہے لیکن بعد کے واقعات نے ثابت کیا کہ یہ سب افواج پاکستان کی حکمت عملی تھی کہ اس نے تمام ڈرون تباہ بھی کردئیے اور کسی بھی ڈرون کو اپنا ٹارگٹ حاصل کرنے نہیں دیا اور حکمت کے ساتھ اپنے ڈیفنس سسٹم کو دشمن کے ہاتھوں ایکسپوز بھی نہیں ہونے دیا اور کامیاب حکمت عملی سے دشمن کے ایک وار کو ضائع کردیا اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمیں اپنی افواج پر بھروسہ رکھنا چاہئیے اور ہوش اور تحمل سے انتظار کرنا چاہئیے تاکہ افواج پاکستان تن دہی کے ساتھ اپنے فرائض ادا کر سکے۔
جنگوں کے دوران افواہ سازی کی فیکٹری کھلی ہوتی ہے اور کوئی بھی اطلاع جب چند افراد کے پاس سے ہو گر گزرتی ہے تو ایک نیا رنگ اختیار کرلیتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف جنم لیتا ہے اس لئے جب بھی کوئی اطلاع سنیں تو اس کی تصدیق ضرور کرلیں۔
لاہور میں گزشتہ روز ڈرون کی اطلاعات پر لوگ اپنے عزیزوں کو فون کرکے اطلاع دیتے رہے کہ آپ کے علاقہ میں ڈرون حملہ ہوا ہے اس لئے خیریت جاننے کے لئے فون کیا ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ لوگ فون کرکے خیریت دریافت کرتے اور پھر ارد گرد کے معاملات کے بارے میں بات کرکے کنفرم کر لیتے کہ اطلاع درست ہے یا غلط الٹا انھوں نے وہاں کے رہائشیوں میں مزید خوف اور بے چینی پیدا کردی چنانچہ جنگ کے دنوں میں اطلاعات بلاوجہ آگے پہنچانے کی بجائے تصدیق کرنی چاہئیے۔
جاری ہے۔۔

