Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saleem Zaman/
  4. Ishq Ki Dastan Hai Pyare

Ishq Ki Dastan Hai Pyare

عشق کی داستان ہے پیارے

بابا! اور بابا۔۔ یہ تو بتا۔ 27 ویں کی رات کون سی عبادت سب سے اہم ہے۔۔ اور کس طرح سے کی جائے۔۔

بابا مسکرائے اور بولے۔۔ مجھے 27 سال کی عمر میں ایک کامل سے پالا پڑا اور انہوں نے سب سے پہلے تین باتوں کی نصیحت کیں اور انہیں 3 باتوں پر مجھے ڈیڑھ سال عمل کرایا دوسری کوئی بات نہ سمجھائی اور نہ ہی کہی۔۔ اور وہی بس میری زندگی کا سلیبس بن گیا۔۔ اور آج بھی ان سے متعلق پوچھا جاتا ہے۔۔

بیٹا! اللہ والے کو نہ تو کوئی پکڑ سکتا ہے اور نہ ہی ڈھونڈ سکتاہے۔۔ البتہ اللہ کے حکم سے اللہ والا جس کو چاہے پکڑ (ڈھونڈ) لیتا ہے۔۔ کیونکہ بیٹا اللہ قرآن میں فرماتا ہے، جس کو چاہتا ہوں ہدایت دیتا ہوں اور جسے گمراہ کرتا ہے پھر اس کے لئے نہ کوئی ولی مقرر کرتا ہے اور نہ ہی مرشد۔۔

وَمَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَـهٝ وَلِيًّا مُّرْشِدًا

ترجمہ: اور جسے وہ گمراہ کر دے پھر اس کے لیے تمہیں کوئی بھی کارساز(ولی)اور راہ پر لانے والا(مرشد)نہیں ملے گا۔ (الکہف 18)

بس بندے کو قران اور حدیث کے مطابق جستجو کرنی ہے۔۔ اور یہ جستجو مرشد دھونڈنے کے لئے نہی بلکہ اللہ اور اس کے حبیب کریمﷺ کو اپنی بہتریں کوشش اور استطاعت سے راضی کرنے کی ہونی چاہئے۔ جب سجن راضی ہو جاتے ہیں نا۔۔ تو دنیا میں اپنے بندے کے لئے استاد مقرر کر دیتے ہیں جسے کوئی ولی کوئی مرشد کہتا ہے۔۔ یہ اس بندے کو راہ راست پر رفعت عطا کرتا ہے۔۔ بیٹا! مرشد عینک کی طرح ہوتا ہے۔۔ جو صرف کمزور آنکھوں کو تقویت دے کر اصل نظارے سے روشناس کرا دیتا ہے۔۔

اور اس استاد نے جسے اللہ اور اس کے حبیب ﷺ نے میرے لئے مقرر کیا تھا، سب سے پہلی بات جو تعلیم کی، وہ یہ تھی کہ۔۔

بچہ۔۔ جو تمہیں دکھ دے اس کو معاف کر دو۔۔ میں نے کہا کہ یہ مشکل کام ہے تو انہوں نے کہا بیٹا پھر یہاں آنا جانا کم کردو۔۔ مجھ سے تمہیں کچھ نہیں ملنے والا، اور آنا جانا کم کرنا میرے بس میں نہی تھا لہذا معاف کرنے کی ہمت باندھی۔۔ تو بابا کہنے لگے بیٹا۔۔ جب مشکل ہو معاف کرنے میں تو ان کا سوچا کرو جنہوں نے زندگی میں تم پر احسان کئے ہیں۔۔ تب معاف کرنا آسان ہوتا جائے گا۔۔ تو جب میں نے حساب لگایا تو دکھ دینے والے 2 یا 3 تھے جبکہ جنہوں نے مجھ پر احسان کئے، مجھے بنایا سنوارا، میرے دکھ کے شریک تھے، وہ 15 لوگ تھے۔۔

جنہوں نے میری یتیمی کے دنوں میں میری ہر طرح سے دل جوئی کی تھی۔۔ تب میرے لئے اتنے احسان کرنے والوں کی خوبصورت دنیا میں یہ چند کالے ٹیکے(جو میری دکھ درد تکلیف کا باعث بنے تھے۔۔ بالکل ایسے لگے جیسے کسی اجلے چہرے پر کالے خال، جو چہرے کو اور خوبصورت بنا دیتے ہیں۔۔ تب ہر رات ان کالے نشانوں کو بغور سوچتا اور پھر انہیں معاف کرتا۔۔ کیونکہ میں اپنے چہرے کا حسن بڑھانے والے ان کالے نشانوں کو اب ضائع نہیں کرنا چاہتا تھا۔

اور آج 26 سال بعد بھی مجھ یہی حکم ہے۔۔ کہ۔۔ بیٹا! رات کو سوتے ہوئے ان سب کو معاف کرکے سویا کرو جنہوں نے دن کے لمحوں میں، سالوں میں، تمہیں تکلیف دی، تمہیں اذیت سے گزارا تمہارا حق کھایا۔۔ بیٹا! دراصل یہ معافی اس کا کفارہ ہے جو تم کر بیٹھے ہو جانتے نا جانتے تم دن میں جن سے زیادتی کرتے ہو، اور اپنی سوچ میں تم سمجھتے ہو تم نے اگلے کو سبق سکھایا۔۔ میرے بچے۔۔ جب تم لوگوں کو اوپر کے دل سے۔ بھی معاف کرتے ہو نا۔۔ تو مالک کی رحمت جوش مارتی ہے، کہ یہ ان کو معاف کر رہا ہے جو اس کو تکلیف دیتے ہیں۔۔ میں اس کا وکیل بن کر اس کا مداوا کرتا رہوں گا۔ جب تک یہ خدائی صفت معافی کو اپنے رکھے گا۔۔ جو اس نے غلط کر دیا میں معاف کر دوں گا۔۔

بیٹا! دراصل جب تم رات کو یہ کہتے ہو کہ اللہ میں نے فلاں کو معاف کیا تو عرش پر یہ ایسے گونجتا ہے کہ " اے میرے مالک! جن کا دل میں نے دکھایا تو نے مجھے معاف کیا نا۔۔ "

بیٹا! جس طرح مردے اور اپنے پیاروں کے لئے ایصال ثواب کرتے ہو، بالکل اسی طرح سے اس بد بخت کے لئے بھی دعا کر دیا کرو جس کو شیطان نے تمہیں تکلیف دینے کے لئے چن لیا ہے۔ سوچو تو صحیح وہ شخص کتنا بد بخت اور بد نصیب ہے جسے اللہ شیطان کے حوالے کر دے تاکہ وہ جس طرح چاہے اس سخص کو تباہ کرے۔

میرے بچے! یہ شخص چاہئے رشتہ دار ہو، دوست ہو یا ساتھی اس کے لئے یوں دل جلاو جیسے اپنا پیارا کوئی مر جائے تو اس کے لئے جب دل جلتا ہے تو دعا نکلتی ہے۔۔ بس وہ اور مردہ دونوں ایک برابر احسان کے حقدار ہیں۔۔

بیٹا اللہ قرآن میں تمہارے حق کی ضمانت یوں دیتا ہے۔۔

هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ

نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے (سورہ الرحمن)

میرے بچے مجھے یہ تو نہیں معلوم کہ اس رات کیا عبادت کرنا ہے۔ لیکن یہ معلوم ہے کہ معافی دینا اور معاف کرنا۔۔ اللہ کی سب سے عظیم صفت ہے اور نیکی کریمﷺکی سنت۔۔ جب آپ کسی کو تمام تر دکھ اور تکلیف کے باجود معاف کر رہے ہوتے ہیں۔۔ اس وقت آپ دنیا کی مخلوق نہیں بلکہ اللہ اور اس کے حبیب کریمﷺکے نور میں ہمنوا ہوتے ہو۔۔

مَن ندانم او چہ افسُوں می کُند

رُوح را دَر تَن دِگرگُوں می کُند

ترجمہ: میں نہیں جانتا کہ وہ کیا اَفسُوں کرتا ہے بَس جِسم کے اَندر رُوح کو بدل دیتا ہے۔

Check Also

ADHD

By Khateeb Ahmad