Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Ilm Mera Hathyar Hai

Ilm Mera Hathyar Hai

علم میرا ہتھیار ہے

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:"علم حاصل کرو اگرچہ تمہیں چین جانا پڑے، بے شک علم حاصل کرنا فرض ہے ہر مسلمان پر۔"جس طرح حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹھ کر پانی پیو، سیدھے ہاتھ سے کھاو۔۔ سلام میں پہل کرو، جھوٹ مت بولو کم مت تولو۔۔ اسی طرح مسلمانوں کو اس حدیث کا بھی اتباع کرنا چاہئے۔۔ اور آقاﷺ کی کسی بھی حدیث پر عمل کا جو اجر ہے، چین میں حصول علم کے لئے جانا بھی ویسا ہی اجر رکھتا ہے جیسا کسی بھی حدیث اور سنت پر عمل کا، اور یہی صحابہ کرام نے کر کے دکھایا۔۔

اسلام آنے کے سو سال کے اندر اندر مسلمانوں نے چین سے کاغذ نکال کر پوری دنیا میں پھیلا دیا۔۔ اتنا چین جانا ہوا۔۔ اگر کوئی کہے کہ چین میں اس وقت کونسا علم تھا۔ علم سے مراد تو صرف قران اور حدیث ہیں۔۔ وہاں تو کفار کا علم ہوگا۔۔ تو میں کہوں گا جنگ بدر کا فدیہ یا جرمانہ کفار کا مدینے کے لوگوں کو پڑھنا اور لکھنا سکھانا کیوں تھا۔۔ جبکہ علم کا منبع تو نبی کریمﷺ کی ذات اقدس ہی ہے۔۔ لیکن آپ نے دنیا کے جدید علوم اور زمانے سیکھنے کا حکم خود صحابہ کرام کو دیا۔۔ اور اس زمانے کی سپر پاور سلطنت روم اور فارس کے علاوہ یہودیوں کی زبان سریانی بھی سیکھنے کا صحابہ کرام کو حکم ہوا۔۔

آپ ﷺ نے عربی زبان کے علاوہ دنیا کی مختلف زبانیں سیکھنے کی خصوصی طور سے امت مسلمہ کو تاکید فرمائی ہے، چنانچہ آپ نے اس دور کی بڑی سلطنت فارس کی زبان سے واقفیت اور مہارت حاصل کرنے کے لیے حضرت سلمان فارسیؓ کو حکم دیا کہ وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو فارسی زبان سکھلائیں۔

حضور رسول کریمﷺ نے حضرت زیدین ثابتؓ سے فرمایا کہ یہودیوں کی جانب سے ہمیں کئی خطوط موصول ہوتے ہیں اور ہماری بھی ان کے ساتھ مراسلت رہتی ہے۔ انہیں فرامین بھیجے جاتے ہیں، ہمیں ان کی دیانت پر اعتماد نہیں ہے اور نہ ہی ان کے لکھنے اور پڑھنے سے ہم مطمئن ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ تم ان کا انداز تحریر سیکھ لو تا کہ ہم ان کے مکروفریب سے محفوظ رہیں۔ پھر حضرت زیدین ثابتؓ نے پندرہ دن کے اندر ان کی خط کتابت سیکھ لی۔

رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں منجنیق کا استعمال ایک جدید علم تھا۔ ہم منجنیق کو آج کے ٹینک کا پیش رو کہہ سکتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے چند صحابہ کو یمن کے عیسائیوں سے اس کی تعلیم سیکھنے کے لئے بھیجا اور پھر اس مہارت کو طائف کے معرکے میں استعمال فرمایا۔ پیغمبرؐ نے خود بھی اس معرکہ میں منجنیق استعمال فرمایا۔

حضرت علیؓ کا فرمان ہے: "علم مؤمن کی متاع گم گشتہ ہے۔ اسے حاصل کرو چاہے مشرکین کے ہاتھوں ہی سے حاصل کرنا پڑے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: "الحكمة ضالة المؤمن فمن حيث وجدها فهو أحق بها" "حکمت مؤمن کا گم شدہ سرمایہ ہے۔ جہاں بھی ملے وہ اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے۔ ایک موقعہ پر آپ ﷺ نے طلب علم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: "جو شخص طلب علم کیلئے نکلا تو وہ جب تک واپس نہ آجائے اللہ کی راہ میں لڑنے والے مجاہد کی طرح ہے۔

خلافت راشدہ اور بالخصوص حضرت عمرؓ کے دور میں یہ فن بام عروج کو پہنچا۔ آپؓ کے دور میں علم جغرافیہ کی خصوصی تربیت کے شواہد ملتے ہیں۔ مفتوحہ ممالک میں جغرافیہ سروے کرنے کے لئے ماہرین کی جماعتیں بھیجتے رہتے تھے۔ ایک طرح ایک سروے رپورٹ حضرت عمر ابن العاصؓ نے بھیجی تو وہ اس قدر جامع اور مفصل تھی کہ حضرت عمرؓ پکار اٹھے۔ اے عاص کے بیٹے! خدا تم کو جزائے خیر دے۔ تم نے تو ایسی رپورٹ بھیجی ہے جیسے میں خود مصر دیکھ رہا ہوں۔ اس رپورٹ کا ترجمہ مشہور فرانسیسی اخبار "فگارو" نے شائع کیا اور لکھا تھا کہ اس کو بلاغت، جامعیت اور واقفیت کے اعلٰی نمونےکے طور پر تعلیمی اداروں میں لازمی مطالعہ میں شامل کیا جائے۔

لوگ اس "حدیث چین" کی صحت پر شک کرتے ہیں۔۔ میں کہتا ہوں چین جس طرح افیون کا عادی ہو کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس کا دوبارہ عالمی افق پر کھڑا ہونا ہی اس حدیث کی حقانیت ہے۔ اب علوم کے وہ دروازے جو یورپ اور امریکہ نے مسلمانوں پر اور خصوصا پاکستانیوں پر بند کر دئے ہیں۔۔ ان کا حصول چین سے ممکن ہو گا۔

حقیقت حال اللہ اور ان کے رسول ﷺ ہی جانتے ہیں۔

Check Also

Israeli Parliman Aur Amit Halevi Se Mulaqat

By Mubashir Ali Zaidi