Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Pak Kyrgyzstan Taluqat

Pak Kyrgyzstan Taluqat

پاک کرغیزستان تعلقات

کرغیزستان ایک لینڈ لاک، پہاڑی اور معاشی طور پر اوسط درجے کا ایک ایشیائی ملک ہے۔ بشکیک دارلحکومت ہے۔ سرکاری سطح پر یہ ملک کرغیز جمہوریہ کہلاتا ہے۔ اس کو سات انتظامی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ خطہ بھی دوسرے ایشائی ممالک کی طرح سویت روس کے بکھرنے کے بعد 1991 کو ہی معرض وجود میں آیا۔ اس کی سرحدیں قزاکستان، چین، ازبکستان اور تاجکستان سے ملتی ہیں۔ مشہور جھیل اسیک کل بھی اسی ملک میں پائی جاتی ہے جو سطح سمندر سے قریباََ 1600 میٹر بلند ہے۔ یہ جھیل قریباََ 6,236 مربع کلومیٹر پر محیط ہے۔

اس جھیل کا رقبہ اور ہائی الٹیٹوڈ اس دنیا کی دوسری بڑی جھیل بناتا ہے۔ قریباََ 200 جھیلیں اسی ملک میں پائی جاتی ہیں۔ جبکہ کرغیزستان کا کل رقبہ 1,99,951 مربع کلومیٹر ہے۔ رقبے کے اعتبار سے یہ ملک جنوبی ڈکوٹا سے تھوڑا سا چھوٹا ہے۔ لفظ کرغیزستان کا مطلب ہے "چالیس قبائل کی سرزمین"۔ آزادی سے پہلے یہ ملک سویت یونین میں ستر سال تک رہا۔ یہاں کی قدرتی آفات میں سردیوں میں برف پگھلنے کے باعث سیلاب اور زلزلے شامل ہیں۔ پانی کی آلودگی بھی پائی جاتی ہے اور لوگ زیادہ تر ندیوں اور کنویں سے پانی پیتے ہیں جس سے پانی سے پھیلنے والی بیماریاں عام ہیں۔

یہ ملک سمندر سے باقی اقوام اور ملکوں سے زیادہ دور ہے۔ کرغیزستان کا میدانی علاقہ پہاڑوں سے بھرا ہوا ہے۔ مشہور پہاڑی سلسلوں میں تیان شین، کشکال تو، ترکستان کا پہاڑی سلسلہ، الائی پہاڑی سلسلہ، پامیر، چونگ ایلے وغیرہ شامل ہیں۔ یہ ملک دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جہاں پہاڑ بہت زیادہ ہیں۔ مشہور دریا سردایہ، تالسہ اور ترین ہیں۔ یہ دریا زراعت اور کاشت کاری کیلئے ایک اہمیت کے حامل ہیں۔ بشکیک یہاں کا سب سے بڑا شہر ہے۔ جبکہ اہم شہروں میں ماسالی، اوش، جلال آباد اور طاشقورغان شامل ہیں۔

ملکی معیشت کا دارومدار زراعت پر مبنی ہے۔ بڑی فصلوں میں گندم، مکئی، جو، آلو، خربوزے اور دیگر سبزیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کرغیزستان کی معیشت کا انحصار پھل، سبزیاں، مچھلی اور سوتی کپڑے پر بھی ہوتا ہے۔ کرغیزستان کی تجارت سونا، کاٹن، سوتی کپڑا، گوشت، مرکری، یورینیم، مشینری اور جوتوں پر مبنی ہے۔ یہ تجارت سویٹزرلینڈ، قازقستان، روس، ازبکستان، ترکیے اور چین کے ساتھ ہوتی ہے۔ جبکہ برآمدات میں آئل اور گیس، مشینری اور آلات، کیمیکلز اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء شامل ہیں۔ اس ملک کے برآمدی پارٹنرز میں چین، روس، قازقستان اور ترکیہ ہیں۔

کرغیزی اس ملک کی سرکاری زبان ہے جو سب سے زیادہ بولی اور سجھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ روسی زبان بھی استعمال میں ہے۔ کرغیزستان کا سب سے بڑا مذہب اسلام ہے۔ 90 فیصد کرغیزی سنی مسلم ہیں جبکہ بدھ مت، روس، آرتھو ڈاکس اور دیگر مذاہب کے پیروکار بھی موجود ہیں۔ اس ملک کا شمار بھی ان نہایت کم گنجان آباد ممالک میں ہوتا ہے۔ یہ ملک سب سے لمبی نظمیں لکھنے میں اپنی مثال آپ ہے۔ داستان "ماناس" کے کل جملے پانچ لاکھ ہیں۔ اور ماناس ہی اس نظم کا ہیرو ہے۔

کرغیزستان میں تین ایسی عمارتیں ہیں جو یونیسکو کے عالمی ورثہ میں شامل ہیں۔ دنیا کا سب سے چھوٹا ریلوے سسٹم بھی اسی ملک میں پایا جاتا ہے۔ سب سے عجیب بات یہ ہے کہ گھوڑے کا دودھ اس ملک کا قومی مشروب ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا اخروٹ جنگل بھی کرغیزستان میں موجود ہے۔ آج بھی عقاب کی مدد سے شکار کیا جاتا ہے۔ کرغیزستان میں کل گیارہ قومی پارکس ہیں۔ گھوڑے کا گوشت بھی کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یرٹس (ایک طرح کا خیمہ) کا رواج آج بھی اس ملک میں پایا جاتا ہے۔

وسطی ایشیا میں مذکورہ ملک ایک اہم حیثیت رکھتا ہے۔ اس کی سٹریٹیجک لوکیشن اس کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ روسی اور چین کے اتحاد میں ایک مہمان نواز ملک کی حیثیت رکھتا ہے۔ چین کا شہر کاشغر اور روسی شہر الماٹی کا زمینی راسطہ اسی ملک سے گزرتا ہے۔ یہ ملک ایک طرح کا اقتصادی راہداری کا بھی کام کرتا ہے۔ وسطی ایشیا کی تجارتیں بھی اسی ملک کے راسطے ہوتی ہیں۔ زیادہ پہاڑ اس کی قدرتی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں۔ انہی پہاڑوں کے باعث قدرتی جھیلیں، ندی نالے، آبشاریں، برف پوش پہاڑیاں اس کی خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

پاکستان ان ممالک میں سرفہرست ہے جنہوں نے کرغیزستان کو سب سے پہلے تسلیم کیا۔ پاکستان اور کرغیزستان کے تعلقات 1991 میں شروع ہوتے ہیں جب کرغیزستان نے روس سے آزادی حاصل کی جس طرح پاکستان نے برٹش راج سے 1947 میں آزادی حاصل کی تھی۔ دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد اور نوعیت تاریخی، مذہبی، ہمدردانہ، تاریخی اور سیاسی ہے۔ سیاسی و جنگی حالات میں روسی اتحاد اور پاکستان کی مدد اور حمایت کے باعث کرغیزستان کی سیاسی، اقتصادی اور عسکری معاونت فراہم کی گئی۔

پاکستان نے سن 1992 میں بشکیک میں اپنا سفارتخانہ قائم کیا۔ یہ سفارتخانہ دونوں ممالک کے باہم اعتماد اور دوستی کے رشتے کی واضح بنیاد ہے۔ اسی طرح کرغیزستان نے بھی اسلام آباد میں اپنا سفارت خانہ قائم کیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ ڈپلومیٹک تعلقات شروع ہوگئے۔ تعلقات کے قائم ہوتے ہی دونوں ممالک کے وفود نے ایک یادداشت پر دستخط کیے جس کا مقصد تجارتی اور ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینا تھا۔ مغل سلطنت کا بانی اور سربراہ ظہیرالدین بابر کرغیزستان کے علاقے فرغانہ سے تعلق رکھتا تھا۔ یہی مغل سلطنت ہماری تاریخ کی بنیاد بھی ہے۔

پاک کرغیز تعلقات کی نوعیت تجارتی بھی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف قسم کی اشیاء معدنیات اور اقتصادی تعاون شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تعاون بھی ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک کے طلباء حصول علم کی خاطر ایک دوسرے کے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ کرغیزستان کے خوبصورت قدرتی مناظر پاکستانی اور عالمی سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کی حکومتوں نے ایک دوسرے کے عوامی اور قومی مفادات کی ہمیشہ قدر کی اور اس سلسلے میں تعاون بھی کیا۔

مستقبل میں بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کے خواہاں ہیں۔ پاک کرغیز تجارتی اور سیاسی تعلقات کے علاوہ مذہبی اور انسانی حقوق پر مبنی تعلقات بھی مستحکم ہیں۔ چونکہ دونوں ممالک ہم مذہب ہیں اس لیے دونوں کے درمیان ایک مذہبی ہم آہنگی اور محبت کا رشتہ قائم ہے۔ دونوں ممالک قواڈری لیٹرل ٹریفک اینڈ ٹرانزٹ اگریمنٹ کے ستخطی بھی ہیں۔ اس معاہدے میں ان کے علاوہ چین اور قازقستان بھی شامل ہیں۔ یہ معاہدہ پاک چین اقتصادی راہداری کی ہی ایک وسعت ہے جس سے کرغیزستان کو بھی گرم پانیوں تک رسائی ملے گی۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

Jaane Wale Yahan Ke Thay Hi Nahi

By Syed Mehdi Bukhari