Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Quetta Ka Shahtoot

Quetta Ka Shahtoot

کوئٹہ کا شہتوت

بلوچستان میں توت کی کاشت کی تاریخ بہت پرانی اور کئی سو برسوں پر محیط ہے اور اب توت کو مقامی درخت کا درجہ مل ہوگیا ہے۔ برصغیر کی دیگرمقامی زبانوں میں، توت، توتہ، شہ توت بھی کہا جاتا ہے۔ اسے اردو، سرائیکی، پنجابی اور ہندی میں توت یا شہتوت کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں یہ پھل mulberry کے نام سے معروف ھے۔

بلوچستان کی سر زمیں پہ توت کے لاکھوں درخت موجود ہیں۔ توت کی لکڑی کا رنگ ہلکا زرد، چمکدار زرد، وزن میں ہلکی، لچکدار اور مضبوط ہوتی ہے۔ اسکی چھڑیا ں بہت لچکدار اور ٹوکری بُننے والوں کی اوّلین پسند بھی ہوتی ہیں۔ توت کی ٹوکریاں مرغیوں کو بند کرنے سے لے کر پھل اور دیگر زرعی پیداوار کو سنبھالنے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لانے لے جانے کا اہم کام بھی سر انجام دیتی ہیں۔ شہتوت کی ایک قسم کو توت کی بجائے شہتوت (شاہ توت) کہتے ہیں۔ یہ انتہائی نازک ہے جو ہاتھ پہ رکھنے سے پانی پانی ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ انتہائی لذیذ ہوتا ہے اور یہ کوئٹہ اور اس کے مضافات میں وافر مقدار میں سڑکوں کے کنارے موجود ہے۔ دنیا میں اس کی میڈیکل اور بطور جدید detoxification کرنے والے پھل کی طرح شدید مانگ ہے۔

بلوچستان اور خاص طور پر کوئٹہ مستونگ وغیرہ میں، توت دراصل چین سے لائے گئے تھے۔ انگریزوں نے اپنے لئے بطور چھاؤں توت کے درخت سڑکوں کے کناروں پہ لگوائے تھے۔ کافی عرصے بعد یہ درخت بڑے ہوگئے تو شہتوت سڑکوں پہ گرنے لگے تو انگریزی حکام کے تانگے پھسلنے لگے لہذا سڑک کے کنارے کے تمام درخت کاٹ دیئے گئے تاکہ گھوڑے نہ پھسل سکیں۔ ان انگریزوں کے کئی گھوڑوں کی ٹانگیں بھی ٹوٹ گئی تھیں۔

یہ پھل آئرن، وٹامن سی، وٹامن کے، پوٹاشیم اور کیلشیئم سے بھرپور ہوتا ہے مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس کے پتے ہی صحت کو کتنا فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟ شہتوت کے پتے میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ذیابیطس سے لڑنے میں مدد دے سکتے ہیں، یہ مرکبات معدے میں کاربوہائیڈریٹس کے جذب ہونے کی روک تھام کرسکتے ہیں، جبکہ بلڈ شوگر لیول اور انسولین کی سطح میں کمی لاسکتے ہیں۔

کچھ تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ ان پتوں کا ایکسٹریکٹ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر لیول کے ساتھ ورم میں کمی لاتا ہے اور شریانوں میں چکنائی کے جمع ہونے کی روک تھام کرتا ہے، جو امراض قلب کا باعث بننے والا عنصر ہے۔ ایک تحقیق میں ہائی کولیسٹرول کے شکار افراد کو دن میں 3 بار 280 ملی گرام ان پتوں کا سپلیمنٹ استعمال کرایا گیا، 12 ہفتے بعد محققین نے دریافت کیا کہ ان افراد میں نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں 5.6 فیصد کمی آئی ہے جبکہ فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح 19.7 فیصد بڑھ گئی۔۔

آج کل ایک مرض فیٹی لیور fatty liver بہت عام ہو رہا ہے۔ شہتوت کے پتے کا ایکسٹریکٹ جگر کے ورم میں کمی اور نقصان سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے، اسی طرح یہ پتے چربی گھلانے میں بھی مدد دے سکتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں بہت تیزی سے کمی آسکتی ہے۔ شہتوت پھل کو وٹامن اے، بی اور ڈی سے بھی کثیر مقدار میں نوازا ہے جبکہ بلوچستان اور خصوصی طور پر کوئٹہ کے مقامی افراد شدید وٹامنز ڈی D کی کمی کا شکار ہیں۔ بقول مقامی ڈاکٹروں کے شہتوت ایک قبض کشا بھی پھل ہے۔ اس سے ہاضمے کو تقویت ملتی ہے۔ جگر کو افادیت پہنچا کر صالح خون کو پیدا کرتا ہے۔

توت گرمی کی پیاس کی شدت کو ختم کرتا اور اس کا شربت بخار میں فائدہ دیتا ہے۔ کھانسی، خاص طور پر خشک کھانسی میں اور گلے کی دکھن میں بے حد مفید ہے۔ سر درد کے لیے اکیس تازہ شہتوت لیکر چینی کی پلیٹ میں لیکر رات بھر کھلے آسمان کے نیچے رکھیں اور صبح نہار منہ کھانے سے پہلے ہی دن آرام آ جاتا ہے۔

شہتوت وہ پھل ہے جو انسانی بے چینی، گھبراہٹ، چڑچڑاپن اور غصہ دور کرتا ہے۔ ان کا استعمال عرصے سے مختلف ایشیائی ممالک میں چائے اور سپلیمنٹ کی شکل میں کیا جارہا ہے۔ جو وزن گھٹانے اور شراب کے مصر اثرات کو دور کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔۔ ریشم کے حصول کیلئے شہتوت کی باقاعدہ کاشت کا سلسلہ گزشتہ چار ہزار برس سے جاری ہے۔۔

یہ تمام تحریر لکھنے کا مقصد ارباب اختیار (بلوچستان کی بیوروکریسی، سیاست دان، اور میونسپل کارپوریشن) سے دست بستہ گزارش ہے کہ یہ پھل جو کہ ایک نادر اور organically پیدا ہو رہا ہے آج بھی کیمیکل سے پاک خالص ہے اور کوئٹہ شہر کی کوئی سڑک کوئی کالونی ایسی نہیں بلکہ کوئٹہ کے مضافات کا کوئی ویرانہ ایسا نہیں جہاں یہ پھل وافر مقدار میں پیدا اور اسی طرح سڑکوں اور نالیوں میں گر کر ضائع نہ ہو رہا ہو۔ گزارش یہ ہے کہ ان درختوں کو اگر شہتوت کے پکنے سے پہلے میونسپل کارپوریشن ٹھیکہ پر دے دے اور یہ درخت اپنا پھل ضائع کرنے کی بجائے اسے تھیکدار سمیت لیں، تو اس سے ضائع ہوتی ہوئی نعمت سے زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے اور ٹھیکداروں کو اس عمدہ پھل کے عیوض ایک اچھی رقم ہاتھ آ سکتی ہے۔

میرا وزیر اعلی بلوچستان، بلدیات لے وزیر اور میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر سے گزارش ہے کہ کوئی ایک کام عوامی مفاد میں کر دیں۔ بھلے سے اس کا بالواسطہ فائدہ ہی اٹھالیں۔ لیکن آپ کو شہر کی تو صفائی بھی ملے گی۔ جو شاید آپ کے۔ ایجنڈا کا حصہ نہ ہو مگر آمدنی تو نظر انداز نہیں کی جا سکتی نا۔۔

ہم کو شاہوں سے عدالت کی توقع تو نہیں
آپ کہتے ہیں تو زنجیر ہلا دیتے ہیں

Check Also

Itna Na Apne Jaame Se Bahir Nikal Ke Chal

By Prof. Riffat Mazhar