Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Shadi

Shadi

شادی

"نکاح میں صرف لڑکی اور لڑکے ہی نہیں ان کے خاندان میں بھی برابری ہونی چاہئے۔۔ اسے اسلام میں"کفو" کہتے ہیں"۔

اسلام تو ایسا مذہب ہے جس میں تجارت کا سامان دھوکہ سے فروخت نہیں کیا جاتا اور کسی کی حق تلفی پر شدید وعید عذاب بھی ہے۔ جبکہ دو خاندان ایک دوسرے کو اندھیرے میں رکھ کر رشتے طے کرتے ہیں۔ کسی کا لڑکا اگر نشہ کرتا ہے، گندی محافل کا شکار ہے یا ذہنی توازن خراب رکھتا ہے تو اس کے بڑے بوڑھے اس کی شادی کرا دینے کو ان تمام مسائل کا حل سمجھتے ہیں۔

اس کے لئے کسی بھی معصوم بچی کو اس جانور سے باندھ دیا جاتا ہے۔ کوئی لڑکی اگر کہیں دل دے چکی ہے تو اب اس سر سے اتارنے کی کوشش میں کسی بھی معصوم بچے کے ساتھ باندھ دی جائے گی اور وہ خاتون تمام عمر اس گھر اور خاوند کو قبول نہیں کر سکے گی اور شادی پہلے دن سے نفسیاتی مسائل کا شکار رہے گی۔ تقریبا 80 فیصد ازدواجی اور جنسی مسائل بے جوڑ رشتوں کی وجہ سے ہیں۔ کیونکہ اس طرح زوجین ایک دوسرے میں دلچسپی کھو دیتے ہیں۔

اسلام کی ایک اصطلاح "کفو" کہلاتی ہے۔ کفو کیا ہے؟

کفو کے معنی، ہم سر، ہم پلہ اور ہم مرتبہ ہونے کے ہیں۔ یعنی لڑکا ذات پات، خاندان قبیلہ، تعلیم، مقام و مرتبہ اور سماجی و معاشرتی حیثیت میں ہر لحاظ سے لڑکی اور اسکے خاندان کے برابر کا ہو۔ (الفقہ الاسلامی و ادلتہ ما تکون فیہ الکفا ئة او اوصاف الکفاة۔ 9۔

کفو کی نکاح میں بہت اہمیت ہے، کیونکہ اکثر رشتے آجکل دنیاوی جاہ و منصب دیکھ کر کئے جاتے ہیں۔۔ خاندان کی اخلاقیات کو مد نظر نہیں رکھا جاتا۔۔ جس سے ہمیشہ نئے جوڑوں میں نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں اور نبھا مشکل ہو جاتا ہے۔

آپ ﷺ نے فرمایا عورتوں کے نکاح انکے ہم کفو میں کرو اور اولیاء کی اجازت کے بغیر ان سے نکاح نہ کرو۔

یہ ہو سکتا ہے کہ قارئین کے لئے "کفو" باعث بحث ہو اور اپنے اپنے مسلک سے اس کی تشریح فرمائیں لیکن تمام مسالک اس بات پر متفق ہیں کہ بھیڑ بکریوں کی طرح دو لوگوں کو ایک ساتھ صرف اپنی جان چھڑانے کو نہ باندھ دیا جائے۔ بلکہ اللہ کریم کی ذات پر توکل رکھتے ہوئے خوب دیکھ بھال کر اپنے اولاد کی ازداوجی زندگی کا تعین کیا جائے۔۔ چاہے یہ اقدام نوجوان اپنی باہمی رضا مندی سے اٹھائیں یا یہ دو خاندان فیصلہ کریں۔ مگر یہ نہائت ضروری ہے کہ اندھے توکل سے پرہیز کیا جائے اور خوب دیکھ بھال کر قدم اٹھایا جائے۔

اگر ایک نوجوان جوڑا اپنی مرضی سے شادی کر رہا ہو تو وہ دونوں اتنے قریب ضرور ہوتے ہیں کہ شادی سے پہلے ایک دوسرے کو اس بات پر آمادہ کر لیں کہ ایک اچھی اور نئی زندگی کی ابتدا پر ہی صحت سے متعلق چند اہم اقدامات ایک خوشحال تر زندگی گزارنے میں آسانیاں پیدا کر سکتی ہے۔ جن میں چند میڈیکل ٹیسٹ شادی سے قبل کرا لئے جائیں خصوصا جنسی امراض، بھانجھ پن اور تھیلیسیمیا شامل ہیں جو اولاد تک کو بلکہ نسل کو متاثر کر سکتی ہے اور بہت سے شادی کے بعد کے تنازعات کا باعث بنتی ہے۔

ایک صحابی نے نبی کریمﷺسے پوچھا کہ اے اللہ کے رسولﷺ! میں اپنے اونٹ کو باندھ کر اللہ پر توکل کروں یا اس کو چھوڑ دوں، پھر اللہ پر توکل کروں؟ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ایسانہ کرو، بلکہ پہلے اونٹ کو باندھو، اور پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کرو۔ ​ (ترمذی)

زمانے کے انداز بدلے گئے

نیا راگ ہے، ساز بدلے گئے

Check Also

Haram e Pak Se Aik Ajzana Tehreer

By Asif Masood