Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shahid Mehmood
  4. Dunya Atomi Jang Ke Dahane Par

Dunya Atomi Jang Ke Dahane Par

دنیا ایٹمی جنگ کےدھانے پر

اس وقت پوری دنیا معاشی بحران کا شکار ہے اور جب امریکہ کی طرف سے چین اور دوسرے یورپی ممالک پر ہیوی ٹیرف نافذ کئے تھے تو اسی وقت یہ بات محسوس ہونے لگی تھی کہ معاشی میدان میں پیدا ہونے والی ٹینشن ایک دن دنیا کے مختلف ممالک کو ایک دوسرے کے سامنے لے آئے گی اور پھر چین پر امریکی تجارتی پابندیوں کے بعد چین نے بھی امریکہ پر اسی طرح کی تجارتی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر کو واضح پیغام دے دیا تھا کہ اب دنیا میں امریکہ کی اجارہ داری کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور پھر اچانک سے بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے امریکہ کو اپنی وفاداری کا پیغام بھیجا اور یہ باور کروانے کی کوشش کی کہ انڈیا خطہ میں امریکہ کا وفادار ہے۔

وہ خطہ کی سیاست پر چوہدری بننے کا حق رکھتا ہے تاکہ چین کو جواب دے سکے لیکن پاکستان کے انڈیا کو منہ توڑ جواب نے نا صرف انڈیا کے بھرم کو پاش پاش کردیا اور وہیں پر امریکی اجارہ داری کو بھی نقصان پہنچا ہے، علاقہ میں چین کا اثر و رسوخ بڑھنے لگا اور دنیا میں پاکستانی موقف کو بھی تقویت ملی ہے تو اسی دوران میں امریکہ کے دوسرے اہم اتحادی اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ کردیا اور امریکہ سمیت اسرائیل کو اندازہ نہیں تھا کہ اس کی جارحیت کے مقابلہ میں ایران کا اس قدر سخت ردعمل ہوگا کہ پورا اسرائیل ایرانی میزائلوں کی زد میں آگیا اور تل ابیب اور حیفہ میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

پاکستان کے بعد ایران کی طرف سے بھی جب ردعمل بڑا سخت آیا تو امریکہ کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی اور مجبوراً امریکی صدر ٹرمپ کو جنگ بندی کے لئے میدان میں آنا پڑا۔ حیران کن طور پر انڈین حملوں اور پھر اسرائیل کے ایران پر حملہ کے بعد امریکی صدر کا بیان ایک ہی تھا کہ مجھے ان حملوں کے بارے میں پہلے سے ہی معلوم تھا تو پھر سوال تو بنتا ہے کہ اگر امریکہ کو سب کچھ پہلے سے معلوم تھا تو پھر اس نے جنگ کو شروع ہونے سے پہلے ہی کیوں نہ روکا اور اس وقت تک کا انتظار کیوں کیا کہ یہ ممالک ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں دیتے نظر آنے لگے تھے۔

کچھ تجزیہ کاروں کا خیال تو یہ بھی ہے کہ ان دونوں واقعات میں امریکہ کی پوری آشیر باد شامل تھی لیکن بعد میں اپنے اتحادیوں اسرائیل اور انڈیا کی درگت بنتے دیکھی تو امریکی صدر بیچ بچاؤ کرنے کے لئے میدان میں آگئے۔ ٹیرف کے نفاذ کے چند ماہ کے اندر ہی دنیا کی تین ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا ہونا اور پھر واضح طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دینا اس بات کی طرف کھلا اشارہ ہے کہ اگر ایسی کوئی بھی چنگاری طول پکڑ گئی تو دنیا ایٹمی جنگ کی طرف بڑھ جائے گی جس کے بعد شاید تباہی کو روکنا مشکل ہوگا۔

بدقسمتی کی بات ہے کہ اس وقت دنیا کے شرارتی اور فسادی ممالک امریکہ، بھارت اور اسرائیل کے حکمران بھی جنونی ذہنیت کے مالک ہیں اور سمجھتے ہیں کہ طاقت کے بل بوتے پر دنیا کی سوچ بدل سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے فلسطین اور غزہ پر ظلم کے پہاڑ ڈھا دئیے ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کو کسی نے روکا نہیں ہے اور نہ ہی امریکی صدر نے کبھی جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کی بات ہی کی ہے جس کے نتیجہ میں نیتن یاہو جیسے بدماغ حکمران کو حوصلہ ملا ہے کہ وہ فلسطین کے بعد علاقہ کے دیگر اسلامی ملکوں کو بھی نگلنا چاہتا ہے لیکن اب تک کی صورت حال کے مطابق اسرائیل کو ایران سے ملنے والا جواب کافی تسلی بخش ہے جس کے بعد شاید اسرائیل کچھ عرصہ تک خاموشی اختیار کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔

دوسری طرف مودی کی شخصیت بھی ایک شدت پسند ہندو کی ہے جو سیکولر انڈیا کو ہندو توا ریاست بنانے کی راہ پر گامزن ہے جس کی وجہ سے ہندوستان میں مسلمان اور سکھ کمیونٹی بڑی حد تک حکومت سے ناراض نظر آتے ہیں اور مئی کی پاک بھارت جنگ میں واضح طور پر دیکھا گیا ہے کہ سکھ فوجیوں نے جنگ لڑنے سے ہی انکار کردیا تھا اور پھر کشمیر کے اندر بھی بھارت کے خلاف نفرت کی آگ بڑھ ہی رہی ہے۔

اس وقت دیکھا جائے کہ ایشیائی ممالک میں چین کا اثر و رسوخ بڑھتا جارہا ہے اور سی پیک کے منصوبے کے ساتھ پاکستان، ایران، افغانستان جڑتے چلے آرہے ہیں اور شنید یہ ہے کہ روس بھی اس علاقہ کی معاشی سرگرمیوں کا حصہ بن جائے گا جس کی وجہ سے ایشیا کے اندر ایک مضبوط معاشی بلاک بنتا دکھائی دے رہا ہے جس کے بعد شاید نیٹو کی طرز پر جنگی اتحاد بھی بن جائے اور وہ وقت دور نہیں جب مشرق وسطی اور خلیج کے ممالک اس اتحاد کا حصہ بن جائیں گے اور اس سارے معاملہ سے سب سے زیادہ نقصان ڈالر کی پوزیشن کو ہوگااور گلف سمیت عرب ممالک میں امریکہ کا اثرورسوخ بھی کم ہونے کے امکانات ہیں۔ یہی وہ بڑی وجہ ہے جس کی وجہ سے امریکہ اور اس کے حواری پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

ویسے آپس کی بات ہے کہ اس سال کا مئی اور جون کا مہینہ امریکہ پر بھاری گزرا ہے اور خطے میں امریکہ کے خوف میں کمی آئی ہے اور شاید یہ نقظہ آغاز ہے جس کے بعد سی پیک اور اس سے جڑے ممالک امریکہ سے دور ہوتے جائیں گے اور اسرائیل اور امریکہ کے خوف کا بت بھی ٹوٹ جائے گا اور امریکہ کے سپر پاورری کا سورج بھی غروب ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور خطرہ یہ ہے کہ امریکہ فرسٹریشن میں خطے میں ایٹمی جنگ نہ چھیڑ دے۔

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz